ETV Bharat / state

مرزا غالب کالج مگد یونیورسٹی کا پہلا کیش لیس کالج بن گیا - بہار نیوز

گیا میں واقع مرزا غالب کالج اب کیش لیس کالج بن گیا ہے اس تعلق سے کالج میں ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس میں مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر راجندر پرساد نے کہا کہ کالج کا کیش لیش نظام بدعنوانی کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

مرزا غالب کالج مگد یونیورسٹی کا پہلا کیش لیس کالج بن گیا
مرزا غالب کالج مگد یونیورسٹی کا پہلا کیش لیس کالج بن گیا
author img

By

Published : Mar 6, 2021, 7:38 PM IST

گیا: مگدھ یونیورسٹی سے ملحقہ کالج مرزا غالب کالج اب کیش لیس کالج بن گیا ہے. اس کے پیش نظر آج کالج میں افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اس پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر راجندر پرساد جب کہ مہمان اعزازی کی حیثیت سے سنجیو شیام سنگھ ایم ایل سی شریک ہوئے، ان کے علاوہ یونیورسٹی کے پروفیسر ویبھوتی نارائن، کالج کے گورننگ باڈی کے سیکریٹری شبیع عارفین شمسی اور پروفیسر انچارج ڈاکٹر جلال الدین انصاری نے شرکت کی۔

اس موقع پر وائس چانسلر نے کہا کہ کالج نے ایک بہتر کام کیا ہے جو بدعنوانی کو روکنے کے لیے مددگار ثابت ہوگا اور کالج کے نظام میں شفافیت لائے گا۔

انہوں نے آئی سی ٹی کی بھی تعریف کی اور کہا کہ آن لائن میں سائبر کرائم سے بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے. آئی سی ٹی نے ہماری زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے. موجودہ نسل کو علم و سائنس کے میدان میں نئی سمت دی ہے. آنے والے وقت میں ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں لہذا یہ وقت کا مطالبہ ہے کہ ہم ڈیجیٹل انڈیا بننے میں اپنا تعاون پیش کریں، یونیورسٹی کی گائیڈ لائنز پر ہرکالج کو عمل درآمد ہوتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔

ویڈیو

وہیں قانون ساز کونسل کے رکن سنجیو شیام سنگھ نے کہا کہ مرزا غالب کالج کو کیش لیس ہونے سے نہ صرف بدعنوانی ختم ہوگی بلکہ بدنظمی کو دور کرنے کے لیے ایک بڑا قدم ثابت ہوگا آج ملک بھر میں ڈیجیلائیٹیشن کا دور چل رہا ہے ایمانداری سے وسائل کا استعمال ہو تو اس سے آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اور کالج کے نظام چلانے میں کافی سہولیات میسر ہوں گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ طلباء آن لائن داخلہ کے لیے کہیں سے بھی فارم بھر سکتے ہیں اور آن لائن اس کی فیس بھی جمع کر سکتے ہیں۔کالج کی شبیہ بدعنوانی کو لیکر خراب رہی ہے لیکن اس شفافیت لانے کے لیے یہ اچھا قدم ہے۔


واضح رہے کہ شہر گیا میں واقع مرزا غالب کالج اقلیتی لسانی کالج ہے، یہ اپنی کامیابی اور کارکردگی سے زیادہ بدعنوانی کے لیے سرخیوں میں رہا ہے اب جب یہاں کا نظام آن لائن ہوگا تو بدعنوانی کا خاتمہ ہونا لازمی ہے۔

گیا: مگدھ یونیورسٹی سے ملحقہ کالج مرزا غالب کالج اب کیش لیس کالج بن گیا ہے. اس کے پیش نظر آج کالج میں افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اس پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر راجندر پرساد جب کہ مہمان اعزازی کی حیثیت سے سنجیو شیام سنگھ ایم ایل سی شریک ہوئے، ان کے علاوہ یونیورسٹی کے پروفیسر ویبھوتی نارائن، کالج کے گورننگ باڈی کے سیکریٹری شبیع عارفین شمسی اور پروفیسر انچارج ڈاکٹر جلال الدین انصاری نے شرکت کی۔

اس موقع پر وائس چانسلر نے کہا کہ کالج نے ایک بہتر کام کیا ہے جو بدعنوانی کو روکنے کے لیے مددگار ثابت ہوگا اور کالج کے نظام میں شفافیت لائے گا۔

انہوں نے آئی سی ٹی کی بھی تعریف کی اور کہا کہ آن لائن میں سائبر کرائم سے بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے. آئی سی ٹی نے ہماری زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے. موجودہ نسل کو علم و سائنس کے میدان میں نئی سمت دی ہے. آنے والے وقت میں ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں لہذا یہ وقت کا مطالبہ ہے کہ ہم ڈیجیٹل انڈیا بننے میں اپنا تعاون پیش کریں، یونیورسٹی کی گائیڈ لائنز پر ہرکالج کو عمل درآمد ہوتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔

ویڈیو

وہیں قانون ساز کونسل کے رکن سنجیو شیام سنگھ نے کہا کہ مرزا غالب کالج کو کیش لیس ہونے سے نہ صرف بدعنوانی ختم ہوگی بلکہ بدنظمی کو دور کرنے کے لیے ایک بڑا قدم ثابت ہوگا آج ملک بھر میں ڈیجیلائیٹیشن کا دور چل رہا ہے ایمانداری سے وسائل کا استعمال ہو تو اس سے آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اور کالج کے نظام چلانے میں کافی سہولیات میسر ہوں گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ طلباء آن لائن داخلہ کے لیے کہیں سے بھی فارم بھر سکتے ہیں اور آن لائن اس کی فیس بھی جمع کر سکتے ہیں۔کالج کی شبیہ بدعنوانی کو لیکر خراب رہی ہے لیکن اس شفافیت لانے کے لیے یہ اچھا قدم ہے۔


واضح رہے کہ شہر گیا میں واقع مرزا غالب کالج اقلیتی لسانی کالج ہے، یہ اپنی کامیابی اور کارکردگی سے زیادہ بدعنوانی کے لیے سرخیوں میں رہا ہے اب جب یہاں کا نظام آن لائن ہوگا تو بدعنوانی کا خاتمہ ہونا لازمی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.