ETV Bharat / state

مہوا اسمبلی حلقے کے ووٹرز کا ملا جلا ردعمل

ریاست بہار میں اسملی انتخابات کے تیسرے مرحلے کی انتخابی مہم آج ختم ہوگئی، آئندہ 7 نومبر 2020 کو ووٹنگ ہوگی۔

مہوا اسمبلی حلقے کے ووٹرز کا ملا جلا ردعمل
مہوا اسمبلی حلقے کے ووٹرز کا ملا جلا ردعمل
author img

By

Published : Nov 5, 2020, 6:33 PM IST

تیسرے مرحلے میں 78 اسمبلی حلقوں میں دو درجن سے زائد اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

مہوا اسمبلی حلقے کے ووٹرز کا ملا جلا ردعمل

ایسا مانا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی حمایت نئی حکومت کے قیام میں اہم رول ادا کرے گی۔

ان اسمبلی حلقوں میں پٹنہ کے جنوب میں ضلع ویشالی کا مہوا اسمبلی حلقہ بھی ہے۔

جہاں دو لاکھ60 ہزار کی آبادی میں مسلمانوں کا ووٹ 85 ہزار کے قریب ہے۔

یہاں کے مسلمان آر جے ڈی سے ناراض نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آر جے ڈی نے سابق وزیر صحت لالویادو کے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو کے بجائے ڈاکٹر مکیش روشن کو ٹکٹ دیا ہے۔

جبکہ جے ڈی یو نے آسما پروین کو ٹکٹ دیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ ایل جے پی کے سنجئے سنگھ کی وجہ آر جے ڈی کے لئے راستہ آسان ہو گیا ہے۔

اس علاقے کی عوام سے بات کرنے پر مختلف قسم کے تاثرات ملے۔ مقامی باشندہ محمد نعیم نے بتایا کہ آر جے ڈی کے موجودہ امیدوار مقامی اور اچھے ہیں۔

انہوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ آر جے ڈی کو ہی ووٹ دیں گے۔

وہیں ایک دوسرے بزرگ یونس انصاری نے کہا کہ اس بار بھی وہ آر جے ڈی کو ہی اپنی حمایت دیں گے۔

محمد حفیظ جو راج مستری کا کام کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ نتیش کے دور حکومت میں ان کے علاقے کو کچھ نہیں ملا لالویادو کے زمانے میں انہیں مکان اور بیت-الخلا ملا تھا۔

اس بار انتخابات میں روزگار سب سے بڑا موضوع رہا۔

نوجوان مکینیکل انجنیئر محمد عقیل حیدر نے کہا کہ اس اچھی تعلیم اور روزگار دینے والی حکومت کے لئے ووٹ کریں گے۔

آ ر جے ڈی کے راجہ سبھا کے رکن پارلیمان اشفاق کریم نے امیدوار بدلے جانے کے سوال پر کہا کہ امیدوار کا بدلنا کسی اہمیت کا حامل نہیں ہوتا۔

اصل معاملہ علاقے کی ترقی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:بہار اسمبلی انتخابات 2020: نتیش کمار کا آخری الیکشن

انہوں نے 150 نشستوں کا دعویٰ کرتے ہوئے عظیم اتحاد کی حکومت کے قیام کی یقین دہانی کرائی ۔

تیسرے مرحلے میں 78 اسمبلی حلقوں میں دو درجن سے زائد اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

مہوا اسمبلی حلقے کے ووٹرز کا ملا جلا ردعمل

ایسا مانا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی حمایت نئی حکومت کے قیام میں اہم رول ادا کرے گی۔

ان اسمبلی حلقوں میں پٹنہ کے جنوب میں ضلع ویشالی کا مہوا اسمبلی حلقہ بھی ہے۔

جہاں دو لاکھ60 ہزار کی آبادی میں مسلمانوں کا ووٹ 85 ہزار کے قریب ہے۔

یہاں کے مسلمان آر جے ڈی سے ناراض نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آر جے ڈی نے سابق وزیر صحت لالویادو کے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو کے بجائے ڈاکٹر مکیش روشن کو ٹکٹ دیا ہے۔

جبکہ جے ڈی یو نے آسما پروین کو ٹکٹ دیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ ایل جے پی کے سنجئے سنگھ کی وجہ آر جے ڈی کے لئے راستہ آسان ہو گیا ہے۔

اس علاقے کی عوام سے بات کرنے پر مختلف قسم کے تاثرات ملے۔ مقامی باشندہ محمد نعیم نے بتایا کہ آر جے ڈی کے موجودہ امیدوار مقامی اور اچھے ہیں۔

انہوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ آر جے ڈی کو ہی ووٹ دیں گے۔

وہیں ایک دوسرے بزرگ یونس انصاری نے کہا کہ اس بار بھی وہ آر جے ڈی کو ہی اپنی حمایت دیں گے۔

محمد حفیظ جو راج مستری کا کام کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ نتیش کے دور حکومت میں ان کے علاقے کو کچھ نہیں ملا لالویادو کے زمانے میں انہیں مکان اور بیت-الخلا ملا تھا۔

اس بار انتخابات میں روزگار سب سے بڑا موضوع رہا۔

نوجوان مکینیکل انجنیئر محمد عقیل حیدر نے کہا کہ اس اچھی تعلیم اور روزگار دینے والی حکومت کے لئے ووٹ کریں گے۔

آ ر جے ڈی کے راجہ سبھا کے رکن پارلیمان اشفاق کریم نے امیدوار بدلے جانے کے سوال پر کہا کہ امیدوار کا بدلنا کسی اہمیت کا حامل نہیں ہوتا۔

اصل معاملہ علاقے کی ترقی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:بہار اسمبلی انتخابات 2020: نتیش کمار کا آخری الیکشن

انہوں نے 150 نشستوں کا دعویٰ کرتے ہوئے عظیم اتحاد کی حکومت کے قیام کی یقین دہانی کرائی ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.