شہر گیا میں کے ملت ہسپتال کے کانفرنس ہال میں 'مائناریٹی ویلفیئر اینڈ پرموشن آف اردو موومنٹ' کی ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں تحریک کے قائدین کے علاوہ کثیر تعداد میں نوجوانوں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ ذات برادری اور مذہب و مسلک کی تفریق سے سماج میں پھیلنے والی منافرت کے خاتمہ اور محبت کی زبان اردو کے فروغ کے موضوع پر بلائی گئی اس میٹنگ میں خطاب کرنے والوں میں سنجیدہ دانشوروں اور اردو لسانی اقلیت کے سماجی ذمہ دار کثیر تعداد میں شریک ہوئے اور اپنے اپنے تاثرات اور مشوروں کا اظہار کیا۔
کمیٹی کے چیئرمین معروف شاعر ڈاکٹر شکیل معین نے کہاکہ اردو کے فروغ کے لیے عشق و جنون ہونا چاہیے تبھی اردو کا فروغ ہوگا جب تک کسی تحریک کے لیے آپ راستے کی صعوبتوں کو برداشت نہیں کریں گے تب تک وہ تحریک کامیاب نہیں ہوگی۔ اخباری بیان اور ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر شور شرابہ مچانے سے اردو کا فروغ تو نہیں ہوتاہے، بلکہ اسکے فروغ کے لیے رابطہ کرنا، مسائل کے سدباب کی بات پر ہر تنظیم اور اداروں کے درمیان صلاح مشورہ ہونا ضروری ہے، گاؤں قصبے کا دورہ کرکے اپنی زبان کو استعمال میں لانے کی کوشش میں لگیں، جو کہتے ہیں کہ یہ زبان کسی ایک خاص فرقے کی ہے انہیں بتائیں کہ زبان پر کسی کی جاگیر داری نہیں ہے۔ اردو سو سے زائد زبانوں کی سنگم ہے۔
وہ قوم کبھی ترقی نہیں کرتی جو اپنی زبان سے دوری اختیار کرلے، اسرائیل آج طاقتور ملک اس لیے ہے کیونکہ وہاں کے لوگوں نے اپنی زبان کو آباد رکھا، بات کر کے وقت ضائع ہوچکا ہے اب وقت کام کرنے کا آگیا ہے، مائناریٹی ویلفیئر اینڈ پرموشن آف اردو موومنٹ کی کوشش ہوگی وہ اردو کے فروغ کے ساتھ اس کی ترقی اور فروغ میں حائل ذات و برادری اور مذہب ومسلک کی دیوار کو بھی توڑے، نفرت کا خاتمہ محبت سے ہے اور زبان اردو محبت کی علمبردار ہے۔'
- مزید پڑھیں: 'آج سب سے بڑا چیلنج آئین کو بچانا ہے'
معروف صحافی و مصنف ڈاکٹر احمد جاوید نے نفرت و عداوت کے رجحانات کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس تحریک کو گاؤں گاؤں تک لے جانے اور اس کے لیے محبت کی زبان اردو کو ذریعہ بنانے کے عزم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مائناریٹی ویلفیئر اینڈ پرموشن آف اردو موومنٹ کے ذمہ داروں کی اردو کی بقاء و تحفظ کے لیے موومنٹ کو ایک مثالی اور مثبت قدم قرار دیا'۔