گذشتہ دنوں جہاں شدید گرمی نے علاقے کے لوگوں کو جہاں بے چین و بے قرار کر رکھا تھا، وہیں بیماریاں بھی دستک دینے لگیں تھیں۔
جہاں بارش نہ ہونے سے عام زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئی تھی، وہیں صحافیوں کو بھی رپورٹنگ کرنے میں دشواری ہو رہی تھی، اس لیے صحافیوں نے بطور خاص راحت کی سانس لی ہے۔
شہر میں گزشتہ چار دہائیوں سے صحافت کے فرائض انجام دے رہے شیام بھنڈاری نے کہا کہ انہیں خدشہ تھا کہ لو کی خبر بناتے بناتے کہیں وہ لوگ بھی لو کے شکار نہ ہوجائیں۔
گیا میں درجہ حرارت 45.6 ڈگری تک پہنچ گیا تھا اور ضلع میں لو کی وجہ سے اب تک تقریباً 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔