ETV Bharat / state

opposition unity بارہ جون کو ہی اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ کیوں۔۔۔۔؟

author img

By

Published : May 31, 2023, 8:26 AM IST

Updated : May 31, 2023, 9:12 AM IST

دارالحکومت پٹنہ میں 12 جون کو بی جے پی مخالف پارٹیوں کے لیڈران کا اجلاس ہوگا۔ اسی دن ملک میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی، اس لیے 12 جون کو بھارت کی جمہوریت میں سیاہ باب کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اب تمام اپوزیشن پارٹیاں نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے خلاف متحرک ہو رہی ہیں۔

اپوزیشن کا اجلاس
اپوزیشن کا اجلاس
بارہ جون کو ہی اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ کیوں ۔۔۔۔؟

پٹنہ: مرکز میں برسراقتدار نریندر مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتیں متحرک ہو رہی ہیں۔ دارالحکومت پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کا پہلا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ جس دن یہ میٹنگ ہورہی ہے، اس دن یعنی 12 جون کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی اور کانگریس مخالف جماعتیں اس دن کو جمہوریت کے سیاہ باب کے طور پر مانتی ہیں۔ اسی تناظر میں جون کا مہینہ بھارتی سیاست کے نقطہ نظر سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ ایک طرف بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپوزیشن کو متحد کرنے کی مہم میں لگے ہوئے ہیں۔ اسی سلسلے میں نتیش کمار نے راہل گاندھی، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، شرد پوار، ممتا بنرجی، اروند کیجریوال، اکھلیش یادو، ادھو ٹھاکرے اور نوین پٹنائک جیسے لیڈروں سے ملاقات کی اور انہیں میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی۔ دوسری طرف 12 جون کو دارالحکومت پٹنہ کے گیان بھون میں عظیم اتحاد کا اجلاس منعقد ہونے والا ہے جس میں کانگریس بھی شرکت کرے گی۔

اس اجلاس کو لے کر کئی طرح کے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ یہ اجلاس نریندر مودی حکومت کے خلاف تمام بی جے پی مخالف اپوزیشن جماعتوں کا ہے اور کانگریس بھی اس میں شامل ہے۔ ایسے میں اجلاس کے لیے 12 جون کی تاریخ طے کرنے کا کیا مطلب ہو سکتا ہے۔ جے ڈی یو کے ترجمان نیرج کمار نے بھی کہا کہ نتیش کمار وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار نہیں بلکہ اپوزیشن کی آواز ہیں۔ ایمرجنسی کے دوران لوک نائک جے پرکاش کیا تھے، وہ اپوزیشن کی آواز تھے۔ نتیش کمار بھی اسی کردار میں ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کا اثر آپ 2024 کے انتخابات میں دیکھیں گے۔ دوسری جانب کانگریس کے ترجمان اسیت ناتھ تیواری نے کہا کہ اجلاس کے بارے میں کافی دنوں سے بات چل رہی تھی۔ اگر کسی واقعہ سے کوئی تاریخ یا مہینہ وابستہ ہو تو اس کے پیچھے کوئی سیاسی وجہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

وہیں دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے دانشور پریم کمار منی کا اس بارے میں بالکل مختلف نظریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 جون 1975 کو اندرا گاندھی پر فیصلہ آیا تھا۔ اندرا گاندھی کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ پریم کمار منی نے کہا کہ 12 جون کو الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس جگموہن لال سنہا نے فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے بعد ہی 25 جون 1975 کو ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ کیا یہ لوگ اس دن میٹنگ کر کے ہمیں اس ہنگامی دور کی یاد دلانا چاہتے ہیں؟ جب کہ اس اجلاس کے پرچارک 'نام نہاد سوشلسٹ' لوگ ہیں۔ وہ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ کانگریس مخالف اوزار اور کانگریس مخالف طریقہ اپنا کر بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کریں۔

پریم کمار منی کا ماننا ہے کہ 12 جون کی تاریخ کا اعلان کرکے مہاگٹھ بندھن کے لیڈران کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔ وہ بی جے پی یا کانگریس سے لڑنا چاہتے ہیں۔ کانگریس کے لوگوں نے اسے کیسے قبول کرلیا، یا تو کانگریس بہت ہوشیار ہے یا ناسمجھ۔ بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر وجے سنہا نے کہا کہ جو لوگ جے پرکاش نارائن کے راستے پر چلنے کی بات کرتے ہیں، انہوں نے جے پی سے غداری کی، جے پی کو دھوکہ دیا۔ کانگریس کے خلاف زندگی بھر جدوجہد کرنے والے جے پی کے نام پر اجلاس کر رہے ہیں، لیکن ان لوگوں نے کانگریس سے ہی ہاتھ ملا لیا ہے۔

12 جون بھی تاریخ کے اوراق میں درج ہے۔ 1975 میں 12 جون کے دن آنجہانی اندرا گاندھی کے فیصلے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد اندرا گاندھی نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ قابل ذکر ہے کہ راج نارائن نے اندرا گاندھی کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اپنی درخواست میں انہوں نے اندرا گاندھی پر انتخابات میں دھاندلی اور سرکاری مشینری کے غلط استعمال کا الزام لگایا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ اندرا گاندھی نے غلط طریقہ اپنا کر الیکشن جیتا ہے۔ ایک اور اہم کام کے لیے 12 جون تاریخ کے اوراق میں درج ہے۔ جے پی تحریک کا چوتھا مرحلہ چل رہا تھا اور 12 جون کو ہی جے پی نے طلبا سنگھرش سمیتی کو ودھان سبھا کے سامنے احتجاج کرنے کو کہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی تمام غیر کانگریسی ایم ایل ایز سے استعفیٰ دینے کو کہا گیا، یعنی مرکز کی کانگریس حکومت کے خلاف تحریک مزید تیز ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: Mission 2024 پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کے لیے میٹنگ کی تاریخ کا اعلان

بارہ جون کو ہی اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ کیوں ۔۔۔۔؟

پٹنہ: مرکز میں برسراقتدار نریندر مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتیں متحرک ہو رہی ہیں۔ دارالحکومت پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کا پہلا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ جس دن یہ میٹنگ ہورہی ہے، اس دن یعنی 12 جون کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی اور کانگریس مخالف جماعتیں اس دن کو جمہوریت کے سیاہ باب کے طور پر مانتی ہیں۔ اسی تناظر میں جون کا مہینہ بھارتی سیاست کے نقطہ نظر سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ ایک طرف بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپوزیشن کو متحد کرنے کی مہم میں لگے ہوئے ہیں۔ اسی سلسلے میں نتیش کمار نے راہل گاندھی، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، شرد پوار، ممتا بنرجی، اروند کیجریوال، اکھلیش یادو، ادھو ٹھاکرے اور نوین پٹنائک جیسے لیڈروں سے ملاقات کی اور انہیں میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی۔ دوسری طرف 12 جون کو دارالحکومت پٹنہ کے گیان بھون میں عظیم اتحاد کا اجلاس منعقد ہونے والا ہے جس میں کانگریس بھی شرکت کرے گی۔

اس اجلاس کو لے کر کئی طرح کے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ یہ اجلاس نریندر مودی حکومت کے خلاف تمام بی جے پی مخالف اپوزیشن جماعتوں کا ہے اور کانگریس بھی اس میں شامل ہے۔ ایسے میں اجلاس کے لیے 12 جون کی تاریخ طے کرنے کا کیا مطلب ہو سکتا ہے۔ جے ڈی یو کے ترجمان نیرج کمار نے بھی کہا کہ نتیش کمار وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار نہیں بلکہ اپوزیشن کی آواز ہیں۔ ایمرجنسی کے دوران لوک نائک جے پرکاش کیا تھے، وہ اپوزیشن کی آواز تھے۔ نتیش کمار بھی اسی کردار میں ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کا اثر آپ 2024 کے انتخابات میں دیکھیں گے۔ دوسری جانب کانگریس کے ترجمان اسیت ناتھ تیواری نے کہا کہ اجلاس کے بارے میں کافی دنوں سے بات چل رہی تھی۔ اگر کسی واقعہ سے کوئی تاریخ یا مہینہ وابستہ ہو تو اس کے پیچھے کوئی سیاسی وجہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

وہیں دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے دانشور پریم کمار منی کا اس بارے میں بالکل مختلف نظریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 جون 1975 کو اندرا گاندھی پر فیصلہ آیا تھا۔ اندرا گاندھی کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ پریم کمار منی نے کہا کہ 12 جون کو الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس جگموہن لال سنہا نے فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے بعد ہی 25 جون 1975 کو ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ کیا یہ لوگ اس دن میٹنگ کر کے ہمیں اس ہنگامی دور کی یاد دلانا چاہتے ہیں؟ جب کہ اس اجلاس کے پرچارک 'نام نہاد سوشلسٹ' لوگ ہیں۔ وہ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ کانگریس مخالف اوزار اور کانگریس مخالف طریقہ اپنا کر بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کریں۔

پریم کمار منی کا ماننا ہے کہ 12 جون کی تاریخ کا اعلان کرکے مہاگٹھ بندھن کے لیڈران کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔ وہ بی جے پی یا کانگریس سے لڑنا چاہتے ہیں۔ کانگریس کے لوگوں نے اسے کیسے قبول کرلیا، یا تو کانگریس بہت ہوشیار ہے یا ناسمجھ۔ بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر وجے سنہا نے کہا کہ جو لوگ جے پرکاش نارائن کے راستے پر چلنے کی بات کرتے ہیں، انہوں نے جے پی سے غداری کی، جے پی کو دھوکہ دیا۔ کانگریس کے خلاف زندگی بھر جدوجہد کرنے والے جے پی کے نام پر اجلاس کر رہے ہیں، لیکن ان لوگوں نے کانگریس سے ہی ہاتھ ملا لیا ہے۔

12 جون بھی تاریخ کے اوراق میں درج ہے۔ 1975 میں 12 جون کے دن آنجہانی اندرا گاندھی کے فیصلے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد اندرا گاندھی نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ قابل ذکر ہے کہ راج نارائن نے اندرا گاندھی کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اپنی درخواست میں انہوں نے اندرا گاندھی پر انتخابات میں دھاندلی اور سرکاری مشینری کے غلط استعمال کا الزام لگایا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ اندرا گاندھی نے غلط طریقہ اپنا کر الیکشن جیتا ہے۔ ایک اور اہم کام کے لیے 12 جون تاریخ کے اوراق میں درج ہے۔ جے پی تحریک کا چوتھا مرحلہ چل رہا تھا اور 12 جون کو ہی جے پی نے طلبا سنگھرش سمیتی کو ودھان سبھا کے سامنے احتجاج کرنے کو کہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی تمام غیر کانگریسی ایم ایل ایز سے استعفیٰ دینے کو کہا گیا، یعنی مرکز کی کانگریس حکومت کے خلاف تحریک مزید تیز ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: Mission 2024 پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کے لیے میٹنگ کی تاریخ کا اعلان

Last Updated : May 31, 2023, 9:12 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.