ETV Bharat / state

Madrasa Islamia Shamsul Huda: مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کا تحتانوی شعبہ بند ہونے کے دہانے پر

مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کو جسٹس نور الہدی نے اپنے والد مولانا شمس الہدی کے نام پر 12 نومبر سنہ 1921 کو پٹنہ شہر کے اشوک راج پتھ پر قائم کیا تھا۔ Madrasa Islamia Shamsul Hoda established in Patna

author img

By

Published : Jan 21, 2022, 12:51 PM IST

مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کا جونیئر سیکشن بند ہونے کے دہانے پر
مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کا جونیئر سیکشن بند ہونے کے دہانے پر

یوں تو تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں ضروری اور لازمی قرار دیا گیا ہے، Education is a must in every religion مگر ملک میں مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال پر سچر کمیٹی کی رپورٹ آئی تو اس سے لوگوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، والدین اپنے بچوں کی تعلیم کے تئیں سنجیدہ ہوئے اور وہ بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے لگے تاکہ ان کے بچے قوم و ملت کے سامنے ناخواندگی کو دور کرکے ملک کی تعمیر میں برابری کے حصہ دار ہوں۔ Report of Sachar Committee on Muslim educational situation

مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ Madrasa Islamia Shamsul Huda Patna، ریاست بہار کا ایک ایسا قدیم تاریخی، ملی، دینی و عصری ادارہ ہے جس نے مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے لاکھوں نونہالوں کو اس قابل بنایا کہ وہ آج ریاست و ملک کے مختلف گوشوں میں اہم عہدوں پر فائز ہوکر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کا جونیئر سیکشن بند ہونے کے دہانے پر

اس ادارہ کو جسٹس نور الہدیٰ Justice Noorul Huda نے اپنے والد مولانا شمس الہدیٰ کے نام پر 12 نومبر سنہ 1921 کو پٹنہ شہر کے اشوک راج پتھ پر قائم کیا تھا۔ بہار کا کوئی ایسا ضلع نہیں جہاں مدرسہ شمس الہدی کے فارغین موجود نہ ہوں۔ Graduates of Shamsul Huda Madrasa

شہر عظیم آباد کے گنجان علاقے میں آباد مدرسہ شمس الہدیٰ کے قیام کے ساتھ ہی جونیئر سیکشن کا قیام عمل میں آیا تھا تاکہ قرب و جوار کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو دور دراز کا سفر طے نہ کرنا پڑے اور وہ یہیں رہ کر علم کے زیور سے آراستہ ہو سکیں، جونیئر سیکشن میں تحتانیہ سے وسطانیہ یعنی درجہ ایک سے درجہ آٹھ تک تعلیم ہوتی ہے، سو سالہ عرصہ میں لاکھوں بچے یہاں سے تعلیم حاصل کرکے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔' Junior section of Shamsul-Huda Madrasa

آج مدرسہ کی ریڑھ سمجھا جانے والا جونیئر سیکشن بند ہونے کے دہانے پر ہے، کیونکہ یہاں رفتہ رفتہ اساتذہ کی سبکدوشی کے بعد لمبے عرصے سے کسی استاذہ کی تقرری نہیں ہوئی، نتیجے کے طور پر ایک استاذ جو اب تک تعلیمی امور پر مامور تھے وہ بھی کچھ دنوں بعد یعنی 31 جنوری 2022 کو سبکدوش ہو جائیں گے۔ Lack of teachers in Madrasa Islamia Shamsul Huda

ٹیکنالوجی کے اس دور میں والدین کی بے بسی قابل رحم ہے، اسی ادارہ کے احاطے میں سینکڑوں بچے کھیل کود اور لہو و لعب میں اپنا وقت گزار کر مستقبل سیاہ کر رہے ہیں مگر انہیں تعلیم کے لیے والدین مدرسہ نہیں بھیج سکتے کیونکہ انتظامیہ نے اساتذہ نہ ہونے سے گزشتہ دو سالوں سے بچوں کے داخلے پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اس طرح سے آج سینکڑوں بچے بنیادی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو رہے ہیں۔

وہیں تاریخی مدرسہ کی زبوں حالی پر سیاسی رہنماؤں نے نتیش حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی ہے، مذکورہ مسائل کو اسمبلی میں کئی بار اٹھا چکے رکن اسمبلی اخترالایمان نے حکومت کی نیت پر سوال کھڑا کیا ہے۔ Akhtarul Iman on Madrasa Islamia Shamsul Huda

مدرسہ شمس الہدی کے پرنسپل مولانا مشہود قادری ندوی کہتے ہیں کہ 'یہ بچوں کے مستقبل سے جڑا ایک حساس معاملہ ہے، نئے اساتذہ کی بحالی کے لیے مدرسہ انتظامیہ کی جانب سے حکومت و محکمۂ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو کئی خطوط لکھے گئے مگر اس میں اب تک خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔'

یہ بھی پڑھیں: Historic Anjuman-e-Islamia Hall: تاریخی انجمن اسلامیہ ہال اسلامی تشخص کا شاہکار نمونہ

حالانکہ ریاستی حکومت کی جانب سے سینئر لیڈر و شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین افضل عباس نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ 'مدرسہ شمس الہدی کا جونیئر سیکشن بند نہیں ہوگا، وہ اس پورے معاملے کو لےکر عنقریب وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے اور جونیئر سیکشن کے لیے جلد سے جلد اساتذہ کی بحالی کا مطالبہ کریں گے۔'

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم کے نونہالوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ہر سمت سے آواز لگائی جائے تاکہ وقت رہتے حکومت جاگ سکے اور جونیئر سیکشن میں پھر سے پہلے کی طرح تعلیم کا آغاز ہو تاکہ کوئی بھی بچہ اپنا مستقبل یونہی کھیل کود میں برباد نہ کرے۔

یوں تو تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں ضروری اور لازمی قرار دیا گیا ہے، Education is a must in every religion مگر ملک میں مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال پر سچر کمیٹی کی رپورٹ آئی تو اس سے لوگوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، والدین اپنے بچوں کی تعلیم کے تئیں سنجیدہ ہوئے اور وہ بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے لگے تاکہ ان کے بچے قوم و ملت کے سامنے ناخواندگی کو دور کرکے ملک کی تعمیر میں برابری کے حصہ دار ہوں۔ Report of Sachar Committee on Muslim educational situation

مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ Madrasa Islamia Shamsul Huda Patna، ریاست بہار کا ایک ایسا قدیم تاریخی، ملی، دینی و عصری ادارہ ہے جس نے مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے لاکھوں نونہالوں کو اس قابل بنایا کہ وہ آج ریاست و ملک کے مختلف گوشوں میں اہم عہدوں پر فائز ہوکر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کا جونیئر سیکشن بند ہونے کے دہانے پر

اس ادارہ کو جسٹس نور الہدیٰ Justice Noorul Huda نے اپنے والد مولانا شمس الہدیٰ کے نام پر 12 نومبر سنہ 1921 کو پٹنہ شہر کے اشوک راج پتھ پر قائم کیا تھا۔ بہار کا کوئی ایسا ضلع نہیں جہاں مدرسہ شمس الہدی کے فارغین موجود نہ ہوں۔ Graduates of Shamsul Huda Madrasa

شہر عظیم آباد کے گنجان علاقے میں آباد مدرسہ شمس الہدیٰ کے قیام کے ساتھ ہی جونیئر سیکشن کا قیام عمل میں آیا تھا تاکہ قرب و جوار کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو دور دراز کا سفر طے نہ کرنا پڑے اور وہ یہیں رہ کر علم کے زیور سے آراستہ ہو سکیں، جونیئر سیکشن میں تحتانیہ سے وسطانیہ یعنی درجہ ایک سے درجہ آٹھ تک تعلیم ہوتی ہے، سو سالہ عرصہ میں لاکھوں بچے یہاں سے تعلیم حاصل کرکے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔' Junior section of Shamsul-Huda Madrasa

آج مدرسہ کی ریڑھ سمجھا جانے والا جونیئر سیکشن بند ہونے کے دہانے پر ہے، کیونکہ یہاں رفتہ رفتہ اساتذہ کی سبکدوشی کے بعد لمبے عرصے سے کسی استاذہ کی تقرری نہیں ہوئی، نتیجے کے طور پر ایک استاذ جو اب تک تعلیمی امور پر مامور تھے وہ بھی کچھ دنوں بعد یعنی 31 جنوری 2022 کو سبکدوش ہو جائیں گے۔ Lack of teachers in Madrasa Islamia Shamsul Huda

ٹیکنالوجی کے اس دور میں والدین کی بے بسی قابل رحم ہے، اسی ادارہ کے احاطے میں سینکڑوں بچے کھیل کود اور لہو و لعب میں اپنا وقت گزار کر مستقبل سیاہ کر رہے ہیں مگر انہیں تعلیم کے لیے والدین مدرسہ نہیں بھیج سکتے کیونکہ انتظامیہ نے اساتذہ نہ ہونے سے گزشتہ دو سالوں سے بچوں کے داخلے پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اس طرح سے آج سینکڑوں بچے بنیادی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو رہے ہیں۔

وہیں تاریخی مدرسہ کی زبوں حالی پر سیاسی رہنماؤں نے نتیش حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی ہے، مذکورہ مسائل کو اسمبلی میں کئی بار اٹھا چکے رکن اسمبلی اخترالایمان نے حکومت کی نیت پر سوال کھڑا کیا ہے۔ Akhtarul Iman on Madrasa Islamia Shamsul Huda

مدرسہ شمس الہدی کے پرنسپل مولانا مشہود قادری ندوی کہتے ہیں کہ 'یہ بچوں کے مستقبل سے جڑا ایک حساس معاملہ ہے، نئے اساتذہ کی بحالی کے لیے مدرسہ انتظامیہ کی جانب سے حکومت و محکمۂ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو کئی خطوط لکھے گئے مگر اس میں اب تک خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔'

یہ بھی پڑھیں: Historic Anjuman-e-Islamia Hall: تاریخی انجمن اسلامیہ ہال اسلامی تشخص کا شاہکار نمونہ

حالانکہ ریاستی حکومت کی جانب سے سینئر لیڈر و شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین افضل عباس نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ 'مدرسہ شمس الہدی کا جونیئر سیکشن بند نہیں ہوگا، وہ اس پورے معاملے کو لےکر عنقریب وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے اور جونیئر سیکشن کے لیے جلد سے جلد اساتذہ کی بحالی کا مطالبہ کریں گے۔'

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم کے نونہالوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ہر سمت سے آواز لگائی جائے تاکہ وقت رہتے حکومت جاگ سکے اور جونیئر سیکشن میں پھر سے پہلے کی طرح تعلیم کا آغاز ہو تاکہ کوئی بھی بچہ اپنا مستقبل یونہی کھیل کود میں برباد نہ کرے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.