ریاست بہار کے ضلع گیا کلکٹریٹ احاطے میں واقع محکمہ اقلیتی فلاح دفتر میں قرض معاہدہ کیمپ لگایا گیا ہے،اس میں ان لوگوں کو مدعو کیا گیا ہے جنہوں نے مالی سال 2016 سے لیکر 2020 تک وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کے تحت درخواست جمع کی تھی،تاہم کسی بناء پر ان سے محکمہ اقلیتی فلاح کے مالیاتی کارپوریشن سے معاہدہ نہیں ہوپایا تھا تاہم اب معاہدہ کر کے آگے کی کارروائی بڑھا دی گئی ہے اور اب توقع ہے جلد ہی ان درخواست دہندگان تک وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کا فائدہ پہنچے گا۔
Chief Minister Minority Employment Loan Scheme
حالانکہ اس اسکیم کے تعلق سے اکثر حزب اختلاف سے لیکر عام لوگوں کی جانب سے سوال کھڑے ہوتے رہے ہیں،خاص طور پر اسکے شرائط اور کچھوے کی چال والی کارروائی کو لیکر کہ اتنی پریشانیوں کا سامنا تو نجی بینکوں سے قرض لینے پر نہیں ہوتاہے دراصل اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی ہدایت پر سہ روزہ کیمپ لگایا گیا ہے جس میں قرض کی رقم مختص کرنے کے لیے معاہدہ ہورہاہے۔
یہاں شہر گیا کے نادرہ گنج سے پہنچے محمد کمال منعمی کہتے ہیں کہ انہوں نے 2017 سے قرض لینے کے لیے دوڑ رہے ہیں انہوں نے دو لاکھ روپے کے لیے درخواست دی تاہم تاخیر اسلیے ہوئی ہے کہ انکے پاس سرکاری گارینٹر نہیں تھا اب مکان مالک جو سرکاری ملازم ہیں وہ گارینٹر بننے کو تیار ہوئے ہیں تو رقم کی منظوری ملی ہے لیکن یہ رقم کب تک ملے گی ابھی انہیں بھی معلوم نہیں ہے
مزید پڑھیں:گیا: چار برسوں میں صرف 195 افراد کو اقلیتی روزگار قرض اسکیم کا فائدہ ملا
جبکہ اس سلسلے میں مالیاتی کارپوریشن کے مگدھ زون کے انچارج دھرمیش کمار کہتے ہیں کہ جو بچے درخواست دہندگان تھے، ان میں پندرہ افراد نے قرض کی رقم لینے کے لیے معاہدہ کرایا ہے جبکہ زیادہ تر درخواست دہندگان نے اس کا فائدہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔