ایک وقت تھا جب داغ نے کہا تھا؛
اردو ہےجس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے
لیکن آج اردو ٹائٹنک جہاز کی طرح ہوگئی ہے جو دھیرے دھیرے سمندر کی آغوش میں سماں رہی ہے۔
اردو ڈائریکٹوریٹ کے رہنمائی میں اردو سیل، اردو کی بقا و فروغ کے لیے ہر ضلع میں مشاعرے و دیگر سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔
اور اسی کڑی کے طور پر اردو سیل بھاگلپور کے تحت بھاگلپور میں ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں نئے اور پرانے شعراء حضرات کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اپنے کلام پیش کیے۔
اس مشاعرے میں مقامی شعراء کے علاوہ باہر کے بھی شعراء کو اپنا کلام پیش کرنے کی دعوت دی گئی، بھاگلپور کی معروف شخصیت جناب اسجد ناظری صاحب نے بھی اپنے کلام سے سامعین کو خوب محفوظ کیا۔
مشاعرے کی نظامت کے فرائض بھاگلپور کی مشہور شخصیت و شاعر مبارک اشہر اورینوی نے انجام دیے۔
جن کے اشعار:
زبان پھلی ہوئی کوئی جوہرسو ہے تو وہ اردو ہے
دشمن دوست ہوجائے وہ جادو ہے تو اردو ہے
غضب کی دلکشی اس میں، غضب کی چاشنی اسمیں
کوئی معشوق مثل آئینہ رو ہے تو اردو ہے
کو لوگوں نے خوب پسند کیا سامعین نے اور انھیں داد و تحسین سے نوازا۔