ETV Bharat / state

مسلم رہنماؤں کو اردو کے تئیں ذمہ دار ہونا پڑے گا: مولانا عمر نورانی

جے ڈی یو کے ریاستی نائب صدر اور معروف عالم دین مولانا عمر نورانی نے بہار انتخابی منشور کو اردو میں جاری نہیں کرنے پر کہا ہے کہ مسلم رہنماؤں پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے سماجی رابطے کی سائٹ پر اردو تحریر ڈالیں۔اردو کی بقاء وتحفظ ہماری خود کی ذمے داری ہونی چاہیے تاہم اردو کے تئیں ہم خود سنجیدہ نہیں ہیں۔ حالانکہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انکی پارٹی کے رہنماؤں اور پارٹی کی طرف سے اردو میں انتخابی مہم کے اشتہارات و پرچے تقسیم کرائے گئے ہیں۔

author img

By

Published : Oct 26, 2020, 2:53 PM IST

مولانا عمر نورانی  سے خصوصی بات چیت
مولانا عمر نورانی سے خصوصی بات چیت

وزیراعلیٰ نتیش کمار اردو کی ترقی کادعوی کرتے رہے ہیں تاکہ بہار میں اردو برادری خوش رہے۔ حالانکہ صوبہ کی اقلیتی تنظیموں کی جانب سے اردو کے معاملے پر اکثر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ حالیہ معاملہ انتخابی منشور کا اردو میں نہیں ہونا اور انتخابی تشہیر کے پوسٹر وبینر اردو میں نہیں ہونے کا معاملہ بھی موضوع بحث ہے۔

مولانا عمر نورانی سے خصوصی بات چیت

اردو کے سلسلے میں کہا جارہا ہے کہ سبھی پارٹیاں محض اردو کے تئیں زبانی ہمدردی کا اظہار کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اردو نے جے ڈی یو کے صوبائی نائب صدر و معروف عالم دین مولانا عمر نورانی سے گفتگو کی اور ان سے انکا موقف جانا۔

ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں پہلی مرتبہ کسی نے اگر اردو کو برابری کا حق دیا ہے تو وہ نتیش کمار ہیں۔ نتیش کمار نے اقتدار سنبھالتے ہی اردو ٹیچروں کی بحالی کی، اردو مترجم ونائب مترجم کی بحالی بھی نکالی ہے۔ کورونا کی وجہ سے مترجم ونائب مترجم کے امتحان کی تاریخ کو آگے بڑھا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ جے ڈی یو کی حکومت نے اردو اور اردو برادریوں دونوں کی فلاح کے لئے کام کیے ہیں۔ آج بہار میں اردو اس مقام پر ہے کہ اس کا نقصان کوئی چاہ کر بھی نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے اس دوران حزب اختلاف کی پارٹیوں پر بھی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ اردو اور اردو والوں کے ہمدرد ہیں تو انہوں نے اپنا موقف کیوں نہیں انتخابی منثور میں شامل کیا۔

لیکن جے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ان سے پوچھا کہ جے ڈی یو نے تو اپنا انتخابی منشور اردو میں جاری نہیں کیا تب انہوں نے دعویٰ کیا کہ انکی پارٹی کے رہنماؤں اور پارٹی کی طرف سے اردو میں انتخابی مہم کے اشتہارات و پرچے تقسیم کرائے گئے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے اردو کے ساتھ نا انصافی پر اردو برادری کو بھی ذمے دار ٹھہرایا اور کہا کہ آج مسلمانوں کے محلوں میں جائیں تو آپکو اردو اخبارات دس سے پندرہ سے زیادہ نہیں ملیں گے جبکہ ہندی اخبارات کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔

نورانی نے مزید کہا کہ ہاں یہ ضرور ہونا چاہیے کہ مسلم رہنما ہندی کے ساتھ اردو کو بھی اپنے سوشل اکاونٹ پر شیئر کریں، تاکہ ایک پیغام عوام کے درمیان جائے کہ سبھی اردو کے ساتھ جڑیں ہوئے ہیں۔ یہ کسی پارٹی کا اصول نہیں ہوتا کہ ہندی یا اردو میں ہی پوسٹ کریں، یہ آپکی مرضی ہے، لیکن ساتھ میں یہ ہماری بھی ذمہ داری ہونی چاہئے۔

وزیراعلیٰ نتیش کمار اردو کی ترقی کادعوی کرتے رہے ہیں تاکہ بہار میں اردو برادری خوش رہے۔ حالانکہ صوبہ کی اقلیتی تنظیموں کی جانب سے اردو کے معاملے پر اکثر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ حالیہ معاملہ انتخابی منشور کا اردو میں نہیں ہونا اور انتخابی تشہیر کے پوسٹر وبینر اردو میں نہیں ہونے کا معاملہ بھی موضوع بحث ہے۔

مولانا عمر نورانی سے خصوصی بات چیت

اردو کے سلسلے میں کہا جارہا ہے کہ سبھی پارٹیاں محض اردو کے تئیں زبانی ہمدردی کا اظہار کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اردو نے جے ڈی یو کے صوبائی نائب صدر و معروف عالم دین مولانا عمر نورانی سے گفتگو کی اور ان سے انکا موقف جانا۔

ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں پہلی مرتبہ کسی نے اگر اردو کو برابری کا حق دیا ہے تو وہ نتیش کمار ہیں۔ نتیش کمار نے اقتدار سنبھالتے ہی اردو ٹیچروں کی بحالی کی، اردو مترجم ونائب مترجم کی بحالی بھی نکالی ہے۔ کورونا کی وجہ سے مترجم ونائب مترجم کے امتحان کی تاریخ کو آگے بڑھا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ جے ڈی یو کی حکومت نے اردو اور اردو برادریوں دونوں کی فلاح کے لئے کام کیے ہیں۔ آج بہار میں اردو اس مقام پر ہے کہ اس کا نقصان کوئی چاہ کر بھی نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے اس دوران حزب اختلاف کی پارٹیوں پر بھی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ اردو اور اردو والوں کے ہمدرد ہیں تو انہوں نے اپنا موقف کیوں نہیں انتخابی منثور میں شامل کیا۔

لیکن جے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ان سے پوچھا کہ جے ڈی یو نے تو اپنا انتخابی منشور اردو میں جاری نہیں کیا تب انہوں نے دعویٰ کیا کہ انکی پارٹی کے رہنماؤں اور پارٹی کی طرف سے اردو میں انتخابی مہم کے اشتہارات و پرچے تقسیم کرائے گئے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے اردو کے ساتھ نا انصافی پر اردو برادری کو بھی ذمے دار ٹھہرایا اور کہا کہ آج مسلمانوں کے محلوں میں جائیں تو آپکو اردو اخبارات دس سے پندرہ سے زیادہ نہیں ملیں گے جبکہ ہندی اخبارات کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔

نورانی نے مزید کہا کہ ہاں یہ ضرور ہونا چاہیے کہ مسلم رہنما ہندی کے ساتھ اردو کو بھی اپنے سوشل اکاونٹ پر شیئر کریں، تاکہ ایک پیغام عوام کے درمیان جائے کہ سبھی اردو کے ساتھ جڑیں ہوئے ہیں۔ یہ کسی پارٹی کا اصول نہیں ہوتا کہ ہندی یا اردو میں ہی پوسٹ کریں، یہ آپکی مرضی ہے، لیکن ساتھ میں یہ ہماری بھی ذمہ داری ہونی چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.