ETV Bharat / state

گاندھی کا بکسر سے رشتہ - gandhi

بھارت دو سو برس برطانوی حکمرانی کی زد میں رہا۔ آخر کار 15 اگست سنہ 1947 کو بھارت نے برطانوی تسلط سے آزادی حاصل کی۔

گاندھی کا بکسر سے رشتہ
author img

By

Published : Sep 12, 2019, 9:57 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 9:38 AM IST


لاکھوں لوگوں نے ملک کو آزاد کرانے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں اور آج ہم انہی بہادر لوگوں کی قربانیوں کی وجہ سے آزادی کا جشن مناتے ہیں۔

تحریک آزادی کے دوران مہاتما گاندھی نے سچائی اور عدم تشدد کو ہی اپنا مضبوط ہتھیار بنایا جس نے سب سے طاقتور برطانوی حکمرانوں کو بھی سر جھکانے پر مجبور کر دیا۔

گاندھی جی کی ستیہ گرہ تحریک میں بکسر کا بے حد اہم کردار رہا۔ مہاتما گاندھی نے شاہ آباد میں تحریک آزادی کی بنیاد رکھی۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ بکسر تحریک نے گاندھی جی کو گاندھی سے مہاتما گاندھی بنا دیا۔

گاندھی جی پانچ بار بکسر آئے اور ان کی سادہ سوچ اب بھی وہاں کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ وہ 11 اگست 1921 میں عدم تشدد تحریک کے سلسلے میں اور پھر 25 اپریل 1934 میں سِول نافرمانی تحریک کے سلسلے میں بکسر گئے۔ ان دو تحریکوں سے پہلے بھی گاندھی جی 1914، 1917 اور 1919 میں بھی بکسر گئے تھے۔

گاندھی جی نے سب سے پہلے بکسر کے سر چند مندر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی لوگوں سے ملاقات کی۔ اس کے بعد انہوں نے تاریخی فورٹ گراؤنڈ اور بن بیگھا گراؤنڈ میں اجلاس سے خطاب کیا۔

گاندھی کا بکسر سے رشتہ

تاہم یہ سر چند مندر اب کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں ڈاکٹر راجندر پرساد، جواہر لعل نہرو اور انوگرہ نارائن سنگھ جیسے رہنما کبھی رہا کرتے تھے۔

سنہ 1917 کی چمپارن تحریک سے لے کر سنہ 1942 کی بھارت چھوڑو تحریک تک جب بھی گاندھی جی بکسر جاتے، مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی اس تحریک میں شامل ہوتیں۔ گاندھی اور ان کے خیالات کا اثر اس قدر تھا کہ آزادی کی خواہشمند خواتین نے اپنے زیورات اتار کر گاندھی جی کے قدموں میں ڈال دیے تھے۔

ایک مقامی رہنما رما شنکر تیواری کے اقدامات سے متاثر ہو کر مہاتما گاندھی، اپنے آخری دورے کے دوران ضلع ہیڈ کوارٹر سے 30 کلومیٹر دور کورن سرائی گاؤں پہنچ گئے اور وہاں کے احتجاج کرنے والے مقامی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

گاندھی جی کے بکسر کے آخری دورے کا اثر اس قدر ہوا تھا کہ ان کی واپسی کے ساتھ ہی مقامی افراد نے جو کہ احتجاج کررہے تھے، دو برطانوی افسروں کا قتل کر دیا جس نے تحریک آزادی میں مزید جان ڈال دی۔

اگرچہ کئی دہائیاں گزر چکی ہیں، آج بھی تحریک آزادی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے افراد کے بچے اور اہل خانہ ان پر ناز کرتے ہیں۔


لاکھوں لوگوں نے ملک کو آزاد کرانے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں اور آج ہم انہی بہادر لوگوں کی قربانیوں کی وجہ سے آزادی کا جشن مناتے ہیں۔

تحریک آزادی کے دوران مہاتما گاندھی نے سچائی اور عدم تشدد کو ہی اپنا مضبوط ہتھیار بنایا جس نے سب سے طاقتور برطانوی حکمرانوں کو بھی سر جھکانے پر مجبور کر دیا۔

گاندھی جی کی ستیہ گرہ تحریک میں بکسر کا بے حد اہم کردار رہا۔ مہاتما گاندھی نے شاہ آباد میں تحریک آزادی کی بنیاد رکھی۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ بکسر تحریک نے گاندھی جی کو گاندھی سے مہاتما گاندھی بنا دیا۔

گاندھی جی پانچ بار بکسر آئے اور ان کی سادہ سوچ اب بھی وہاں کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ وہ 11 اگست 1921 میں عدم تشدد تحریک کے سلسلے میں اور پھر 25 اپریل 1934 میں سِول نافرمانی تحریک کے سلسلے میں بکسر گئے۔ ان دو تحریکوں سے پہلے بھی گاندھی جی 1914، 1917 اور 1919 میں بھی بکسر گئے تھے۔

گاندھی جی نے سب سے پہلے بکسر کے سر چند مندر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی لوگوں سے ملاقات کی۔ اس کے بعد انہوں نے تاریخی فورٹ گراؤنڈ اور بن بیگھا گراؤنڈ میں اجلاس سے خطاب کیا۔

گاندھی کا بکسر سے رشتہ

تاہم یہ سر چند مندر اب کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں ڈاکٹر راجندر پرساد، جواہر لعل نہرو اور انوگرہ نارائن سنگھ جیسے رہنما کبھی رہا کرتے تھے۔

سنہ 1917 کی چمپارن تحریک سے لے کر سنہ 1942 کی بھارت چھوڑو تحریک تک جب بھی گاندھی جی بکسر جاتے، مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی اس تحریک میں شامل ہوتیں۔ گاندھی اور ان کے خیالات کا اثر اس قدر تھا کہ آزادی کی خواہشمند خواتین نے اپنے زیورات اتار کر گاندھی جی کے قدموں میں ڈال دیے تھے۔

ایک مقامی رہنما رما شنکر تیواری کے اقدامات سے متاثر ہو کر مہاتما گاندھی، اپنے آخری دورے کے دوران ضلع ہیڈ کوارٹر سے 30 کلومیٹر دور کورن سرائی گاؤں پہنچ گئے اور وہاں کے احتجاج کرنے والے مقامی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

گاندھی جی کے بکسر کے آخری دورے کا اثر اس قدر ہوا تھا کہ ان کی واپسی کے ساتھ ہی مقامی افراد نے جو کہ احتجاج کررہے تھے، دو برطانوی افسروں کا قتل کر دیا جس نے تحریک آزادی میں مزید جان ڈال دی۔

اگرچہ کئی دہائیاں گزر چکی ہیں، آج بھی تحریک آزادی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے افراد کے بچے اور اہل خانہ ان پر ناز کرتے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 9:38 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.