مشہور عالم دین، مدرسہ نورالمعارف دیاری کے بانی، ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے صدر و درجنوں مدارس کے سرپرست مولانا کبیر الدین فاران مظاہری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ اس علاقے کے لوگ نصف مہینے سے زائد سیلاب میں ڈوبے ہوتے ہیں، معاشی بحران کی وجہ سے طلباء تعلیم حاصل نہیں کر پاتے ہیں۔
بے روزگاری کے سبب علاقے کے 70 فیصد سے زائد مزدور و غریب قسم کے لوگ دوسری ریاستوں میں کام کاج کرنے جاتے ہیں، پھر لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد افراتفری مچی ہوتی ہے، کئی مزدور دوران سفر ہلاک ہوتے ہیں، آخر یہ نقل مکانی ان کے مقدر میں کب تک رہے گی، حکومت سنجیدہ ہوکر اس علاقے کی ترقی و خوشحالی کے لئے کبھی نہیں سونچی، انتخاب کے وقت صرف میٹھے میٹھے وعدے کر ووٹ حاصل کرتی ہے، پھر کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔
مولانا کبیرالدین فاران نے کہا کہ ہم نے ہر جہت سے کوشش کی ہے اس علاقے کی تعلیمی و معاشی طور سے کمزور لوگوں کی امداد سے کچھ خوشیاں لائی جائے۔ ارریہ کے مختلف علاقوں میں مدارس قائم کئے ہیں، نیز غریبوں کی امداد کے لئے ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ قائم ہے، جس سے ہزاروں غرباء و مسکین کی مدد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:
'کسانوں کو اپوزیشن نے گمراہ کیا ہے'
مگر یہ ناکافی ہے، ضرورت ہے سرکاری سطح سے اس علاقے کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے یہاں کے لیڈران حکومت سے نہ صرف مطالبہ کرے بلکہ جہاں تک ممکن ہو علاقے کے حقوق کے لئے حکومت کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال بات کرے۔