ریاست بہار کے سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی نے کہا کہ خود کو این ڈی اے میں شامل سمجھتے ہوئے وہ جے ڈی یو کے خلاف امیدوار کھڑا کرنے کی بات کرتے ہیں۔ یہ وہی چیز ہے جیسے گڑ کھانا اور گلگلے سے گریز کرنا۔ اگر اتنی پریشانی ہے تو رام ولاس پاسوان سے چراغ پاسوان استعفی دلوا دیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی سیاست کو دوغلی سیاست کہا جاتا ہے۔ اگر وہ خود کو مہا دلت کا قائد مانتے ہیں تو جب وہ کابینہ میں تھے تو انہوں نے ایس ٹی، ایس سی کے لیے کیا کیا؟ بہار کے لوگ جاننا چاہتے ہیں۔ بہار کے لوگوں کو معلوم ہے کہ کون کس کی قیادت کرے گا۔
انہوں نے ایل جے پی اور چراغ پاسوان کی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں چراغ اور رام ولاس پاسوان وزیر اعلی نتیش کمار کی تعریف کرتے تھکتے نہیں تھے۔ آج کیا ہوا کہ انہیں بہار میں کوئی ترقیاتی کام نظر نہیں آرہے ہیں۔
اپنے انتخابی حلقہ امام گنج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہاں کے لوگوں نے بغیر پوچھے ووٹ دیا تھا۔ اگر وہاں کوتاہیاں تھیں تو وہاں کے لوگ بتاتے۔ اب اس علاقے کے عوام ترقی اور امن و امان چاہتے ہیں۔
سابق وزیر اعلی نے اپنے حریف و آر جے ڈی امیدوار ادے نارائن چودھری کے متعلق کہا کہ لوگ ان سے پریشان ہیں۔ اب وہاں کے لوگ کسی جھوٹ میں پھنسنا نہیں چاہتے ہیں۔
مانجھی نے کہا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں وہاں تجربہ ہوا ہے، جو علاقے کے لوگوں کے لیے اہم ہے۔ یہاں پارٹی لائن پر رائے دہی نہیں ہوگی، صرف علاقے میں امن بحال کرنے والوں کی بنیاد پر اس بار اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ ہوگی۔