ETV Bharat / state

گیا میں فٹبال کی مقبولیت میں دوبارہ اضافہ کرنے کی پہل

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 19, 2023, 4:09 PM IST

Initiative to revive popularity of football in Gaya ضلع گیا نے کبھی فٹبال کا سنہری دور دیکھا ہے، چدرے سے گھرے ہوئے میدان میں بھی ٹکٹ خرید کر میچ دیکھنے شائقین کا ہجوم پہنچتا تھا تاہم بعد میں ضلع گیا فٹبال کھیل میں روبہ زوال کا بھی شکار ہوا اور حالت ایسی ہوگئی کہ مقامی سطح پر بھی ٹورنامنٹ ہونے بند ہوگئے تاہم اب ماضی کے وہ سنہری دور کو زندہ کرنے اور فٹبال کے شائقین کی دلجوئی کےلیے کوششیں شروع کی گئی ہیں اسکے لیے ڈاکٹر فراست حسین میموریل فٹبال ٹورنامنٹ کاآغاز ہوا ہے ، ڈاکٹر فراست حسین ' مرحوم ' ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر تھے اور انہوں نے اپنے وقت میں گیا میں فٹبال روبہ زوال سے نکالنے کے لیے جدوجہد کی تھی۔

گیا میں فٹبال کی مقبولیت میں دوبارہ اضافہ کرنے کی پہل
گیا میں فٹبال کی مقبولیت میں دوبارہ اضافہ کرنے کی پہل

گیا میں فٹبال کی مقبولیت میں دوبارہ اضافہ کرنے کی پہل

گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا فٹبال کھیل میں سنہری تاریخ کا گواہ ہے ، ایک وقت تھا جب گیا میں قومی سطح کے ٹورنامنٹ نا صرف ہوتے تھے بلکہ گیا سے تیار ہوکر قومی سطح کے کھلاڑی بھی نکلے جن میں ایک شکیل احمد خان بھی تھے جو نا صرف بڑی ٹیموں کلبوں کے لیے کھیلا بلکہ انہوں نے بھارت اے کی بھی نمائندگی کی تاہم یہ دور 70 تا 90 کی دہائی کا تھا جس وقت بہار میں ضلع گیا فٹبال کے کھیل میں بلندیوں پر تھا، محمڈن اسپورٹنگ اور موہن بگان جیسی کئی ٹیمیں یہاں کھیلنے آتی تھیں،

یہاں فٹبال کے تئیں دیوانگی کی قدر کرتے ہوئے سنہ 1974 میں اس وقت کے ڈسٹرک مجسٹریٹ کے اے ایچ سبرامنیم کی کوششوں سے گاندھی میدان میں ایک اسٹیڈیم بنکر تیار ہوا جسکی وجہ سے یہاں فٹبال کے اور بڑے ٹورنامنٹ اور مقابلے ہونے لگے جس میں نیشنل وومین فٹبال ٹورنامنٹ بھی شامل ہے ، ڈسٹرک کھیل اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری موتی کریمی اور ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن کت سکریٹری خطیب احمد بتاتے ہیں کہ فٹبال کی ایسی دیوانگی تھی کہ اسوقت وسائل کی کمی اور تشہیر نا ہونے کے باوجود ایک ایک میچ دیکھنے کے لیے 10 ہزار سے زیادہ کا مجمع ہوتا تھا، اسوقت ٹکٹ کاونٹر بھی تھا اور لوگ 25 پیسے اور 50 پیسے کی ٹکٹ خرید کر میچ دیکھنے بیٹھتے تھے۔

حکومتی سطح پر بھی کھیل کے بڑھاوے کے لحاظ سے اسپورٹس کوٹے سے کھلاڑیوں کو نوکری ملتی تھی تاہم 1995 کے بعد گیا فٹبال کا گراف گرنے لگا ،بہار میں اسپورٹس کوٹے سے کھلاڑیوں کی سرکاری ملازمتوں میں بحالی اور سرکاری سطح سے کھیل کے فروغ کے لیے ایکٹیویٹی بھی بند ہوگئی جسکی وجہ سے کھلاڑیوں کا رجحان دن بدن کم ہوتا گیا اور پھر ایسا وقت آیا کہ مقامی سطح پر بھی فٹبال کے ٹورنامنٹ بند ہوگئے، اسکولوں میں بنے کھیل گراونڈ کا وجود ختم ہوگیا جسکی وجہ سے کھلاڑیوں کی پیدوار کا سلسلہ بھی رک گیا حالانکہ 2010 کے بعد پھر سے فٹبال کے اچھے دن لانے کی کوشش شروع ہوئی تاہم وہ مقبولیت اور دیوانگی نہیں ہوسکی جسکے لیے گیا ضلع نے پہچان بنایا تھا ، اسکی کئی وجہ ہیں جس میں ایک کھیل کے شعبے سے ملازمت میں براہ راست بحالی نہیں ، بہار میں کھیل کے لیے انفراسٹیکچر اور میدان کی کمی بھی شامل ہے حالانکہ اب بہار حکومت نے ایک اسکیم ' میڈل لاو نوکری پاو ' اسکیم پالیسی کو اپنایا ہے تاہم کھیل انفراسٹرکچر کے عدم سبب مسائل برقرار ہیں۔

گیا میں تھیں کئی ٹیمیں

گیا میں فٹبال کا بول بالا یوں نہیں تھا کیونکہ یہاں سرکاری محکموں کی کئی ٹیمیں بھی تھیں جن میں سب سے معروف ٹیموں میں محکمہ بجلی کی ٹیم ، پولیس ٹیم ، ریلوے ( لوکو) ٹیم ، ٹرانسپورٹ ٹیم وغیرہ تھیں اور اسکے علاوہ کئی نجی ٹیمیں تھیں جنکی طوطی بولتی تھی اور ان ٹیموں سے کھیلنے کے لیے موہن بگان اور محمڈن اسپورٹس کلب جیسی ٹیمیں آتی تھیں ، یہاں کے کھلاڑیوں کو محمڈن کلب اور موہن بگان نے اپنی ٹیموں سے کھلوایا جن میں محمڈن کلب کے سب سے معروف گول کیپر شکیل احمد خان ہی تھے اب ویسے کھلاڑیوں کی کمی اور ٹیموں کی کمی پر لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو بھی توجہ مبذول کرنی ہوگی۔

گیا میں پھرسے کوشش شروع

گیا ضلع فٹبال ایسوسی ایشن نے پھر سے کوشش شروع کی ہے اور اس میں انہیں سپریم کورٹ کے وکیل شادان فراست کا بھی ساتھ ملا ہے ، ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن نے اس برس ایک بڑا ٹورنامنٹ کا آغاز ' ڈاکٹر فراست حسین میموریل فٹبال ٹورنامنٹ' کے نام سے کیا ہے ، ڈاکٹر فراست حسین بہار کے معروف آرتھوپیڈک سرجن تھے ، انہوں نے گیا ضلع میں فٹبال کے ساتھ دوسرے کھیلوں خاص کر معذوروں کے مختلف کھیلوں کو بڑھاوا دیا ، معذوروں کے کھیل میں انہیں کامیابی بھی ملی اور کئی کھلاڑیوں نے پیرا اولمپک کھیلوں میں بھی اپنے کھیل کا مظاہرہ کر ملک کے لیے میڈلز جیتے ، ڈاکٹر فراست حسین ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر کے ساتھ وہ اسپورٹس میڈیسن کے قومی چیئرمین بھی رہے اور ملک کی نمائندگی کئی بیرون ملکوں میں کی ، اسی برس 2023 میں ڈاکٹر فراست حسین نے دارفانی کو الوادع کہا ، انکے انتقال کے بعد انکے صاحبزادہ اور سپریم کورٹ کے وکیل شادان فراست نے اپنی والدہ ڈاکٹر این ایم انجم کی مدد سے ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن کے ساتھ ملکر ٹورنامنٹ کا آغاز کیا ہے اور اسکی خاص بات یہ ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں برسوں بعد دوسری ریاستوں کی ٹیمیں بھی شامل ہوئی ہیں ، ڈاکٹر این ایم انجم اور شادان فراست کہتے ہیں کہ گیا کی اسی پہچان کو قائم کیا جائے گا اور اسکے لیے ڈاکٹر صاحب مرحوم کی پہل اور خاکہ کو پھر سے زمینی سطح پر اتارا جائے گا ، اسکے لیے ڈاکٹر صاحب کے نام سے ' ڈاکٹر فراست حسین میموریل فٹبال ٹورنامنٹ ' کی شروعات ہوئی ہے اور اس کے پہلے سیزن میں کافی پسند کیا گیا ہے ، اگلے سیزن میں دوسری ریاستوں کی اور ٹیموں کو مدعو کیا جائے گا اور کھلاڑیوں کو بڑے تحائف سے بھی نوازا جائے گا۔

حکومت بہار فروغ دے کھیل کو

خطیب احمد ، موتی کریمی ، ڈاکٹر این ایم انجم ، شادان فراست ، شیام بھنڈرای سمیت عام لوگوں کے تاثرات ہیں کہ بہار میں کھیل کا فروغ تبھی ہوگا جب حکومت سنجیدگی دیکھائے گی اور پرانے سسٹم کھیل کوٹا کو براہ راست بحال کرنا ہوگا ساتھ ہی انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے حالانکہ خوشی اس بات کی ہے کہ اب حکومت نے کھیل کے بڑھاوا کے لیے کئی منصوبوں کو شروع کیا ہے ، اگلے پانچ چھ برسوں میں اس میں مزید سدھار دیکھے گا۔

گیا میں فٹبال کی مقبولیت میں دوبارہ اضافہ کرنے کی پہل

گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا فٹبال کھیل میں سنہری تاریخ کا گواہ ہے ، ایک وقت تھا جب گیا میں قومی سطح کے ٹورنامنٹ نا صرف ہوتے تھے بلکہ گیا سے تیار ہوکر قومی سطح کے کھلاڑی بھی نکلے جن میں ایک شکیل احمد خان بھی تھے جو نا صرف بڑی ٹیموں کلبوں کے لیے کھیلا بلکہ انہوں نے بھارت اے کی بھی نمائندگی کی تاہم یہ دور 70 تا 90 کی دہائی کا تھا جس وقت بہار میں ضلع گیا فٹبال کے کھیل میں بلندیوں پر تھا، محمڈن اسپورٹنگ اور موہن بگان جیسی کئی ٹیمیں یہاں کھیلنے آتی تھیں،

یہاں فٹبال کے تئیں دیوانگی کی قدر کرتے ہوئے سنہ 1974 میں اس وقت کے ڈسٹرک مجسٹریٹ کے اے ایچ سبرامنیم کی کوششوں سے گاندھی میدان میں ایک اسٹیڈیم بنکر تیار ہوا جسکی وجہ سے یہاں فٹبال کے اور بڑے ٹورنامنٹ اور مقابلے ہونے لگے جس میں نیشنل وومین فٹبال ٹورنامنٹ بھی شامل ہے ، ڈسٹرک کھیل اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری موتی کریمی اور ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن کت سکریٹری خطیب احمد بتاتے ہیں کہ فٹبال کی ایسی دیوانگی تھی کہ اسوقت وسائل کی کمی اور تشہیر نا ہونے کے باوجود ایک ایک میچ دیکھنے کے لیے 10 ہزار سے زیادہ کا مجمع ہوتا تھا، اسوقت ٹکٹ کاونٹر بھی تھا اور لوگ 25 پیسے اور 50 پیسے کی ٹکٹ خرید کر میچ دیکھنے بیٹھتے تھے۔

حکومتی سطح پر بھی کھیل کے بڑھاوے کے لحاظ سے اسپورٹس کوٹے سے کھلاڑیوں کو نوکری ملتی تھی تاہم 1995 کے بعد گیا فٹبال کا گراف گرنے لگا ،بہار میں اسپورٹس کوٹے سے کھلاڑیوں کی سرکاری ملازمتوں میں بحالی اور سرکاری سطح سے کھیل کے فروغ کے لیے ایکٹیویٹی بھی بند ہوگئی جسکی وجہ سے کھلاڑیوں کا رجحان دن بدن کم ہوتا گیا اور پھر ایسا وقت آیا کہ مقامی سطح پر بھی فٹبال کے ٹورنامنٹ بند ہوگئے، اسکولوں میں بنے کھیل گراونڈ کا وجود ختم ہوگیا جسکی وجہ سے کھلاڑیوں کی پیدوار کا سلسلہ بھی رک گیا حالانکہ 2010 کے بعد پھر سے فٹبال کے اچھے دن لانے کی کوشش شروع ہوئی تاہم وہ مقبولیت اور دیوانگی نہیں ہوسکی جسکے لیے گیا ضلع نے پہچان بنایا تھا ، اسکی کئی وجہ ہیں جس میں ایک کھیل کے شعبے سے ملازمت میں براہ راست بحالی نہیں ، بہار میں کھیل کے لیے انفراسٹیکچر اور میدان کی کمی بھی شامل ہے حالانکہ اب بہار حکومت نے ایک اسکیم ' میڈل لاو نوکری پاو ' اسکیم پالیسی کو اپنایا ہے تاہم کھیل انفراسٹرکچر کے عدم سبب مسائل برقرار ہیں۔

گیا میں تھیں کئی ٹیمیں

گیا میں فٹبال کا بول بالا یوں نہیں تھا کیونکہ یہاں سرکاری محکموں کی کئی ٹیمیں بھی تھیں جن میں سب سے معروف ٹیموں میں محکمہ بجلی کی ٹیم ، پولیس ٹیم ، ریلوے ( لوکو) ٹیم ، ٹرانسپورٹ ٹیم وغیرہ تھیں اور اسکے علاوہ کئی نجی ٹیمیں تھیں جنکی طوطی بولتی تھی اور ان ٹیموں سے کھیلنے کے لیے موہن بگان اور محمڈن اسپورٹس کلب جیسی ٹیمیں آتی تھیں ، یہاں کے کھلاڑیوں کو محمڈن کلب اور موہن بگان نے اپنی ٹیموں سے کھلوایا جن میں محمڈن کلب کے سب سے معروف گول کیپر شکیل احمد خان ہی تھے اب ویسے کھلاڑیوں کی کمی اور ٹیموں کی کمی پر لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو بھی توجہ مبذول کرنی ہوگی۔

گیا میں پھرسے کوشش شروع

گیا ضلع فٹبال ایسوسی ایشن نے پھر سے کوشش شروع کی ہے اور اس میں انہیں سپریم کورٹ کے وکیل شادان فراست کا بھی ساتھ ملا ہے ، ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن نے اس برس ایک بڑا ٹورنامنٹ کا آغاز ' ڈاکٹر فراست حسین میموریل فٹبال ٹورنامنٹ' کے نام سے کیا ہے ، ڈاکٹر فراست حسین بہار کے معروف آرتھوپیڈک سرجن تھے ، انہوں نے گیا ضلع میں فٹبال کے ساتھ دوسرے کھیلوں خاص کر معذوروں کے مختلف کھیلوں کو بڑھاوا دیا ، معذوروں کے کھیل میں انہیں کامیابی بھی ملی اور کئی کھلاڑیوں نے پیرا اولمپک کھیلوں میں بھی اپنے کھیل کا مظاہرہ کر ملک کے لیے میڈلز جیتے ، ڈاکٹر فراست حسین ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر کے ساتھ وہ اسپورٹس میڈیسن کے قومی چیئرمین بھی رہے اور ملک کی نمائندگی کئی بیرون ملکوں میں کی ، اسی برس 2023 میں ڈاکٹر فراست حسین نے دارفانی کو الوادع کہا ، انکے انتقال کے بعد انکے صاحبزادہ اور سپریم کورٹ کے وکیل شادان فراست نے اپنی والدہ ڈاکٹر این ایم انجم کی مدد سے ڈسٹرک فٹبال ایسوسی ایشن کے ساتھ ملکر ٹورنامنٹ کا آغاز کیا ہے اور اسکی خاص بات یہ ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں برسوں بعد دوسری ریاستوں کی ٹیمیں بھی شامل ہوئی ہیں ، ڈاکٹر این ایم انجم اور شادان فراست کہتے ہیں کہ گیا کی اسی پہچان کو قائم کیا جائے گا اور اسکے لیے ڈاکٹر صاحب مرحوم کی پہل اور خاکہ کو پھر سے زمینی سطح پر اتارا جائے گا ، اسکے لیے ڈاکٹر صاحب کے نام سے ' ڈاکٹر فراست حسین میموریل فٹبال ٹورنامنٹ ' کی شروعات ہوئی ہے اور اس کے پہلے سیزن میں کافی پسند کیا گیا ہے ، اگلے سیزن میں دوسری ریاستوں کی اور ٹیموں کو مدعو کیا جائے گا اور کھلاڑیوں کو بڑے تحائف سے بھی نوازا جائے گا۔

حکومت بہار فروغ دے کھیل کو

خطیب احمد ، موتی کریمی ، ڈاکٹر این ایم انجم ، شادان فراست ، شیام بھنڈرای سمیت عام لوگوں کے تاثرات ہیں کہ بہار میں کھیل کا فروغ تبھی ہوگا جب حکومت سنجیدگی دیکھائے گی اور پرانے سسٹم کھیل کوٹا کو براہ راست بحال کرنا ہوگا ساتھ ہی انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے حالانکہ خوشی اس بات کی ہے کہ اب حکومت نے کھیل کے بڑھاوا کے لیے کئی منصوبوں کو شروع کیا ہے ، اگلے پانچ چھ برسوں میں اس میں مزید سدھار دیکھے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.