پٹنہ: بہار میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ یہ درجہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر جگن ناتھ مشرا کے دور اقتدار میں ملا تھا۔ بہار کے اردو داں نے اردو کے لیے ایک لمبی لڑائی لڑی، ایثار و قربانی پیش کی تاکہ آنے والی نسل اپنی مادری زبان کی اہمیت و افادیت کو سمجھ سکیں۔ State of Urdu Language in Bihar
بھارت کا بیشتر قیمتی اثاثہ پہلے فارسی زبان میں تھا جسے آہستہ آہستہ اردو زبان میں منتقل کیا گیا اور وہ سرمایہ آج بھی اردو زبان میں محفوظ ہے- تاہم گزشتہ چند سالوں سے حکومت بہار نے اردو زبان کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا ہے وہ افسوسناک ہے۔ بہار میں جتنے بھی اقلیتی ادارے ہیں تقریباً سبھی کے اہم عہدے خالی ہیں جس کی وجہ سے اردو زبان کا فروغ متاثر ہو رہا ہے۔ حالانکہ حکومت بہار اردو زبان کے ساتھ انصاف کرنے کی بات تو کہتی ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔
وہیں اس حوالے سے کانگریس کے سینئر رہنما و رکن اسمبلی شکیل احمد خان نے بتایا کہ کانگریس کی جانب سے کئی بار ایوان میں اردو کے معاملے کو اٹھایا گیا اور حکومت کی جانب سے اردو کے فروغ کے لیے بھروسہ بھی دیا گیا تاہم کچھ ہی دنوں میں بھروسہ کا بلبلہ نکل گیا، جب تک پارٹی سے اوپر اٹھ کر تمام لوگ اردو کی تحفظ کے لیے ایک پلیٹ فارم پر نہیں آئیں گے تب تک حکومت اس مسئلے کو حل نہیں کریگا۔