واضح رہے کہ بہار کے ضلع ارریہ کے مادھو پارا گاؤں میں قتل کا یہ حادثہ 17 مئی کی رات پیش آیا تھا جس میں تین بچے اور حاملہ خاتون کے قتل کے بعد پورے علاقے میں سنسنی پھیل گئی تھی۔
مادھو پارا گاؤں کے 55 سالہ باشندہ محمد عالم کی 30 سالہ حاملہ بیوی تبسم اور تین بچے کو بے رحمی سے قتل کردیا تھا۔ ہلاک ہونے والے بچوں میں عالیہ 8، شبیر 6 اور سمیر 4 شامل ہیں۔
جمعیت علما ہند ارریہ کے جنرل سیکریٹری مفتی اطہر القاسمی نے اس واقعہ کو انسانیت کے قتل کے مترادف بتایا اور کہا کہ 'سماج اب وحشی ہو چلا ہے جہاں عورت اور بچے کی جان بھی محفوظ نہیں ہے،ہم ضلع انتظامیہ سے پر زور گزارش کرتے ہیں کہ ایسے درندوں کو بالکل ہی نہ بخشا جائے اور مجرم کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے'۔
وفد میں شامل قاضی شریعت مفتی عتیق اللہ رحمانی کا کہنا ہے کہ اس حادثے نے انسان کو اندر تک جھنجھوڑ دیا ہے. اگر یہ معاملہ زمینی تنازعہ کا بھی ہے تو اس میں خاتون اور بچوں کو نشانہ بنانا بزدلی کا کام ہے۔
وفد میں شامل مفتی ہمایوں اقبال ندوی و مفتی مصور عالم ندوی نے کہا کہ رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینے میں اس کام کو انجام دیتے ہوئے کیا درندوں کا ہاتھ بھی نہیں کانپا، اس واقعہ پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے،وفد نے عینی شاہد شکورا سے بھی بات چیت کی اور معاملے کو تفصیل سے جانا.
حالانکہ پولس جرائم پیشوں کو پکڑنے کے لیے لگاتار چھاپہ ماری کر رہی ہے جس میں سے اب تک صرف ایک کی گرفتاری ہوئی ہے۔