ETV Bharat / state

Women's Day Celebration عالمی یوم خواتین کے موقع پر خدا بخش لائبریری میں کتابوں کی نمائش

دارالحکومت پٹنہ میں واقع خد بخش لائبریری میں یوم خواتین کے موقع پر کتابوں کی نمائش کے علاوہ ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کا مقصد خواتین کو خود کفیل بنانا اور تعلیم پر زور دینا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹرکمار وملیندو سنگھ اور ڈاکٹر رنجیتا تیواری کو اس اہم موضوع پر خطاب کرنے کے لئے مدعو کیا گیاKhuda Bakhsh Library Conduct Debate And Books Exhibition

Women's Day Celebrationعالمی یوم خواتین کے موقع پر خدا بخش لائبریری میں لکچر و کتابوں کی نمائش
Women's Day Celebrationعالمی یوم خواتین کے موقع پر خدا بخش لائبریری میں لکچر و کتابوں کی نمائش
author img

By

Published : Mar 10, 2023, 5:13 PM IST

عالمی یوم خواتین کے موقع پر خدا بخش لائبریری میں لکچر و کتابوں کی نمائش

پٹنہ:ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع خد بخش لائبریری میں بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر مباحثہ اور کتابوں کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ ڈاکٹرکمار وملیندو سنگھ اور ڈاکٹر رنجیتا تیواری نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کی ۔

اس موقع پر ڈاکٹر شائستہ بیدار، ڈائرکٹر خدا بخش لائبریری نے اپنے تمہیدی کلمات میں کہا کہ خواتین کے حقوق و اختیارات سے سماج کو باور کرانا ضروری ہے کیونکہ آج عورتوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ زندگی کے ہر میدان میں وہ مردوں کے شانہ بشانہ چل سکتی ہیں اور بہتر خدمات انجام دے سکتی ہیں۔اس نمائش میں عورتوں کے تعلق سے جو کتابیں پیش کی گئی ہیں، وہ ہمیں بتاتی ہیں کہ عورتوں نے کیسے کیسے کارنامے انجام دئے ہیں اور مختلف شعبہ حیات کو اپنی مثبت اور تعمیری سوچ سے آئیڈیل بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج بھی عورت تنگ نظری کا شکار ہے۔ اس لئے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کی ذہنی آبیاری کی جائے تاکہ مستقبل میں بہتر نتائج سامنے آسکیں اور ماحول کی پراگندگی خوشگواری میں تبدیل ہو سکے۔

شعبہ انگریزی پٹنہ یونیورسٹی کی استاذ ڈاکٹر رنجیتا تیواری نے کہا کہ آدھی آبادی عورتوں پر مشتمل ہے۔ اگر عورتوں کے تعلق سے غلط طرز فکر جڑ پکڑلے تو ہمہ جہتی ترقی ممکن نہیں، عورتوں کو بھی اپنے مقام اور مرتبے سے واقف ہونا چاہئے تاکہ احساس کمتری کے اثرات پنپنے نہ پائیں۔

انہوں نے کہاکہ خاندان کی تشکیل میں عورت کا بڑا کردار ہوتا ہے، اس لئے عورتوں کا تعلیم یافتہ اور باشعور ہونا نہایت ضروری ہے۔ عورتوں کی ناخواندگی کا پہلا اثر ان کے بچوں پر ہوتا ہے، اس لئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی دھیان دیں۔ عورتوں کے حقوق و اختیار کو کبھی بھی سلب نہیں کرنا چاہئے کیونکہ کسی ملک اور سماج کی تعمیر و ترقی میں جتنا مرد کا حصہ ہے اتنا ہی عورتوں کا حصہ ہے۔

ڈاکٹر کمار املیندو سنگھ نے کہا کہ عورتوں کو برابری کا حق ضرور ملنا چاہئے، لیکن چونکہ وہ صنف نازک ہے اس لئے اس کی سُرکشا اور حفاظت کا خیال کرنا ہمیں لازم ہے۔سماج میں ادب اور تمیز کو بڑھاواملنا چاہئے۔ عورتوں کو خوشگوار ماحول دیا جائے تو وہ بہت کچھ کرسکتی ہیں۔ عورتوں کی آزادی کے تعلق سے جو تحریکیں اٹھیں وہ آگے چل کر غلط لوگوں کے ہاتھوں میں چلی گئیں۔انھوں نے اس کا رخ ہی بدل کر رکھ دیا، اگر برابری اور آزادی کا مطلب ننگا پن ہے تو میں بالکل اس کے حق میں نہیں ہوں۔ ہر جگہ عورتوں کی حصہ داری بڑھے۔ اس سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Holi Milan in Gaya ملک میں نفرتوں کو ختم کرنے کا ایک ذریعہ تہوار بھی ہے، کانگریس رہنما

انہوں نے کہاکہ عورتوں نے ادب میں بھی نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے، انھوں نے جو ادب کی تخلیق کی ہے، اس میں احتجاج کی لے بہت تیز ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب بھی ادبا اور شعرا کی فہرست ترتیب دی جاتی ہے تو پہلی صف میں مرد ہی مرد نظر آتے ہیں۔اس موقع پر شری پنکج، ڈاکٹر شتروگھن، ڈاکٹر بھیرو لال داس وغیرہ نے بھی اظہار خیال۔

عالمی یوم خواتین کے موقع پر خدا بخش لائبریری میں لکچر و کتابوں کی نمائش

پٹنہ:ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع خد بخش لائبریری میں بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر مباحثہ اور کتابوں کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ ڈاکٹرکمار وملیندو سنگھ اور ڈاکٹر رنجیتا تیواری نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کی ۔

اس موقع پر ڈاکٹر شائستہ بیدار، ڈائرکٹر خدا بخش لائبریری نے اپنے تمہیدی کلمات میں کہا کہ خواتین کے حقوق و اختیارات سے سماج کو باور کرانا ضروری ہے کیونکہ آج عورتوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ زندگی کے ہر میدان میں وہ مردوں کے شانہ بشانہ چل سکتی ہیں اور بہتر خدمات انجام دے سکتی ہیں۔اس نمائش میں عورتوں کے تعلق سے جو کتابیں پیش کی گئی ہیں، وہ ہمیں بتاتی ہیں کہ عورتوں نے کیسے کیسے کارنامے انجام دئے ہیں اور مختلف شعبہ حیات کو اپنی مثبت اور تعمیری سوچ سے آئیڈیل بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج بھی عورت تنگ نظری کا شکار ہے۔ اس لئے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کی ذہنی آبیاری کی جائے تاکہ مستقبل میں بہتر نتائج سامنے آسکیں اور ماحول کی پراگندگی خوشگواری میں تبدیل ہو سکے۔

شعبہ انگریزی پٹنہ یونیورسٹی کی استاذ ڈاکٹر رنجیتا تیواری نے کہا کہ آدھی آبادی عورتوں پر مشتمل ہے۔ اگر عورتوں کے تعلق سے غلط طرز فکر جڑ پکڑلے تو ہمہ جہتی ترقی ممکن نہیں، عورتوں کو بھی اپنے مقام اور مرتبے سے واقف ہونا چاہئے تاکہ احساس کمتری کے اثرات پنپنے نہ پائیں۔

انہوں نے کہاکہ خاندان کی تشکیل میں عورت کا بڑا کردار ہوتا ہے، اس لئے عورتوں کا تعلیم یافتہ اور باشعور ہونا نہایت ضروری ہے۔ عورتوں کی ناخواندگی کا پہلا اثر ان کے بچوں پر ہوتا ہے، اس لئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی دھیان دیں۔ عورتوں کے حقوق و اختیار کو کبھی بھی سلب نہیں کرنا چاہئے کیونکہ کسی ملک اور سماج کی تعمیر و ترقی میں جتنا مرد کا حصہ ہے اتنا ہی عورتوں کا حصہ ہے۔

ڈاکٹر کمار املیندو سنگھ نے کہا کہ عورتوں کو برابری کا حق ضرور ملنا چاہئے، لیکن چونکہ وہ صنف نازک ہے اس لئے اس کی سُرکشا اور حفاظت کا خیال کرنا ہمیں لازم ہے۔سماج میں ادب اور تمیز کو بڑھاواملنا چاہئے۔ عورتوں کو خوشگوار ماحول دیا جائے تو وہ بہت کچھ کرسکتی ہیں۔ عورتوں کی آزادی کے تعلق سے جو تحریکیں اٹھیں وہ آگے چل کر غلط لوگوں کے ہاتھوں میں چلی گئیں۔انھوں نے اس کا رخ ہی بدل کر رکھ دیا، اگر برابری اور آزادی کا مطلب ننگا پن ہے تو میں بالکل اس کے حق میں نہیں ہوں۔ ہر جگہ عورتوں کی حصہ داری بڑھے۔ اس سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Holi Milan in Gaya ملک میں نفرتوں کو ختم کرنے کا ایک ذریعہ تہوار بھی ہے، کانگریس رہنما

انہوں نے کہاکہ عورتوں نے ادب میں بھی نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے، انھوں نے جو ادب کی تخلیق کی ہے، اس میں احتجاج کی لے بہت تیز ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب بھی ادبا اور شعرا کی فہرست ترتیب دی جاتی ہے تو پہلی صف میں مرد ہی مرد نظر آتے ہیں۔اس موقع پر شری پنکج، ڈاکٹر شتروگھن، ڈاکٹر بھیرو لال داس وغیرہ نے بھی اظہار خیال۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.