بھارت کے 73 ویں یوم آزادی کے موقع پر ملک بھر میں جشن کا ماحول ہے، ایسے میں آج ہم آپ کو ایک ایسے سماج سے روبرو کراتے ہیں جو آزاد بھارت میں تو رہتے ہیں لیکن ایک خطرناک بیماری نے انہیں اپنا غلام بناکر رکھا ہوا ہے۔
اس خطرناک بیماری کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے لوگوں کو سماج میں حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
آج بھارت کے ایک ایسے علاقہ کا نظارہ کرارہے ہیں جسے دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ لوگ کس طرح سے کسمپرسی کے عالم میں زندگی گذار رہے ہیں۔
آزاد بھارت میں بھی جذام کے مریضوں سے امتیازی سلوک؟ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بہار کے ارریہ شہر سے صرف 3 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہریابا گاؤں کا دورہ کیا جہاں بیشتر لوگ جذام جیسی خطرناک بیماری سے متاثر ہیں۔مفلسی کی تصویر پیش کرتا اس علاقہ میں 1984 سے صرف جذام کے متاثرہ افراد ہی بستے ہیں۔ریاست کے مختلف علاقوں بھاگلپور، پورنیہ، جوگبنی، کٹیہار وغیرہ سے جذام متاثرہ افراد یہاں آکر زندگی گذارتے ہیں کیونکہ ایسے افراد کو سماج سے باہر کردیا جاتا ہے۔یہاں تقریباً 300 لوگ آباد ہیں جن میں سے 25 لوگوں کو جذام کی بیماری لاحق ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار لوگ اس بیماری سے متاثر ہیں۔ہمارے نمائندہ نے ماہرین و ڈاکٹرز سے اس بیماری کے تعلق سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے اس بیماری کو لیکر غلط سوچ بنا لی ہے جبکہ اس کا حقیقیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق یہ بیماری چھونے سے نہیں پھیلتی جبکہ عوام میں شعور کی کمی کے باعث بیماری کو پھیلنے سے روکنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ارریہ ضلع کے صدر ہسپتال میں 510 افراد کا علاج کیا جارہا ہے جن میں 38 بجے بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق علاقہ میں تقریباً 2 ہزار لوگ جذام کی بیماری سے متاثر ہیں۔صدر ہسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر سریندر پرساد سنگھ کہتے ہیں اس بیماری سے متاثر لوگوں کا علاج یہاں بہتر طریقے سے کیا جاتا ہے.ہریابہ گاؤں کے لوگوں نے حکومت کی جانب سے مناسب امداد نہ ملنے کی شکایت کی۔وہیں متاثرین نے سماج کے رویہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سماج میں برابر کا مقام نہیں ملتا۔کیا آزاد ہندوستان میں ایسے لوگوں کو نظرانداز کرنا صحیح ہے جبکہ مہاتما گاندھی نے سماج میں پھیلی ایسی ذہنیت کو ختم کرنے کےلیے جدوجہد کی تھی اور متاثرین کو گلے لگایا تھا۔حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، کا نعرہ ضرور لگائیں لیکن سب سے پہلے جذام سے متاثرہ افراد کی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کریں اور ان کے بہتر علاج کے لیے انتظامات کریں۔تبھی حکومت کے نعرے کو صحیح سمجھا جائے گا۔