پٹنہ: جنتادل یونائٹیڈ 'جے ڈی یو' نے بہار اسمبلی انتخاب کے پیش نظر اہم اپوزیشن پارٹی راشٹریہ جنتادل ' آرجے ڈی ' کے پوسٹر سے آرجے ڈی صدر لالو پرساد یادو کی تصویر غائب ہونے پر پارٹی اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو پر نشانہ لگاتے ہوئے کہاکہ 'ان کے لئے آرجے کے ماضی سے پلہ جھاڑنا آسان نہیں ہے ۔
جے ڈی یو ترجمان راجیو رنجن پرساد نے منگل کو کہاکہ اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو کے لئے لالو پرساد یادو کی وراثت سے پلہ جھاڑنا اتنا آسان نہیں ہے ۔ بہار کی عوام اس دور کو کبھی بھول نہیں سکتی اور آرجے صدر کو اس دور کیلئے کبھی معاف بھی نہیں کرسکتی ہے ۔
پرساد نے کہاکہ ایک انتخابی پینترا ہےکہ آرجے ڈی کے پوسٹروں سے لالو پرساد یادو کی تصویر ندارد ہے ۔ شاید انہیں ایسا لگتا ہےکہ مبینہ نوجوان قیادت کے ذریعہ آئندہ اسمبلی انتخاب میں اپنی نیا پار لگا لیں گے لیکن والد کی وراثت کو ایک طرف کریں تو کنبہ پروری نظام میں تیجسوی یادو جیسے لوگوں کا خود کا وجود کیا ہے۔ خود انہوں نے ایسا کیا کیا ہے کہ عوام انہیں پسند کریں یا انہیں قبول کریں۔
پرساد نے کہاکہ تیجسوی یادو کا سیاسی وجود نہیں ہے اور نہ ہی کوئی شناخت ہے۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے کہ تیجسوی یادو نہ ادھر کے رہیںگے اور نہ ادھر کے ۔اسی مہم میں انہوں نے اپنے بھائی تیج پڑتاپ یادو سے اپنی رنجش کوعوامی کردیا ہے اور اب اس کا نتیجہ ہے کہ تیج پڑتاپ یادو کی شبیہہ کو بھی آرجے ڈی کے پوسٹروں سے غائب کر دیا گیا ہے۔
جے ڈی یو ترجمان نے کہاکہ دلچسپ بیان اترپردیش کے وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کا ہے جس میں انہوںنے بہار میں تیجسوی یادو کو وزیراعلیٰ کے عہدے کی امیدواری کیلئے اپنی حمایت دی ہے۔ اس سے بڑا مضحکہ خیز بیان اور کوئی نہیں ہوسکتا ہے۔ اتر پردیش میں خود کا وجود بچانے میں تو اکھلیش یادو کے چھکے چھوٹ گئے ، بہار میں آرجے ڈی موت وحیات کی کشمکش میں ہے اور عوام نے تیجسوی یادو کیلئے فیصلہ کر لیا ہے کہ انہیں 22 سیٹوں سے کم دے کر 2010 کی حالت میں پہنچانا ہے۔