متوفی کی اہلیہ اور اہل خانہ نے چوتھی منزل کی چھت سے گرنے کے بعد موت کو مشکوک قرار دیا اور اس کا الزام نوجوان کے خالو سسر پر لگاتے ہوئے کہا کہ 'کوئی کس طرح دن کی روشنی میں چھت سے گر سکتا ہے۔ ان کا قتل کیا گیا ہے۔'
گیا شہر کے علی گنج محلے میں عارف آزاد کی مشکوک موت کو لے کر گہماگہمی ہے ۔ قتل کا الزام خالو سسر پر لگا ہے جو واقعے کے وقت چھت پر نوجوان کے ساتھ موجود تھا۔
سسر نعمان پر چھت سے نیچے دھکا دے کر اس کا قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مقتول کی اہلیہ امرین قصفی کے بیان کے پر چندوتی تھانہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔
پٹنہ شہر کے رہنے والے متوفی کے بھائی سرجیل آزاد نے بتایا کہ 'اس کا بھائی عارف آزاد جمشید پور کے پولی ٹیکنک کالج میں لیکچرار تھے ۔ چار دن پہلے وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ علی گنج روڈ نمبر 26 میں نانہال گیا میں آیا تھا۔ جمعہ کو وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ پٹنہ شہر لوٹنے والا تھا۔'
انہوں نے بتایا کہ 'اپنی اہلیہ کے ساتھ عارف سسر نعمان کے گھر گیا تھا۔ بات کرنے کے لئے دونوں چھت پر چڑھے تھوڑی ہی دیر بعد عارف کی بیوی امرین نے چھت پر کچھ شور سنا اور پھر کچھ گرنے کی آواز آئی۔'
اسی دوران خالہ نے اطلاع دی کہ عارف سڑک پر چھت سے گر گیا ہے۔ جائے وقوعہ پر سر میں شدید چوٹ لگی تھی اوراسی کی وجہ سے کافی زیادہ خون بہہ رہا تھا۔
محلے کے لوگ انہے مگدھ میڈیکل کالج و ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے عارف آزاد کو مردہ قرار دے دیا۔
مقتول کی اہلیہ امرین قصفی کے بیان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں چندوتی پولیس تھانہ کے افسر رماکانت تیواری نے بتایا کہ 'بیوی کے بیان کی چھان بین کرکے ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
مگدھ میڈیکل کالج میں پوسٹ مارٹم کے بعد لاش لواحقین کے سپردکر دی گئی ہے۔ملزم جلد ہی پولیس کی گرفت میں ہوگا۔'