ریاست بہار کے ویشالی ضلع کے حاجی پور میں گلناز نامی ایک مسلم لڑکی کو زندہ جلائے جانے کے معاملے میں لوگوں کی ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس سلسلےمیں بھاگلپور میں مجلس اتحاد المسلمین کے ارکان نے منگل کے روز مشعل جلوس نکالا۔ اور ملزمین کو گرفتار کر سخت سے سخت سزا دلانے کا مطالبہ کیا۔ ہاتھوں میں کینڈل اور بینر پوسٹر لیے ایم آئی ایم کے رہنما اور کارکنوں نےگلناز معاملے میں پولس کے رویے پر سخت ناراضگی جتائی۔
مشعل جلوس میں شامل احتجاجیوں نے الزام لگایا کہ انتخابات کی وجہ سے اتنے بڑے معاملے کو پولیس نے دبا کر رکھا۔ تاکہ برسر اقتدار پارٹی کو اس کا خمیازہ نہ بھگتنا نہ پڑے۔ ان لوگوں نے اس بات پر حیرانی جتائی کہ 30 اکتوبر کو سرعام لڑکی کو جلائے جانے کے بعد بھی ملزم پولیس کی گرفت سے دور ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ریاست میں کس طرح کا لا اینڈ آرڈر ہے؟
ان لوگوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں اقلیتوں اور پچھڑے طبقے کی خواتین کے ساتھ ظلم و زیادتی کی یہ زندہ مثال ہے۔ بتایا گیا کہ ویشالی ضلع کے حاجی پور میں 30 اکتوبر کو گاؤں کے ہی تین لوگوں نے کیروسن تیل ڈال لڑکی کو جلا دیا تھا۔جس کے بعد گلناز کو مقامی اسپتال میں بھرتی کرایا گیا۔ اور پھر بعد میں پٹنہ کے پی ایم سی ایچ میں ریفر کیا گیا جہاں دو دن قبل اسکی موت ہوگئی۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ گاوں والے جب میت کو لے کر سڑک پر بیٹھ کر احتجاج کرنے لگے اور پولس انتظامیہ پر دباؤ بڑھا تب جاکر ایک ملزم کو گرفتار ہوا۔جب کہ ابھی دو ملزمین فرار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ویشالی سانحہ: قصواروں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ