مسلمانوں کی تنظیم امارت شرعیہ نے کہا کہ مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کی نمائندگی کے بغیر اس ملک میں انصاف کے ساتھ ترقی مکن نہیں ہے، مسلمانوں کی مسیحائی اور سیکولرزم کا دعوی کرنے والی تمام سیاسی پارٹیوں سے مسلمانوں کو ان کے آبادی کے تناسب سے ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن پارٹیوں نے اب تک آپ سیٹی تقسیم نہیں کی ہے اور نہ ہی کوئی اشارہ دیا ہے کہ مسلمانوں کو کتنے ٹکٹ دیں گے،
ریاست کی مسلم اور یادو اتحاد کا دعوی کرنے والی بڑی سیاسی جماعت ار جے ڈی یعنی لالو پرساد یادو کی پارٹی سے مسلمانوں کو زیادہ ٹکٹ ملنے کی امید ہے۔
اس سلسلے میں لالو پرساد یادو کی پارٹی کے ریاستی نائب صدر تنویر حسن نے سیاسی انداز میں کہا کہ ان کی پارٹی ریاست میں مسلمانوں کو زیادہ نمائندگی دے گی، تاہم کتنے مسلم امیدوار ہو ں گے اس بارے میں انھوں نے کوئی وضاحت نہیں کی۔
امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ کے ناظم مولاناانیس الرحمن قاسمی نے کہا ہے کہ ملک کے تمام طبقوں خصوصی طور پر سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کی نمائندگی کے بغیر اس ملک میں انصاف کے ساتھ ترقی کا تصور بے معنی ہے۔
انہوں نے پارلیمنٹ اور ریاستوں کی اسمبلیوں میں مسلمانوں کی نمائندگی کم ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمانی انتخاب میں مسلمانوں کی نمائندگی کی ذمہ داری تمام نیشنل پارٹیوں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں کم سے کم 80 مسلمانوں کی نمائندگی ہونی چاہیے جو اب بھی 25 سے بھی کم ہے یہ تشویش کی بات ہے کیونکہ اس ملک کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب تمام طبقے برادری اور لسانی اعتبار سے اقلیتوں کی نمائندگی پارلیمنٹ میں یقینی نہ ہو۔
سیاسی جماعتوں نے اب تک مسلمانوں کی نمائندگی پر کوئی ٹھوس بات نہیں کہی ہے جس سے مسلمانوں میں بے چینی پائی جا رہی۔
عظیم اتحاد کے کچھ رہنماؤں نے یہ دعوی کیا ہے کہ بہار میں ان کی طرف سے 8 مسلمانوں کو ٹکٹ ملنے کی امید ہے ار جی ڈی 3 مسلمانوں کو ٹکٹ دی گی جبکہ کانگریس سے بھی 3 کی امید ہے اوپندر کشواہا کی پارٹی بھی 1 اور سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی بھی ایک ٹکٹ دے سکتے ہیں۔
امارت شرعیہ نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمانی انتخاب میں ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کی نمائندگی کو یقینی بنائیں زیادہ سے زیادہ سیٹ ملے۔