ریاست بہار کے ضلع کیمور کے رہاٸشی کی موت ہریانہ میں معاشی تنگی کے سبب ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ معاشی تنگی کا شکار شخص کی موت کے بعد جیسے ہی اس کی لاش اس کے گھر رام گڑھ پہنچی، ویسے ہی کنبہ کے لوگ غم زدہ ہو گئے اور خواتین دہاڑ مار کر رونے لگیں اور ساتھ ہی غریبی کو کوسنے لگیں۔ اس حادثہ کی خبر جیسے ہی گاؤں میں پھیلی ہر کوئی مصیبت زدہ کنبہ کے غم میں برابر کا شریک ہونے کے لیے دوڑ پڑا۔ گھر پر لوگوں کا ہجوم لگ گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ رام گڑھ کے رہاٸشی کاشی ساہ کا اکلوتا بیٹا گلاب چند ساہ ایک طویل عرصے سے ہریانہ کمانے گیا تھا۔ وہ ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ کمپنی کے بند ہونے کی وجہ سے بہت پریشان تھا۔ مزدور گلاب چند اپنے گھر نہیں آسکتا تھا، وہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ ہریانہ میں رہ رہا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ اس نے لاک ڈاؤن کے بعد بار بار اپنے گھر آنے کی خواہش ظاہر کی تھی، مگر حالات کی وجہ سے وہ گھر نہیں آسکتا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ 14 مئی کی صبح کو نہانے کے لیے وہ حمام میں گیا اور وہیں پر دل کا دورہ پڑا، جس سے اس کی موت ہوگئی۔ جس کی خبر اسی روز صبح چھ بجے متوفی کی اہلیہ لیلاوتی دیوی نے کنبہ کو دی تھی۔ ہریانہ سے لاش جیسے ہی متوفی کے گھر پہنچا تو ماحول کافی غمگین ہوگیا۔ ماں اپنے اکلوتے بیٹے کو دیکھ کر رونے لگی۔ باپ نے اپنے بیٹے کی لاش دیکھ کر رونا شروع کر دیا۔
بحرحال خبر ارسال کیے جانے تک آخری رسومات ادا کرنے کی کارروائی کی جاری تھی۔