سری نگر: شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں بھی ذیابیطس یعنی شوگر بیماری کے حوالے سے ایک خاص تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں ماہرین نے نہ صرف اس بیماری کے علامات، احتیاط اور علاج سے متعلق حاضرین کو آگاہ کیا، بلکہ ذیابیطس پر انڈین کونسل آف میڈیل ریسرچ انڈیا ڈائبٹیز کی جانب سے کی گئی وہ تازہ تحقیق بھی سامنے لائی، جو کہ ماہرین نے جموں وکشمیر اور لداخ میں عمل لائی ہے۔
منظر عام پر لائی گئی اس تحقیق سے متعلق ای ٹی وہ بھارت کے نمائندے نے اس سروے کے پرنسپل انویسٹگیٹر، ذیابیطس بیماری کے ماہر ڈاکٹر اور شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کے ڈائیریکٹر ڈاکٹر محمد اشرف گنائی سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ انڈین کونسل آف میڈیل ریسرچ انڈیا ڈائبٹیز نے ملک میں شوگر بیماری کے پھیلاؤ کو دیکھنے کی خاطر سال 2008 میں یہ تحقیق مرحلہ وار بنیاد پر شروع کی تھی۔ جس میں ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کے علاوہ جموں کشمیر کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ ایسے میں جموں و کشمیر اور لداخ میں شوگر کی بیماری کا تناسب دیکھنے کی خاطر صورہ نے جولائی 2023 سے یہ تحقیق شروع کر کے جنوری 2024 میں مکمل کی۔
ڈاکٹر محمد اشرف گنائی نے کہا کہ سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 11 فیصد لوگ ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہیں اور 15 فیصد ایسے لوگ ہیں جنہیں مستقبل میں شوگر کی بیماری ہونے کا خطرہ ہے۔ تاہم ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کے مقابلے میں جموں وکشمیر اور لداخ میں ابھی یہ تناسب کم ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق جموں وکشمیر اور لداخ میں 7.8 فیصد لوگ ذیابطیس سے جوجھ رہے ہیں۔ جن میں 5.4 فیصد پرانے مریض جبکہ نئے شوگر مریض کی تعداد 2.4 فیصد بتائی گئی ہے۔ ایسے میں مجموعی طور پر ہر آٹھواں فرد شوگر بیماری میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق میں یہ بات بھی واضع ہوگئی ہے کہ جموں وکشمیر اور لداخ میں 10.5 فیصد ایسی آبادی ہے جنہیں مستقبل میں شوگر کی بیماری ہونے کا احتمال ہے اور اگر یہ احتیاط سے کام نہیں لیں گے تو آنے والے وقت میں یہ بھی اس دائمی مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گاؤں دیہات اور شہری آبادی میں کی گئی اس تحقیق میں یہ پایا گیا کہ دیہاتی آبادی کے مقابلے میں شہری آبادی میں شوگر بیماری کا تناسب زیادہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سروے میں آبادی میں ذیابیطس کے علاوہ بلڈ پریشر اور موٹاپے کے تناسب کو بھی دیکھا گیا ہے۔ اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر اور لداخ یوٹیز میں 30 فیصد آبادی کو ہائی بلڈ پریشر ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ آبادی کا ہر تیسرا فرد ہائی بلڈ پریشر کی بیماری میں مبتلا ہے۔ اسی طرح 57.6 لوگ موٹاپے کے شکار ہیں۔
بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق بڑی باریکی اور بہتر طریقہ کار سے عمل میں لائی گئی۔ اس کے نتائج معتبر ہے اور یہ قومی سطح کا ایک بڑا سروے ہے۔ ایسے میں تحقیق میں ظاہر کیے گئے اعداد و شمار ماہرین کو بڑی سنجیدگی سے لینے ہوں گے اور شوگر بیماری کی روکتھام اور علاج سے متعلق موثر اور بہتر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ واضح رہے کہ ذیابیطس کا عالمی دن منانے کا مقصد شوگر کے مرض کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانا اور اس مرض کی پیچیدگیوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: |