آل انڈیا ملی کونسل کی نشست میں متفقہ طور پر لوگوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی تمام عالم کے لیے رحمت اور اسوہ ہے، نشست میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ہمارے ملک میں صدیوں سے مختلف مذاہب کے افراد ایک ساتھ رہتے آئے ہیں لیکن جب کبھی ملک میں نفرت کی آندھی چلی تو لوگوں کی جان و مال اور مذاہب و علم کو غیر معمولی نقصان پہنچا، آج پھر کچھ لوگ نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔ نشست سے خطاب کرتے ہوئے رکن قانون ساز کونسل ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک نفرت و تفریق کی فضا سے مکدر ہو رہا ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام ہی شہریوں کے درمیان بھائی چارے کو مضبوط کیا جائے، اور نفرت و تفریق کی جگہ محبت اور باہمی اعتماد کو بڑھایا جائے۔
تعلیمی صورت حال کا جائزہ لیتے پروفیسر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ ہمیں تعلیم و تربیت کے تمام ادارے، مکاتب، آنگن واڑی، سرکاری و غیر سرکاری اسکول، مدارس اور کالج کی سطح پر تعلیم و تربیت کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ہر پنچایت اور بڑی آبادی میں مثالی مکتب، مدرسہ اور ہاسٹل کے ساتھ اسکول بنانے پر توجہ کی جائے۔ اساتذہ کو تربیت دی جائے اور انہیں جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔ کانگریس کے رکن اسمبلی ڈاکٹر شکیل احمد خان نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم آپس میں مل بیٹھ کر ملی مسائل پر غور و خوض کریں، بہار میں اقلیتوں کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ حکومت ان تمام مسائل پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ہمیں اپنے مسائل کے لئے خود ہی بیدار ہونا پڑے گا۔
آر جے ڈی کے رکن اسمبلی اختر الاسلام شاہین نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو فروغ دینے کی کوشش ہو رہی ہے، ایسے میں ہمیں اپنے برادران وطن کو ساتھ لے کر فرقہ وارانہ ذہنیت ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس موقع پر رکن قانون ساز کونسل غلام غوث، رکن اسمبلی اخترالایمان، سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر اظہار احمد، سابق رکن قانون ساز کونسل ڈاکٹر تنویر حسن، اشرف فرید وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Symposium on Khurseed Aarfi: معروف صحافی خورشید عارفی کی یاد میں یک روزہ سمپوزیم