ETV Bharat / state

بچپن کے شوق نے کتوں کی تجارت سے کردیا وابستہ

گیا ضلع میں ایک مسلم نوجوان کتوں کی تجارت سے وابستہ ہے۔ مگدھ کمشنری کا یہ واحد مسلم نوجوان ہے جو کتوں کی پروفیشنل طور پر پروری اور تجارت کرتا ہے اس سے اس کی لاکھوں کی سالانہ آمدنی ہے۔ Dog Business In Gaya

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 4, 2023, 3:35 PM IST

Updated : Dec 6, 2023, 5:16 PM IST

بچپن کے شوق نے کتوں کی تجارت سے کردیا وابستہ
بچپن کے شوق نے کتوں کی تجارت سے کردیا وابستہ
بچپن کے شوق نے کتوں کی تجارت سے کردیا وابستہ

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں محمد کامران نام کے ایک مسلم نوجوان بچپن سے اچھی نسل کے کتے پالنے کا شوق رکھتا تھا تاہم بلا ضرورت کتے کے پالنے کا شوق پورا نہیں ہوا۔ کتے کی نجس اور اس تعلق سے مذہبی احکامات کی روشنی میں وہ اس شوق سے دور تھے لیکن بعد میں اُس نے اپنے دیرینہ شوق کو پیشہ وارانہ کام بنا لیا یعنی کہ اس نے کتوں کی ہی تجارت شروع کردی اور اب وہ کئی نسلوں کے کتے پال کر فروخت کرتا ہے۔

کامران نے اس کے لیے اپنے گھر سے کافی دور میدانی علاقے میں قریب ایک بیگہ زمین پر ' ڈاگ ہاوس ' بنوایا ہے جہاں پر وہ مہنگے اور مختلف نسلوں کا کتا رکھتا ہے۔ ان کتوں میں ایک کتے کی قیمت لاکھوں میں ہوجاتی ہے۔ کامران کے مطابق بریڈنگ کراکر وہ پلہ ' کتے کا بچہ ' بیچتا ہے اور اس کی قیمت کم سے کم پانچ ہزار سے شروع ہوتی ہے اور ایک لاکھ سے زیادہ تک کی ہوتی ہے۔ مختلف نسلوں کے کتوں میں لیبرا ، جرمن شیفرڈ، گولڈن ریٹریور، فرنچ ماسٹف، انگلش ماسٹف، راٹ ویلر، گریٹ ڈین، ڈوبرمین، پومیلین اور دیسی نسل کے کتے ہیں۔

محمد کامران کے مطابق وہ اس کے علاوہ چنئی ، پنجاب اور دوسرے شہروں سے بھی آرڈر پر كتے کا بچہ ِیا بڑا كتا منگواکر بیچتا ہے۔ ابھی اس کے پاس مختلف قسموں کے قریب 20 سے زیادہ بڑے کتے ہیں جن پر یومیہ تین ہزار تک کا خرچ ہوتا ہے۔ کیونکہ ڈاگ فوڈ کے علاوہ ہر دن کھانے میں ان کتوں کو چکن چاول دیا جاتا ہے۔ کامران کے پاس زیادہ تر بڑے خطرناک نسل کے کتے ہیں تو اُنھیں زیادہ وقت بند کرکے ہی رکھا جاتا ہے۔

پہلی بار گیا میں کتوں کی ہوئی تجارت

شہر گیا کے موریہ گھاٹ کے رہنے والے محمد کامران گریجویٹ ہیں۔ زمانہ طالب علمی سے کتوں کو پالنے کا شوق تھا تاہم 10 برس قبل انہوں نے باضابطہ اس کو پروفیشن بنالیا حالانکہ کتوں کے علاوہ دیگر جانوروں جس میں خصی، بکری ، مرغی وغیرہ کی بھی کئی نسلوں کی پروری کرتے ہیں اور وہ اس کے لیے مانپور علاقے میں واقع بھدیجہ ایس ایس کالونی میں 18 ایکڑ پلاٹ کو مختص کر رکھا ہے۔

اس میں قریب 15 کٹھے پر کتوں کو پالنے کے لیے شیڈ بنوایا ہے جس میں جالی نما کمرہ بنواکر الگ الگ قسم کے کتے رکھتے ہیں۔ محمد کامران نے بتایا کہ پہلی مرتبہ گیا میں انہوں نے ہی کتوں کی تجارت شروع کی اور جو اس کے شوقین ہیں انہوں نے خوب پسند بھی کیا۔ وہ کئی بار ڈاگ شو بھی کروا چکے ہیں۔ گیا میں جتنے بھی بڑی نسل کے کتوں کو لوگوں نے اپنے گھروں میں پال رکھا ہے ان میں اکثریت کامران کے ڈاگ ہاوس کے ہیں۔

لاکھوں کی ہوتی ہے اس سے سالانہ آمدنی

کامران نے بتایا کہ ان کے یہاں لیبرا کتے کا بچہ 10 ہزار روپئے سے شروع ہوتا ہے۔ جرمن شیفرڈ کی قیمت 12 ہزار ، گولڈن ریٹریور کی 15 ہزار قیمت ، فرینج مسٹف کی قیمت 50 ہزار ، انگلش مسٹف کی قیمت 50 سے 60 ہزار اور اسی طرح دیگر نسلوں کے کتوں کی قیمت ہے۔ اس میں خاص بات یہ ہے کہ یہ قیمت بچے کی ہے جبکہ بڑے کتوں کی قیمت لاکھوں میں ہے۔ کامران بتاتے ہیں کتوں کو پال کر خرید و فروخت کرنے سے سالانہ لاکھوں کی آمدنی ہے۔ انہوں نے کتوں کی دیکھ بھال کے لیے چار اسٹاف بھی بحال کررکھا ہے۔

بے روزگار سے اچھا ہے کریں روزگار

گیا میں کتے کو پال کر فروخت کرنے کی ان کی تجارت اب کافی بڑے پیمانے پر ہوگئی ہے۔ ضلع گیا کے علاوہ بہار اور جھارکھنڈ کے کئی اضلاع سے انکے یہاں مطالبہ ہے۔ اگر ان کے یہاں کسی نسل کا کتا نہیں ہوتا ہے تو وہ پنجاب اور چنئی سمیت کئی دوسرے شہروں سے آرڈر پر منگوا کردیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کاروبار کے فروغ کے لیے مسلم انڈسٹریلسٹس ایسوسی ایشن کا "ملاقات کاروبار" پروگرام

انہوں نے جواب میں کہاکہ سبھی پہلوں سے واقفیت حاصل کرنے کے بعد ہی اس کو شروع کیا اور اس میں اہل خانہ سمیت دوست واحباب سبھی نے تعاون کیا۔ اس تجارت سے وہ مطمئن ہیں اور اب ان کی تجارت اس قابل ہوگئی ہے کہ وہ دوسروں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

بچپن کے شوق نے کتوں کی تجارت سے کردیا وابستہ

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں محمد کامران نام کے ایک مسلم نوجوان بچپن سے اچھی نسل کے کتے پالنے کا شوق رکھتا تھا تاہم بلا ضرورت کتے کے پالنے کا شوق پورا نہیں ہوا۔ کتے کی نجس اور اس تعلق سے مذہبی احکامات کی روشنی میں وہ اس شوق سے دور تھے لیکن بعد میں اُس نے اپنے دیرینہ شوق کو پیشہ وارانہ کام بنا لیا یعنی کہ اس نے کتوں کی ہی تجارت شروع کردی اور اب وہ کئی نسلوں کے کتے پال کر فروخت کرتا ہے۔

کامران نے اس کے لیے اپنے گھر سے کافی دور میدانی علاقے میں قریب ایک بیگہ زمین پر ' ڈاگ ہاوس ' بنوایا ہے جہاں پر وہ مہنگے اور مختلف نسلوں کا کتا رکھتا ہے۔ ان کتوں میں ایک کتے کی قیمت لاکھوں میں ہوجاتی ہے۔ کامران کے مطابق بریڈنگ کراکر وہ پلہ ' کتے کا بچہ ' بیچتا ہے اور اس کی قیمت کم سے کم پانچ ہزار سے شروع ہوتی ہے اور ایک لاکھ سے زیادہ تک کی ہوتی ہے۔ مختلف نسلوں کے کتوں میں لیبرا ، جرمن شیفرڈ، گولڈن ریٹریور، فرنچ ماسٹف، انگلش ماسٹف، راٹ ویلر، گریٹ ڈین، ڈوبرمین، پومیلین اور دیسی نسل کے کتے ہیں۔

محمد کامران کے مطابق وہ اس کے علاوہ چنئی ، پنجاب اور دوسرے شہروں سے بھی آرڈر پر كتے کا بچہ ِیا بڑا كتا منگواکر بیچتا ہے۔ ابھی اس کے پاس مختلف قسموں کے قریب 20 سے زیادہ بڑے کتے ہیں جن پر یومیہ تین ہزار تک کا خرچ ہوتا ہے۔ کیونکہ ڈاگ فوڈ کے علاوہ ہر دن کھانے میں ان کتوں کو چکن چاول دیا جاتا ہے۔ کامران کے پاس زیادہ تر بڑے خطرناک نسل کے کتے ہیں تو اُنھیں زیادہ وقت بند کرکے ہی رکھا جاتا ہے۔

پہلی بار گیا میں کتوں کی ہوئی تجارت

شہر گیا کے موریہ گھاٹ کے رہنے والے محمد کامران گریجویٹ ہیں۔ زمانہ طالب علمی سے کتوں کو پالنے کا شوق تھا تاہم 10 برس قبل انہوں نے باضابطہ اس کو پروفیشن بنالیا حالانکہ کتوں کے علاوہ دیگر جانوروں جس میں خصی، بکری ، مرغی وغیرہ کی بھی کئی نسلوں کی پروری کرتے ہیں اور وہ اس کے لیے مانپور علاقے میں واقع بھدیجہ ایس ایس کالونی میں 18 ایکڑ پلاٹ کو مختص کر رکھا ہے۔

اس میں قریب 15 کٹھے پر کتوں کو پالنے کے لیے شیڈ بنوایا ہے جس میں جالی نما کمرہ بنواکر الگ الگ قسم کے کتے رکھتے ہیں۔ محمد کامران نے بتایا کہ پہلی مرتبہ گیا میں انہوں نے ہی کتوں کی تجارت شروع کی اور جو اس کے شوقین ہیں انہوں نے خوب پسند بھی کیا۔ وہ کئی بار ڈاگ شو بھی کروا چکے ہیں۔ گیا میں جتنے بھی بڑی نسل کے کتوں کو لوگوں نے اپنے گھروں میں پال رکھا ہے ان میں اکثریت کامران کے ڈاگ ہاوس کے ہیں۔

لاکھوں کی ہوتی ہے اس سے سالانہ آمدنی

کامران نے بتایا کہ ان کے یہاں لیبرا کتے کا بچہ 10 ہزار روپئے سے شروع ہوتا ہے۔ جرمن شیفرڈ کی قیمت 12 ہزار ، گولڈن ریٹریور کی 15 ہزار قیمت ، فرینج مسٹف کی قیمت 50 ہزار ، انگلش مسٹف کی قیمت 50 سے 60 ہزار اور اسی طرح دیگر نسلوں کے کتوں کی قیمت ہے۔ اس میں خاص بات یہ ہے کہ یہ قیمت بچے کی ہے جبکہ بڑے کتوں کی قیمت لاکھوں میں ہے۔ کامران بتاتے ہیں کتوں کو پال کر خرید و فروخت کرنے سے سالانہ لاکھوں کی آمدنی ہے۔ انہوں نے کتوں کی دیکھ بھال کے لیے چار اسٹاف بھی بحال کررکھا ہے۔

بے روزگار سے اچھا ہے کریں روزگار

گیا میں کتے کو پال کر فروخت کرنے کی ان کی تجارت اب کافی بڑے پیمانے پر ہوگئی ہے۔ ضلع گیا کے علاوہ بہار اور جھارکھنڈ کے کئی اضلاع سے انکے یہاں مطالبہ ہے۔ اگر ان کے یہاں کسی نسل کا کتا نہیں ہوتا ہے تو وہ پنجاب اور چنئی سمیت کئی دوسرے شہروں سے آرڈر پر منگوا کردیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کاروبار کے فروغ کے لیے مسلم انڈسٹریلسٹس ایسوسی ایشن کا "ملاقات کاروبار" پروگرام

انہوں نے جواب میں کہاکہ سبھی پہلوں سے واقفیت حاصل کرنے کے بعد ہی اس کو شروع کیا اور اس میں اہل خانہ سمیت دوست واحباب سبھی نے تعاون کیا۔ اس تجارت سے وہ مطمئن ہیں اور اب ان کی تجارت اس قابل ہوگئی ہے کہ وہ دوسروں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

Last Updated : Dec 6, 2023, 5:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.