جنتا دربار لگا کر عوامی مسائل حل کرنے والے ریاست بہار کے ضلع ارریہ بستی کے سابق مکھیا سعد احمد ببلو گزشتہ دس سالوں سے لوگوں کی فریاد سن کر فوری طور پر معاملے کا نپٹارا کر رہے ہیں، رکن پارلیمان اور رکن اسمبلی جہاں عہدہ سے ہٹنے کے بعد عوامی مسائل سے دلچسپی کم لیتے ہیں، وہیں اس علاقے میں ایک بارا مکھیا کے عہدے پر فائز ہوئے سعد احمد ببلو لوگوں کے وقت پر کام آنے والے رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ مکھیا کے عہدے پر نہ رہتے ہوئے بھی وہ ہر روز سینکڑوں افراد کی فریاد سنتے اور مسائل حل کراتے ہیں، یہاں آنے والے ہر فریادی کے لیے پانی، چائے اور پان کا نظم ہوتا ہے، عوام چائے کی چسکی اور پان کی گلوری لیے دیر رات تک یہاں جمع رہتے ہیں۔
سعد احمد ببلو 2011 تا 2016 کے درمیان ارریہ بستی پنچایت سے مکھیا کے عہدے کے لیے منتخب ہوئے تھے، جس میں انہوں نے علاقے کی ترقی کے لئے کئی اہم کام کئے، مگر 2016 کے انتخاب میں انہیں بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا، شکست کے بعد بھی جنتا دربار کے ذریعہ عوامی مسائل حل کرنے میں پیش پیش رہے۔
اس بابت سعد احمد ببلو کہتے ہیں عوامی مسائل کے حل کے لیے یہ جنتا کا دربار لگایا جاتا ہے جو 2011 سے بلا ناغہ چل رہا ہے، ان کے مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کرنا ہماری پہلی کوشش ہوتی ہے، تھانہ پولیس، کورٹ کچہری جہاں غریب در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں، وہاں نہ پہنچ کر لوگ یہاں آپسی رضامندی سے معاملے کے حل کے لیے پہنچتے ہیں۔
ایک فریادی کہتا ہے کہ سابق مکھیا صرف زبان سے نہیں بلکہ عملی طور پر بھی ہمارے مسائل کو حل کرتے ہیں، کسی بھی وقت ہم لوگ با آسانی ان کے یہاں اپنے مسائل کو لیکر پہنچتے ہیں، موجودہ مکھیا صرف نام کا ہے، عوامی کام سعد احمد ببلو ہی کرتے ہیں۔
جب نمائندے بنا کسی غرض کے عوام کے دکھ سکھ اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہوں تو پھر رہنماؤں کو کسی پروپیگنڈہ یا کسی دوسرے ذرائع کے ذریعہ خود کی تشہیر کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کام ہی بولتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ارریہ بستی پنچایت میں سعد احمد ببلو اپنے کام کی وجہ سے بلا تفریق ذات و مذہب عوام کے دلوں میں پنی جگہ بنائے ہوئے ہیں، ایسے نمائندوں کی سماج کو سخت ضرورت ہے اور سعد احمد اس کی ایک مثال ہیں۔