ETV Bharat / state

آزاد بھارت میں بھی جذام کے مریضوں سے امتیازی سلوک؟ - Leprosy in India

آزاد بھارت میں کچھ ایسے لوگ بھی بستے ہیں جو آج بھی لپروسی یعنی جذام کے مہلک مرض کا شکار ہیں۔

آزاد بھارت میں جزام
author img

By

Published : Aug 14, 2019, 11:48 PM IST

Updated : Sep 27, 2019, 1:22 AM IST

بھارت کے 73 ویں یوم آزادی کے موقع پر ملک بھر میں جشن کا ماحول ہے، ایسے میں آج ہم آپ کو ایک ایسے سماج سے روبرو کراتے ہیں جو آزاد بھارت میں تو رہتے ہیں لیکن ایک خطرناک بیماری نے انہیں اپنا غلام بناکر رکھا ہوا ہے۔
اس خطرناک بیماری کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے لوگوں کو سماج میں حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

آج بھارت کے ایک ایسے علاقہ کا نظارہ کرارہے ہیں جسے دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ لوگ کس طرح سے کسمپرسی کے عالم میں زندگی گذار رہے ہیں۔

آزاد بھارت میں بھی جذام کے مریضوں سے امتیازی سلوک؟
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بہار کے ارریہ شہر سے صرف 3 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہریابا گاؤں کا دورہ کیا جہاں بیشتر لوگ جذام جیسی خطرناک بیماری سے متاثر ہیں۔مفلسی کی تصویر پیش کرتا اس علاقہ میں 1984 سے صرف جذام کے متاثرہ افراد ہی بستے ہیں۔ریاست کے مختلف علاقوں بھاگلپور، پورنیہ، جوگبنی، کٹیہار وغیرہ سے جذام متاثرہ افراد یہاں آکر زندگی گذارتے ہیں کیونکہ ایسے افراد کو سماج سے باہر کردیا جاتا ہے۔یہاں تقریباً 300 لوگ آباد ہیں جن میں سے 25 لوگوں کو جذام کی بیماری لاحق ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار لوگ اس بیماری سے متاثر ہیں۔ہمارے نمائندہ نے ماہرین و ڈاکٹرز سے اس بیماری کے تعلق سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے اس بیماری کو لیکر غلط سوچ بنا لی ہے جبکہ اس کا حقیقیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق یہ بیماری چھونے سے نہیں پھیلتی جبکہ عوام میں شعور کی کمی کے باعث بیماری کو پھیلنے سے روکنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ارریہ ضلع کے صدر ہسپتال میں 510 افراد کا علاج کیا جارہا ہے جن میں 38 بجے بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق علاقہ میں تقریباً 2 ہزار لوگ جذام کی بیماری سے متاثر ہیں۔صدر ہسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر سریندر پرساد سنگھ کہتے ہیں اس بیماری سے متاثر لوگوں کا علاج یہاں بہتر طریقے سے کیا جاتا ہے.ہریابہ گاؤں کے لوگوں نے حکومت کی جانب سے مناسب امداد نہ ملنے کی شکایت کی۔وہیں متاثرین نے سماج کے رویہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سماج میں برابر کا مقام نہیں ملتا۔کیا آزاد ہندوستان میں ایسے لوگوں کو نظرانداز کرنا صحیح ہے جبکہ مہاتما گاندھی نے سماج میں پھیلی ایسی ذہنیت کو ختم کرنے کےلیے جدوجہد کی تھی اور متاثرین کو گلے لگایا تھا۔حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، کا نعرہ ضرور لگائیں لیکن سب سے پہلے جذام سے متاثرہ افراد کی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کریں اور ان کے بہتر علاج کے لیے انتظامات کریں۔تبھی حکومت کے نعرے کو صحیح سمجھا جائے گا۔

بھارت کے 73 ویں یوم آزادی کے موقع پر ملک بھر میں جشن کا ماحول ہے، ایسے میں آج ہم آپ کو ایک ایسے سماج سے روبرو کراتے ہیں جو آزاد بھارت میں تو رہتے ہیں لیکن ایک خطرناک بیماری نے انہیں اپنا غلام بناکر رکھا ہوا ہے۔
اس خطرناک بیماری کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے لوگوں کو سماج میں حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

آج بھارت کے ایک ایسے علاقہ کا نظارہ کرارہے ہیں جسے دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ لوگ کس طرح سے کسمپرسی کے عالم میں زندگی گذار رہے ہیں۔

آزاد بھارت میں بھی جذام کے مریضوں سے امتیازی سلوک؟
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بہار کے ارریہ شہر سے صرف 3 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہریابا گاؤں کا دورہ کیا جہاں بیشتر لوگ جذام جیسی خطرناک بیماری سے متاثر ہیں۔مفلسی کی تصویر پیش کرتا اس علاقہ میں 1984 سے صرف جذام کے متاثرہ افراد ہی بستے ہیں۔ریاست کے مختلف علاقوں بھاگلپور، پورنیہ، جوگبنی، کٹیہار وغیرہ سے جذام متاثرہ افراد یہاں آکر زندگی گذارتے ہیں کیونکہ ایسے افراد کو سماج سے باہر کردیا جاتا ہے۔یہاں تقریباً 300 لوگ آباد ہیں جن میں سے 25 لوگوں کو جذام کی بیماری لاحق ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار لوگ اس بیماری سے متاثر ہیں۔ہمارے نمائندہ نے ماہرین و ڈاکٹرز سے اس بیماری کے تعلق سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے اس بیماری کو لیکر غلط سوچ بنا لی ہے جبکہ اس کا حقیقیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق یہ بیماری چھونے سے نہیں پھیلتی جبکہ عوام میں شعور کی کمی کے باعث بیماری کو پھیلنے سے روکنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ارریہ ضلع کے صدر ہسپتال میں 510 افراد کا علاج کیا جارہا ہے جن میں 38 بجے بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق علاقہ میں تقریباً 2 ہزار لوگ جذام کی بیماری سے متاثر ہیں۔صدر ہسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر سریندر پرساد سنگھ کہتے ہیں اس بیماری سے متاثر لوگوں کا علاج یہاں بہتر طریقے سے کیا جاتا ہے.ہریابہ گاؤں کے لوگوں نے حکومت کی جانب سے مناسب امداد نہ ملنے کی شکایت کی۔وہیں متاثرین نے سماج کے رویہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سماج میں برابر کا مقام نہیں ملتا۔کیا آزاد ہندوستان میں ایسے لوگوں کو نظرانداز کرنا صحیح ہے جبکہ مہاتما گاندھی نے سماج میں پھیلی ایسی ذہنیت کو ختم کرنے کےلیے جدوجہد کی تھی اور متاثرین کو گلے لگایا تھا۔حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، کا نعرہ ضرور لگائیں لیکن سب سے پہلے جذام سے متاثرہ افراد کی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کریں اور ان کے بہتر علاج کے لیے انتظامات کریں۔تبھی حکومت کے نعرے کو صحیح سمجھا جائے گا۔
Intro:آزاد ہندوستان کا ایک ایسا سماج جو آج بھی کشٹھ بیماری کی غلامی میں زندگی گزار رہا ہے

ارریہ : ہندوستان کو آزاد ہوئے 72 سال ہو گئے، آج ہر چہار جانب جشن آزادی کا ماحول ہے، لوگوں کی خوشیاں دوبالا ہے، ہندوستان کا ہر شہری آزاد ہندوستان میں ڈوبا ہوا ہے، مگر آج ہم آپ کو ایک ایسے سماج سے روبرو کرا رہے ہیں جو آزاد ہندوستان میں رہتے ہوئے بھی ایک ایسی بیماری کے غلام ہیں جس یہ لوگ آج تک آزاد نہیں ہو سکیں اور ایسے ہی لوگوں کو آج کا جدید ہندوستان کا سماج جب حقیر اور لعنت ملامت نظروں سے دیکھتا ہے تو اندازہ کریں ان لوگوں پر کیا گزرتی ہے. ای ٹی وی بھارت نے جشن آزادی کے موقع پر ارریہ شہر سے محض تین کیلو میٹر پر واقع ہریابارا گاؤں پہنچا جہاں جزام بیماری یعنی کشٹھ روگ سے متاثر لوگوں کی ایک الگ کالونی ہے آباد ہے، اس کالونی میں 1984 سے صرف وہی لوگ بستے ہیں جو اس بیماری سے متاثر ہیں. اس کالونی میں بھاگلپور، پورنیہ، جوگبنی، کٹیہار و دیگر اضلاع کے ایسے لوگ ہیں جنہیں اس بیماری کی وجہ سے سماجی طور پر لوگوں نے انہیں علاقوں سے باہر کر دیا. پھر در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد ان لوگوں نے یہاں پناہ ملی، آج اس کالونی کی آبادی 300 لوگوں پر مشتمل ہے جس میں 25 لوگ اس بیماری سے جوجھ رہے ہیں. لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے ہونے میں ہمارا کیا قصور ہے.


Body:عالمی صحت یونین WHO کے مطابق دنیا بھر میں 180000 لوگ اس بیماری سے متاثر ہیں، جس میں زیادہ تر لوگ افریقہ اور ایشیا کے لوگ پائے جاتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں ہر سال 2 لاکھ کے معاملے سامنے آتے ہیں ان میں زیادہ سے زیادہ ہندوستان میں ہوتے ہیں، ہندوستان جیسے دیگر ممالک میں اس بیماری کو پرانے جنم کا پھل مانا جاتا ہے جبکہ ماہرین ڈاکٹر کے مطابق لوگوں نے غلط عقیدہ بنا لیا ہے حقیقت سے اس کا کوئی واسطہ نہیں. یہ بیماری چھونے یا بیٹھنے سے نہیں ہوتا، بہار میں بھی اس بیماری سے متاثر لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے مگر تمام کوششوں کے باوجود حکومت اسے کم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے. ارریہ ضلع کے رانی گنج ، فاربس گنج، جوکی ہاٹ، نرپت گنج بلاک سمیت ضلع میں 510 لوگوں کی اس نشاندہی ہوئی ہے جس کا علاج صدر ہسپتال سے چل رہا ہے، جبکہ 38 بچے بھی اس سے متاثر ہیں. یہ تو سرکاری آنکڑے ہیں جبکہ ذرائع کی مانیں تو 2000 سے زائد لوگ اس بیماری کے شکار ہیں. صدر ہسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر سریندر پرساد سنگھ کہتے ہیں اس بیماری سے متاثر لوگوں کا علاج یہاں بہتر طریقے سے کیا جاتا ہے.


Conclusion:اس کالونی میں رہنے والے اس بیماری سے متاثر لوگوں کے لئے آج تک کسی طرح کی کوئی سرکاری سہولیات نہیں ملی، کشٹھ بیماری سے متاثر لوگوں کے لئے حکومت کی طرف سے چلائے جا رہے کسی بھی منصوبہ کا فائدہ ان تک نہیں پہنچا، حالت یہ ہے کہ جب یہ لوگ دوا لانے کے لئے ہسپتال جاتے ہیں تو وہاں کے ملازم کے ذریعہ انہیں بے عزتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہاں کے بچوں کو بھی اسکول میں بھید بھاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کالونی میں رہنے والے نوجوان بے روزگاری کے عالم میں حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں مگر حکومت کی نظر ان پر اب تک نہیں ہے. جس سرکاری زمین پر ضلع انتظامیہ نے انہیں پناہ دے رکھی ہے مقامی دبنگو کی طرف سے ان لوگوں کو ہراساں کیا جاتا ہے.
سوال یہ ہے کہ آج کے جدید یافتہ دور میں بھی ایسے لوگوں کو سماج کا حصہ کیوں نہیں مانا جاتا، کیا آزاد ہندوستان کا جشن ایسے لوگوں کو نظر انداز کر کے منانا صحیح ہوگا جس کے لئے مہاتما گاندھی نے سماج کی ایسی سطحی ذہنیت کو دور کرنے کے لئے ایسے لوگوں کو گلے لگایا اور سب سے بڑا سوال حکومت "سب کا ساتھ سب کا وکاس" نعرہ لگانے کا دعویٰ کس بنیاد پر کر رہی ہے.

پی ٹو سی....... عارف اقبال
بائٹ....... ڈاکٹر ایس آر جھا ، بیمار کے معلومات(پہچان، گلے میں آلہ اور چشمہ لگائے ہوئے)
بائٹ....... ڈاکٹر سریندر پرساد سنگھ، سول سرجن، صدر ہسپتال(پہچان، بغیر چشمہ کے اور پیچھے بینر لگا ہوا)
بائٹ....... دھلول انصاری، بیماری سے متاثر ( پہچان ، کرتا پہن کر داڑھی رکھے ہوئے)
بائٹ....... رنجیت رشی دیو ، کالونی کا لیڈر (پہچان، بلو ٹی شرٹ پہنے ہوئے)
بائٹ...... مصطفیٰ انصاری، کالونی کا بے روزگار نوجوان (پہچان، کالا شرٹ پہنے ہوئے)
بائٹ...... ریشما کماری ، اسکول کی طالبہ و بیماری سے متاثر کی بیٹی (پہچان، چھوٹی بچی)
بائٹ...... دیو نارائن رشی دیو ، بیماری سے متاثر ( پہچان، شرٹ پہنے ہوئے اور لڑکھڑا کر بول رہا)
بائٹ...... سومنی دیوی ، کالونی کی خاتون
Last Updated : Sep 27, 2019, 1:22 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.