سمستی پور کے مسری گھراری میں جے ڈی یو کارکن خلیل رضوی کی مبینہ ماب لنچنگ کا معاملہ اب طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جے ڈی یو سے قانون ساز کونسل کے رکن ڈاکٹر خالد انور نے کہاکہ' یہ جو واقعہ رونما ہوا ہے وہ یقیناً دلخراش ہے۔ خلیل رضوی جے ڈی یو کارکن تھا جسے شرپسندوں نے منصوبہ بند طریقے سے قتل کر دیا، یہ واقعہ کوئی ماب لنچنگ کا نہیں، بلکہ چار پانچ لوگوں کا گروہ ہے جس نے اس واردات کو انجام دیا ہے اور اس کے بعد قتل کرنے سے پہلے کا بنایا ہوا ویڈیو جاری کر دیا۔' Khalid Anwar Denied Mob Lynching
ضلع انتظامیہ اس پر سخت ایکشن لے رہی ہے، ہم لوگ ابھی اہل خانہ سے ملنے کے لیے پہنچے ہیں، ان سے پورے معاملے کی معلومات حاصل کی ہے، جرائم پیشہ کسی بھی طرح بخشے نہیں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ' اس سماج میں جہاں انسان ہیں وہاں کچھ شیطان بھی ہیں جو اس طرح کی واردات انجام دے رہے ہیں، ہم ان پر سخت کارروائی کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ابھی چار لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے، ایک مفرور کو بھی دھر دبوچا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی فنڈ سے بیوہ کو پچاس ہزار روپے کی مالی امداد دی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خالد انور نے کہا کہ' مخالف پارٹی صرف سوشل میڈیا پر شور کرتی ہے، زمین پر کام نتیش حکومت ہی کرتی ہے۔ تیجسوی یادو نے جو ٹویٹ کیا ہے انہیں پندرہ برس پہلے کا بھی ٹویٹ کرنا چاہیے کہ اس وقت بہار کی کیا حالت تھی، کس طرح جنگل راج تھا، لوگ کس طرح دہشت میں جیتے تھے، آج کسی کے اندر ڈر و خوف کا ماحول نہیں ہے۔'
مزید پڑھیں: