وسیم رضوی نے قرآن کریم کی 26 آیات کو قرآن سے ہٹانے کی عرضی سپریم کورٹ میں داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آیات دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے۔ وسیم رضوی کے مذکورہ بیان کی ہر مسلک و مشرب کے علماء کرام و دانشوران کی جانب سے مذمت ہو رہی ہے اور اسے صرف ایک پبلی سٹی اسٹنٹ اور سیاسی مفادات حاصل کرنے کا حربہ بتا رہے ہیں۔
مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے استاذ مفتی انعام الباری قاسمی نے وسیم رضوی کے مطالبہ کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وسیم رضوی ملک کے امن و آمان اور فضا کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں. حکومت کو اس پر روک لگا کر کارروائی کرنی چاہیے۔
جمعیۃ علماء ارریہ کے نائب صدر مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ وسیم رضوی کا بیان جھوٹ اور انتشار والا ہے۔ جس قرآن پاک کے حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ پاک نے لے رکھی ہے۔
قرآن حکیم کا ایک ایک لفظ صادق پرمبنی ہے. وسیم رضوی جیسے بدبخت لوگ معاشرے کے لئے ناسور اور ناساز ہے. مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے استاذ مفتی ہمایوں اقبال ندوی نے کہا کہ وسیم رضوی کے بیان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قرآن پر پوری دنیا کے تمام فرقوں کے مسلمانوں کا مکمل اتفاق: مولانا ولی رحمانی
ان کا یہ بیان کوئی نیا نہیں ہے اس سے قبل بھی وہ سستی شہرت کے لئے متنازعہ بیان دیتے رہے ہیں، ہم عوام سے مودبانہ درخواست کرتے ہیں وہ جذبات سے نہیں بلکہ صبر و تحمل سے کام لیں۔