ریاست بہار کے ضلع گیا کے سرحدی علاقے میں لاک ڈاون کا صحیح طریقہ سے نفاذ عمل میں نہیں آیا ہے۔ لوگ سڑک کے کنارے ہی اپنی دکان لگاکر بھیڑ جمع کر رہے ہیں اور پولیس اس بات سے بے خبر نظر آرہی ہے۔ اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی مہم اور لاک ڈاون کامیاب نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ اب شہر کے ساتھ دیہی علاقوں میں بھی کورونا وبا کو پھیلنے سے روکنا بے حد ضروری ہے۔
دراصل گیا کے کوٹھی تھانہ حلقہ کے بیکوپور اور جھارکھنڈ کے چترا ضلع کے پرتاپ پور تھانہ میں واقع گھوریگھاٹ بہار وجھارکھنڈ کی سرحد پر ہیں۔
جھارکھنڈ میں بھی کورونا کو دیکھتے ہوئے "لاک ڈاون" نافذ کیا گیا ہے جبکہ بہار میں بھی گزشتہ روز سے لاک ڈاون نافذ ہے۔ اس کے باوجود ان دونوں علاقوں میں کورونا اور لاک ڈاون کو لیکر کوئی بیداری نہیں ہے۔ ہجوم جگہ جگہ پر لگ رہے ہیں، کوئی روکنے والا نہیں ہے۔
انتظامیہ کی بھی عدم توجہی صاف نظر آرہی ہے جبکہ اس علاقے میں بھی کورونا وبا نے قہر برپا رکھا ہے۔ امام گنج علاقے میں روزانہ اوسطاً کورونا وبا سے متاثر تیس مثبت کیسز کی تصدیق ہورہی ہے۔ ان علاقوں میں بھی کورونا سے موتیں ہورہی ہیں۔ اس علاقے میں باہا، چونہا، شمش آباد، کوٹھی، بیکوپور اور دیگر علاقوں میں کورونا وبا شدید طور سے پھیلتا جارہا ہے۔لیکن اس کے باوجود لوگ احتیاط نہیں کر رہے ہیں۔
چونکہ سرحدی علاقہ ہے تو جس جانب پولیس پہنچتی ہے بھیڑ وہاں سے دوسری طرف چلی جاتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ بہار میں شراب پر پابندی عائد ہے، جبکہ جھارکھنڈ میں چھوٹ ہے تو ایسے میں بہار کی طرف سے چند قدم چل کر لوگ شراب پینے کے لیے جھارکھنڈ کے گھوریگھاٹ بازار میں پہنچ جاتے ہیں۔ روزانہ شام میں گیا بہار کے بیکوپور، کوٹھی، باہا ،بگھوتہ ، گنگٹی اور دیگر علاقوں سے شراب پینے کے لیے گھوریگھاٹ بازار جانے والوں کا تانتا لگا ہوتا ہے۔
حیرانی کی بات تو یہ سب شراب پیتے بھی ہیں اور بڑی آسانی سے بہار کی طرف لیکر بھی جاتے ہیں اور پولیس کچھ نہیں کرتی ہے جسکی وجہ سے کئی بار پولیس کی کارکردگی اور کاروائی پر سوال کھڑے ہوتے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی سختی نہیں ہے اسلئے لوگ خلاف ورزی کررہے ہیں۔ دونوں علاقوں کی دکانوں کو کھولنے کی وجہ سے دور دراز کے لوگ خریداری کے لئے پہنچ رہے ہیں۔