متنازعہ شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور مجوزہ این آر سی کو لیکر ایک طرف جہاں پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہے وہیں دوسری جانب این ڈی اے اتحاد میں شامل مسلم رہنماؤں کی مشکلیں بڑھتی جا رہی ہے۔ بی جے پی کی جانب سے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کو لے کر بی جے پی پارٹی کے اندر کئی مسلم رہنما ناراض چل رہے ہیں جس کا اثر صاف طور پر آج دیکھنے کو ملا۔
ریاست بہار میں بی جے پی اقلیت سیل کی سکریٹری و جوکی ہاٹ ارریہ کی ضلع پریشد گلشن آرا نے متنازعہ قانون کی مخالفت کرتے ہوئے آج بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین پارٹی میں شامل ہو گئی۔
جوکی ہاٹ میں منعقد ایک اجلاس عام میں ایم ائی ایم پارٹی کے ریاستی سکریٹری اخترالایمان نے گلشن آرا کو پارٹی کی رکنیت دلاتے ہوئے استقبال کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے ریاستی سکریٹری عادل حسین، ارریہ ضلع صدر راشد انور، بلاک صدر محمد جسیم الدین کے علاوہ کئی لیڈران موجود تھے۔
بی جے پی پارٹی چھوڑنے کے بعد گلشن آرا نے کہا کہ 'مودی جی بولتے تھے سب کا ساتھ، سب کا وکاس، جس کے تحت میں بی جے پی پارٹی میں شامل ہوئی مگر پارٹی میں ماحول بلکل برعکس ہے'۔
انہوں نے کہا 'بی جے پی مذہب کے نام پر ہندوستان کی عوام کو بانٹنے کی کوشش کر رہی ہے جسے ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا 'مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے اقلیت مخالف شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پوری مضبوطی کے ساتھ لڑیں گے اور ملک کے ائین کا دفاع کریں گے۔