اردو بہار میں دوسری سرکاری زبان Second Official Language In Bihar ہے، اردو کو جاننے اور پڑھنے والے نہ صرف مسلمان بلکہ بڑی تعداد غیر مسلموں کی بھی ہے، ریاستی حکومت بھی اردو کے فروغ Promotion of Urdu کے لئے مہم چلاتی ہوئی نظر آتی ہے مگر ان سب سے بڑا سوال اسکولوں میں اردو کی لازمیت Urdu Compulsory In School ختم کرنے کو لیکر ہے۔
محکمۂ تعلیم Department of Education نے جو سرکولر جاری کیا ہے، اس کے مطابق اسکولوں میں طلباء کے لیے اردو سبجیکٹ لازمی نہیں بلکہ اختیاری ہوگا، اس سے قبل تک اردو اختیاری نہیں بلکہ لازمی تھا، جسے طلبا پڑھتے تھے۔ ایسے میں اختیاری مضمون کرنے سے اس سبجیکٹ کی کوئی اہمیت نہیں رہے گی کیونکہ طلبا کے لئے یہ لازمی نہیں ہوگا۔
اسی ضمن میں امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے نائب ناظم و اردو میڈیا فورم Urdu Media Forum کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی لازمیت بچانے کے لیے تمام تنظیموں کے متحد ہونے کی ضرورت ہے، ہم لوگوں نے امارت شرعیہ کے پلیٹ فارم سے اردو کارواں کا ایک اعلیٰ سطحی وفد وزیر تعلیم سے ملاقات کر مذکورہ معاملے میں مداخلت کی گزارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اردو زبان کسی مذہب یا قومی کی زبان نہیں بلکہ یہ ہندوستانی اور بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو کے بقاء کے لئے ضروری ہے کہ اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے درمیان اس کی لازمیت Promotion of Urdu کو برقرار رکھا جائے تاکہ بچے دیگر مضامین کی طرح اس زبان کو بھی پڑھ سکیں۔
- یہ بھی پڑھیں: بہار کے ہائی اسکولوں میں لازمی اردو کے لئے تحریک جاری
مفتی ثناء الہدی قاسمی نے مزید کہا کہ بہار میں کئی تنظیمیں ہیں، جو اردو کے لیے کام کرتی ہیں، آج اردو زبان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے تو ایسے میں یہ ہمارا ایمانی فریضہ ہے کہ اسے بچانے کے لیے جدوجہد کریں اور حکومت کو اس زبان کی لازمیت Urdu Compulsory In School Education ختم کرنے کے بعد ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں۔ اردو میڈیا فورم Urdu Media Forum اس سمت میں مزید اقدام کر رہی ہے اور جلد ہی کسی فیصلے پر پہنچے گی۔