ETV Bharat / state

مولانا ولی رحمانیؒ کی نماز جنازہ اور تدفین کا روح پرور منظر

مفکر اسلام، امیر شریعت حضرت مولانا ولی صاحب رحمانی رحمتہ اللہ علیہ کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ میں ملک کے مختلف حصوں سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

author img

By

Published : Apr 4, 2021, 7:40 PM IST

نماز جنازہ میں انسانی سَروں کا سمندر نظر آ رہا تھا۔ مولانا مرحوم کے صاحب زادے 'حامد ولی فہد رحمانی' کی اجازت سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے نماز جنازہ پڑھائی۔

گذشتہ روز انتقال کے بعد مولانا ولی رحمانیؒ کا جسد خاکی پٹنہ کے پارس ہسپتال سے ان کے آبائی وطن اور مونگیر میں واقع 'خانقاہ رحمانی' لایا گیا۔ مولانا ولی رحمانی گذشتہ کئی دنوں سے کافی علیل تھے۔

ان کے قریبیوں کا کہنا ہے کہ دورانِ علالت بھی وہ قوم و ملت کی ترقی و بہتری اور فلاح و بہبود کے لیے حسب معمول متفکر اور بے چین تھے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اسی حالت میں نائب امیر شریعت کے خالی عہدے کو استاذ دارالعلوم وقف دیوبند مولانا شمشاد رحمانی کی نامزدگی سے پُر کیا۔

نماز جنازہ میں حضرت مولانا خالد غازی پوری (ندوۃ العلماء لکھنو)، نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی، حضرت مولانا عمرین محفوظ رحمانی، ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اختر الایمان، مولانا سعود عالم ندوی (رکن اسمبلی ٹھاکر گنج) وغیرہ موجود تھے۔

اس موقع پر نو منتخب نائب امیر شریعت امارت شرعیہ مولانا شمشاد رحمانی نے بھی اپنے درد بھرے تاثرات کا اظہار کیا۔

مفکر اسلام اور خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشین حضرت مولانا ولی رحمانی کو گذشتہ روز نازک حالت میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے اور تقریباً دن کے ڈھائی بجے 78 برس عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

حضرت رحمتہ اللہ علیہ کی تدفین کے بعد ای ٹی وی بھارت نے ان کی قریبی اور معتمد شاگردوں میں سے ایک جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کے استاذ حدیث مولانا عبدالسبحان رحمانی سے ان کے تاثرات جاننے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا رحمانیؒ کی رحلت ملت اسلامیہ کے لیے بڑا دھچکا: مولانا عبدالسبحان رحمانی

عوامی رائے یہی ہے کہ بھارت، بالخصوص بہار سے ایک جرأت مند اور بیباک عالم کا سانحہ ارتحال ایک عہد کا خاتمہ ہے اور ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوئی ہے اسے پُر کرنا ایک مشکل امر ہے۔

نماز جنازہ میں انسانی سَروں کا سمندر نظر آ رہا تھا۔ مولانا مرحوم کے صاحب زادے 'حامد ولی فہد رحمانی' کی اجازت سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے نماز جنازہ پڑھائی۔

گذشتہ روز انتقال کے بعد مولانا ولی رحمانیؒ کا جسد خاکی پٹنہ کے پارس ہسپتال سے ان کے آبائی وطن اور مونگیر میں واقع 'خانقاہ رحمانی' لایا گیا۔ مولانا ولی رحمانی گذشتہ کئی دنوں سے کافی علیل تھے۔

ان کے قریبیوں کا کہنا ہے کہ دورانِ علالت بھی وہ قوم و ملت کی ترقی و بہتری اور فلاح و بہبود کے لیے حسب معمول متفکر اور بے چین تھے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اسی حالت میں نائب امیر شریعت کے خالی عہدے کو استاذ دارالعلوم وقف دیوبند مولانا شمشاد رحمانی کی نامزدگی سے پُر کیا۔

نماز جنازہ میں حضرت مولانا خالد غازی پوری (ندوۃ العلماء لکھنو)، نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی، حضرت مولانا عمرین محفوظ رحمانی، ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اختر الایمان، مولانا سعود عالم ندوی (رکن اسمبلی ٹھاکر گنج) وغیرہ موجود تھے۔

اس موقع پر نو منتخب نائب امیر شریعت امارت شرعیہ مولانا شمشاد رحمانی نے بھی اپنے درد بھرے تاثرات کا اظہار کیا۔

مفکر اسلام اور خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشین حضرت مولانا ولی رحمانی کو گذشتہ روز نازک حالت میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے اور تقریباً دن کے ڈھائی بجے 78 برس عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

حضرت رحمتہ اللہ علیہ کی تدفین کے بعد ای ٹی وی بھارت نے ان کی قریبی اور معتمد شاگردوں میں سے ایک جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کے استاذ حدیث مولانا عبدالسبحان رحمانی سے ان کے تاثرات جاننے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا رحمانیؒ کی رحلت ملت اسلامیہ کے لیے بڑا دھچکا: مولانا عبدالسبحان رحمانی

عوامی رائے یہی ہے کہ بھارت، بالخصوص بہار سے ایک جرأت مند اور بیباک عالم کا سانحہ ارتحال ایک عہد کا خاتمہ ہے اور ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوئی ہے اسے پُر کرنا ایک مشکل امر ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.