امیر شریعت کا انتخاب مجلس اربابِ حل و عقد کرتی ہے، اس مجلس میں بہار، اوڈیسہ، جھارکھنڈ و بنگال کے 851 ممبران شامل ہیں۔ اسی سلسلے میں آج ضلع ارریہ میں امارت شرعیہ کے رکن شوریٰ و مجلس ارباب حل و عقد کے اہم رکن حاجی محمد اکرام کی رہائش گاہ پر اہم نشست منعقد ہوئی، جس میں ضلع ارریہ کے ارباب حل و عقد کے ممبران شامل ہوئے۔
اس موقع پر حاجی محمد اکرام نے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آٹھویں امیر شریعت کے لئے اس وقت سب سے اہم نام حضرت امیر شریعت سابع مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے و جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کے سجادہ نشیں حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سب سے موزوں شخصیت ہے، جو فکر امارت سے ہم آہنگ و مربوط ہیں۔
امارت شرعیہ کو بہتر اور منظم طریقے سے چلانے کی صلاحیت ان میں موجود ہے، ان میں وہی جرات، شجاعت، تدبر اور قائدانہ صلاحیت ہے، جو ان کے دادا حضرت مولانا منت اللہ رحمانی و والد حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب میں تھی۔ حاجی اکرام نے کہا کہ امارت کے تنظیمی ڈھانچہ کو مضبوط کرنے اور اسے مزید وقار و اعتبار دلانے کے لئے ان کی شخصیت سب سے زیادہ لائق نظر آتی ہے۔
ارریہ جامع مسجد کے صدر و امارت شرعیہ ارباب حل و عقد کے رکن سید شمیم انور نے کہا کہ جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کی خدمات سے کون انکار کر سکتا ہے، امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ رحمانی کے عہد امارت کو سب سے سنہرا دور کہا جاتا ہے، ان ہی کی فکر و کاوش سے امارت شرعیہ کو عالمی شناخت حاصل ہوئی، پھر حضرت مولانا ولی رحمانی نے اس سلسلے کو آگے بڑھایا۔ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی اپنے والد گرامی کے خاص تربیت یافتہ ہیں، ان سے بہتر اس وقت کوئی اور دوسرا نظر نہیں آتا۔
مزید پڑھیں:
world environment day: عالمی یومِ ماحولیات کا مقصد
جامع مسجد کے امام و خطیب و ارباب حل و عقد کے رکن مولانا آفتاب عالم مظاہری نے کہا کہ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی ذات ہم سبھوں کے لئے غنیمت ہے۔ انہوں نے شروع سے ہی اپنے والد کا کاموں میں ہاتھ بانٹا ہے، اس وقت ان سے بہتر امیر شریعت کے لئے کوئی اور موزوں نہیں ہے۔ نشست میں اربابِ حل و عقد کے ممبران میں مولانا امجد بلیغ رحمانی، ماسٹر وصی احمد و عزیر احمد شامل تھے۔