ETV Bharat / state

بہار کے ہائی اسکولوں میں لازمی اردو کے لئے تحریک جاری

ریاست بہار کے ضلع گیا میں بہار کے ہائی اسکولوں میں لازمی مضامین میں شامل اردو کے لئے تحریک جاری ہے۔ ملی وفلاحی تنظیموں سمیت اردو طبقے کے نامور حضرات تحریک میں پیش پیش ہیں۔ واضح رہے کہ بہار حکومت نے حالیہ نصاب میں اردو کو اختیاری مضمون قرار دیا ہے۔

بہار کے ہائی اسکولوں میں لازمی اردو کے لئے تحریک جاری
بہار کے ہائی اسکولوں میں لازمی اردو کے لئے تحریک جاری
author img

By

Published : Sep 30, 2020, 7:06 PM IST

آزادی کے بعد سے لیکر بہار میں اب تک اردو تعلیم کا اہم حصہ رہی ہے لیکن حکومت بہار کے حالیہ سرکلر کی رو سے اب اردو ریاست کے نظام تعلیم کا ضروری حصہ نہیں رہ پائیگی ۔کیونکہ گزشتہ 15 مئی کو محکمہ ایجوکیشن کی طرف سے ایک سرکلرجاری کرکے اردو کو مادری زبان کے زمرے سے نکال کر اسے دوسری زبانوں کے زمرے میں ڈال دیاگیا ہے۔

حکومت کے اس عمل پر بہار سمیت ملکی و قومی سطح پر شدید نکتہ چینی ہورہی ہے ۔ ریاستی حکومت نے اسمبلی انتخابات سر پر ہونے کی وجہ کر گزشتہ 24 ستمبر کو بہار اسکول اگزامنیشن بورڈ کی جانب سے ایک اشتہار شائع کراکر وضاحتی بیان دیا ہے تاہم محبان اردو اسے ایک دھوکہ قراردے رہے ہیں ۔

اردو کے معروف ادیب و صحافی سید احمد قادری اور انجمن محافظ اردو جنرل سکریٹری سید فضل وارث نے پریس نوٹ جاری کرکے کہا ہے کہ بی ایس ای کا دائرہ صرف اور صرف امتحانات کرانے اور سرٹیفکٹ دینے تک محدود ہے ۔اسے ایسے سرکلرجاری کرنے کا مجاز ہے ہی نہیں ۔15 مئی کاسرکلر محکمہ تعلیم کی طرف سے جاری ہواتھا لیکن اشتہار بہار اسکول اگزمنیشن بورڈ کی طرف سے جاری کیاگیا ہے ۔اردو کو ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ میں پھینکنے کاعمل اسی غرض سے ہوا ہے تاکہ اردو طبقے سے وعدہ وعید کرکے خاموش کردیا جائے اور پھر وہ بعد میں اسی عمل کواپنائیں ۔

انہوں نے حکومت اور اسکول اگزمنشن بورڈ سے سوال کیا کہ آخر جب اردو کی لازمیت نصاب میں بحال ہے تو پھر میٹرک وانٹر کے فارم سے اردو کا خانہ کیوں غائب ہے؟ انہوں نے کہا کہ بہار میں اردو کودوسری سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے اور درجہ برقرار بھی ہے لیکن جس طرح سے سازش کی گئی ہے اس سے قیاس آرئی تیز ہوگئی ہے کہ دوسری زبان کاد رجہ بھی واپس لے لیا جائے گا اور ہم دیکھتے رہ جائیں گے ۔اسلئے مناسب وقت ہے کہ ہم پرزور تحریک چلائیں اور حکمراں جماعت سے اس کے متعلق بات کریں ۔

سید احمد قادری نے حکومت کے علاوہ حزب اختلاف کے رویہ پر بھی افسوس کااظہار کیا ہے اور تنقید کرتے ہوئے کہاکہ حزب اختلاف کے بڑے لیڈر ان مسائل پر تو بولتے ہیں جو انکے یا انکی برادری کے مفاد میں ہوں، لیکن ہم سے ہمدردی کے دعوی کے باوجود ہمارے وجود ، ہماری مادری زبان اور ملک کی ایکتا وآزادی سے لیکر اب تک انقلاب برپا کرنے والی زبان کے ساتھ کی جانے والی سازش کے خلاف خاموش کیوں ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ وقت ہے ہم سب متحد ہوکر ہندوستان کی زبان اردو کو بچالیں

ساتھ ہی سید احمد قادری اور سید فضل وارث نے اردو کے بے لوث خادموں کی شان میں گستاخانہ جملے کے استعمال پر بورڈ کی شدید نکتہ چینی کی ہے ۔انہوں نے بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین عبدالقیوم انصاری پر بھی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ انجمن اردو ترقی اردو بہار کے صدر ڈاکٹر عبدالمغنی نے بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کادرجہ دلانے کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دیا اسے فراموش نہیں کیاجاسکتا لیکن افسوس ہے کہ اسی انجمن اردو ترقی اردو بہار کے سکریٹری عبدالقیوم انصاری نے مذکورہ لیٹر کے حوالے سے برسراقتدار حکومت کی حمایت میں مختلف مقامات پر گمراہ کن بیانات دیے ہیں۔جسکا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بہار نے مذکورہ دونوں لیٹر کے علاوہ سرکاری طور پر کوئی تیسرا لیٹر ہائی اسکولوں میں اردو کی لازمیت برقرار رکھنے کے ضمن میں جاری نہیں کیا ہے بلکہ اردو تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش عبد القیوم انصاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردوکو اسکا جائز حق دلانے کے لئے برسہا برس سے اردو کے بے لوث خادموں اور دانشوروں نے بیک وقت دو محاذ پر جنگ لڑی ہے ۔ ایک باہر کے دشمنوں سے اور دوسرا اندر کے غداروں سے لیکن پھر بھی جیت اردو کی ہوئی ہے۔

آزادی کے بعد سے لیکر بہار میں اب تک اردو تعلیم کا اہم حصہ رہی ہے لیکن حکومت بہار کے حالیہ سرکلر کی رو سے اب اردو ریاست کے نظام تعلیم کا ضروری حصہ نہیں رہ پائیگی ۔کیونکہ گزشتہ 15 مئی کو محکمہ ایجوکیشن کی طرف سے ایک سرکلرجاری کرکے اردو کو مادری زبان کے زمرے سے نکال کر اسے دوسری زبانوں کے زمرے میں ڈال دیاگیا ہے۔

حکومت کے اس عمل پر بہار سمیت ملکی و قومی سطح پر شدید نکتہ چینی ہورہی ہے ۔ ریاستی حکومت نے اسمبلی انتخابات سر پر ہونے کی وجہ کر گزشتہ 24 ستمبر کو بہار اسکول اگزامنیشن بورڈ کی جانب سے ایک اشتہار شائع کراکر وضاحتی بیان دیا ہے تاہم محبان اردو اسے ایک دھوکہ قراردے رہے ہیں ۔

اردو کے معروف ادیب و صحافی سید احمد قادری اور انجمن محافظ اردو جنرل سکریٹری سید فضل وارث نے پریس نوٹ جاری کرکے کہا ہے کہ بی ایس ای کا دائرہ صرف اور صرف امتحانات کرانے اور سرٹیفکٹ دینے تک محدود ہے ۔اسے ایسے سرکلرجاری کرنے کا مجاز ہے ہی نہیں ۔15 مئی کاسرکلر محکمہ تعلیم کی طرف سے جاری ہواتھا لیکن اشتہار بہار اسکول اگزمنیشن بورڈ کی طرف سے جاری کیاگیا ہے ۔اردو کو ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ میں پھینکنے کاعمل اسی غرض سے ہوا ہے تاکہ اردو طبقے سے وعدہ وعید کرکے خاموش کردیا جائے اور پھر وہ بعد میں اسی عمل کواپنائیں ۔

انہوں نے حکومت اور اسکول اگزمنشن بورڈ سے سوال کیا کہ آخر جب اردو کی لازمیت نصاب میں بحال ہے تو پھر میٹرک وانٹر کے فارم سے اردو کا خانہ کیوں غائب ہے؟ انہوں نے کہا کہ بہار میں اردو کودوسری سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے اور درجہ برقرار بھی ہے لیکن جس طرح سے سازش کی گئی ہے اس سے قیاس آرئی تیز ہوگئی ہے کہ دوسری زبان کاد رجہ بھی واپس لے لیا جائے گا اور ہم دیکھتے رہ جائیں گے ۔اسلئے مناسب وقت ہے کہ ہم پرزور تحریک چلائیں اور حکمراں جماعت سے اس کے متعلق بات کریں ۔

سید احمد قادری نے حکومت کے علاوہ حزب اختلاف کے رویہ پر بھی افسوس کااظہار کیا ہے اور تنقید کرتے ہوئے کہاکہ حزب اختلاف کے بڑے لیڈر ان مسائل پر تو بولتے ہیں جو انکے یا انکی برادری کے مفاد میں ہوں، لیکن ہم سے ہمدردی کے دعوی کے باوجود ہمارے وجود ، ہماری مادری زبان اور ملک کی ایکتا وآزادی سے لیکر اب تک انقلاب برپا کرنے والی زبان کے ساتھ کی جانے والی سازش کے خلاف خاموش کیوں ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ وقت ہے ہم سب متحد ہوکر ہندوستان کی زبان اردو کو بچالیں

ساتھ ہی سید احمد قادری اور سید فضل وارث نے اردو کے بے لوث خادموں کی شان میں گستاخانہ جملے کے استعمال پر بورڈ کی شدید نکتہ چینی کی ہے ۔انہوں نے بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین عبدالقیوم انصاری پر بھی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ انجمن اردو ترقی اردو بہار کے صدر ڈاکٹر عبدالمغنی نے بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کادرجہ دلانے کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دیا اسے فراموش نہیں کیاجاسکتا لیکن افسوس ہے کہ اسی انجمن اردو ترقی اردو بہار کے سکریٹری عبدالقیوم انصاری نے مذکورہ لیٹر کے حوالے سے برسراقتدار حکومت کی حمایت میں مختلف مقامات پر گمراہ کن بیانات دیے ہیں۔جسکا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بہار نے مذکورہ دونوں لیٹر کے علاوہ سرکاری طور پر کوئی تیسرا لیٹر ہائی اسکولوں میں اردو کی لازمیت برقرار رکھنے کے ضمن میں جاری نہیں کیا ہے بلکہ اردو تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش عبد القیوم انصاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردوکو اسکا جائز حق دلانے کے لئے برسہا برس سے اردو کے بے لوث خادموں اور دانشوروں نے بیک وقت دو محاذ پر جنگ لڑی ہے ۔ ایک باہر کے دشمنوں سے اور دوسرا اندر کے غداروں سے لیکن پھر بھی جیت اردو کی ہوئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.