ETV Bharat / state

Bihar Milli Parties on Karnataka High Court Decision: حجاب فیصلے پر ملی جماعتوں نے تشویش کا اظہار کیا - Karnataka High Court decision unconstitutional

کرناٹک ہائی کورٹ کا حجاب پر فیصلے آنے کے بعد سے ہی مسلمانوں کے اندر تشویش پائی جا رہی ہے۔ بہار کے پٹنہ میں امارت شرعیہ کے دفتر میں تمام ملی تنظیموں کی میٹنگ ہوئی ہے جس میں آگے کے لائحہ عمل پر غور و خوض کیا گیا Bihar Milli Parties on Karnataka High Court Decision۔

Karnataka High Court on Hijab
Karnataka High Court on Hijab
author img

By

Published : Mar 19, 2022, 8:24 PM IST

پٹنہ: حجاب کے اوپر کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے تناظر میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور و خوض کے لیے بہار کی تمام اہم ملی جماعتوں کی ایک اہم نشست امارت شرعیہ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی صدارت میں امارت شرعیہ کے میٹنگ ہال میں منعقد ہوئی Imarat Sharia Bihar on Karnataka High Count Decision۔

ویڈیو دیکھیے
امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ حجاب کے تعلق سے کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ اسینشیلٹی ٹیسٹ کی بنیاد پر ہوا ہے۔ جس پر خود سپریم کورٹ اعتماد نہیں کرتی ہے۔ اس فیصلہ کے دوران ایک بھی عالم دین کا اسٹیٹمنٹ یا ایفی ڈیفٹ داخل نہیں کیا گیا۔ کسی عالم کی موجودگی بھی نہیں تھی جو کورٹ کے سامنے حجاب کی شرعی حیثیت پر گفتگو کر سکے، اس کے خلاف احتجاج ہونا چاہیے لیکن احتجاج کی صورت صرف روڈ پر نکل کر ہی احتجاج کرنا نہیں ہے. بلکہ اپنے علاقے کے ایم پی، ایم ایل اے اور حکومت کے وزراء کو خط لکھ کر اور فون کے ذریعہ اپنا احتجاج درج کرائیں Karnataka High Court decision unconstitutional۔

یہی نہیں انتظامیہ اور عدلیہ دونوں کو خطوط لکھ کر احتجاج درج کرایا جائے۔ جب دوسری قوم کے بچے پگڑی پہن کر، کڑا پہن کر، جنیو پہن، تلک لگا کر اسکول آ سکتے ہیں تو مسلم بچیوں کو بھی اسکارف پہن کر اسکول آنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

جماعت اسلامی ہند بہار کے امیر مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے اور ان کو شریعت میں حجاب کا کیا درجہ ہے سمجھانے کی ضرورت ہے۔

جماعت اہل حدیث بہار کے صدر مولانا خورشید مدنی نے کہا کہ ہم لوگ تمام ملی جماعتوں کی طرف سے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی ضرورت ہے۔

مولانا ابوالکلام شمسی نے کہا کہ تمام تنظیموں اور پارٹیوں کو لے کر میٹنگ کی جائے اور سڑک پر احتجاج کے طریقہ کو چھوڑ کر احتجاج کی دوسری شکل تلاش کی جائے۔

جمعیۃ علماء ہند بہار کے صدر مولانا بدر احمد مجیبی نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو فیصلے کے خلاف متفقہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ فیصلہ کا اچھی طرح مطالعہ کرنے کے بعد ہی کوئی لائحہ عمل طے کیا جائے، انہوں نے پرامن احتجاج کی وکالت کی۔ اس موقع پر مولانا شمشاد رحمانی قاسمی، قاضی انظار عالم قاسمی، ڈاکٹر انوار الہدی، مولانا عالم قاسمی مولانا شبلی قاسمی وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔

مزید پڑھیں:

میٹنگ میں امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی، قاضی شریعت مولانا انظار عالم قاسمی کے علاوہ مولانا بدر احمد مجیبی صدر جمعیۃ علماء بہار، مولانا رضوان احمد اصلاحی امیر جماعت اسلامی ہند حلقہ بہار، مولانا تقی الدین فردوسی ندوی خانقاہ فردوسیہ منیر شریف، مولانا عالم قاسمی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل صوبہ بہار، مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی، ڈاکٹر انوار الہدی ناظم مجلس مشاورت بہار، مولانا اعجاز احمد سابق چیئرمین مدرسہ بورڈ وغیرہ شامل ہوئے۔

پٹنہ: حجاب کے اوپر کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے تناظر میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور و خوض کے لیے بہار کی تمام اہم ملی جماعتوں کی ایک اہم نشست امارت شرعیہ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی صدارت میں امارت شرعیہ کے میٹنگ ہال میں منعقد ہوئی Imarat Sharia Bihar on Karnataka High Count Decision۔

ویڈیو دیکھیے
امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ حجاب کے تعلق سے کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ اسینشیلٹی ٹیسٹ کی بنیاد پر ہوا ہے۔ جس پر خود سپریم کورٹ اعتماد نہیں کرتی ہے۔ اس فیصلہ کے دوران ایک بھی عالم دین کا اسٹیٹمنٹ یا ایفی ڈیفٹ داخل نہیں کیا گیا۔ کسی عالم کی موجودگی بھی نہیں تھی جو کورٹ کے سامنے حجاب کی شرعی حیثیت پر گفتگو کر سکے، اس کے خلاف احتجاج ہونا چاہیے لیکن احتجاج کی صورت صرف روڈ پر نکل کر ہی احتجاج کرنا نہیں ہے. بلکہ اپنے علاقے کے ایم پی، ایم ایل اے اور حکومت کے وزراء کو خط لکھ کر اور فون کے ذریعہ اپنا احتجاج درج کرائیں Karnataka High Court decision unconstitutional۔

یہی نہیں انتظامیہ اور عدلیہ دونوں کو خطوط لکھ کر احتجاج درج کرایا جائے۔ جب دوسری قوم کے بچے پگڑی پہن کر، کڑا پہن کر، جنیو پہن، تلک لگا کر اسکول آ سکتے ہیں تو مسلم بچیوں کو بھی اسکارف پہن کر اسکول آنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

جماعت اسلامی ہند بہار کے امیر مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے اور ان کو شریعت میں حجاب کا کیا درجہ ہے سمجھانے کی ضرورت ہے۔

جماعت اہل حدیث بہار کے صدر مولانا خورشید مدنی نے کہا کہ ہم لوگ تمام ملی جماعتوں کی طرف سے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی ضرورت ہے۔

مولانا ابوالکلام شمسی نے کہا کہ تمام تنظیموں اور پارٹیوں کو لے کر میٹنگ کی جائے اور سڑک پر احتجاج کے طریقہ کو چھوڑ کر احتجاج کی دوسری شکل تلاش کی جائے۔

جمعیۃ علماء ہند بہار کے صدر مولانا بدر احمد مجیبی نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو فیصلے کے خلاف متفقہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ فیصلہ کا اچھی طرح مطالعہ کرنے کے بعد ہی کوئی لائحہ عمل طے کیا جائے، انہوں نے پرامن احتجاج کی وکالت کی۔ اس موقع پر مولانا شمشاد رحمانی قاسمی، قاضی انظار عالم قاسمی، ڈاکٹر انوار الہدی، مولانا عالم قاسمی مولانا شبلی قاسمی وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔

مزید پڑھیں:

میٹنگ میں امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی، قاضی شریعت مولانا انظار عالم قاسمی کے علاوہ مولانا بدر احمد مجیبی صدر جمعیۃ علماء بہار، مولانا رضوان احمد اصلاحی امیر جماعت اسلامی ہند حلقہ بہار، مولانا تقی الدین فردوسی ندوی خانقاہ فردوسیہ منیر شریف، مولانا عالم قاسمی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل صوبہ بہار، مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی، ڈاکٹر انوار الہدی ناظم مجلس مشاورت بہار، مولانا اعجاز احمد سابق چیئرمین مدرسہ بورڈ وغیرہ شامل ہوئے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.