ETV Bharat / state

بھارت - نیپال کے مابین کشیدگی: کیا سوچتے ہیں سرحدی علاقے کے لوگ؟

پڑوسی ممالک پاکستان اور چین کے ساتھ ایک عرصے سے جاری سرحدی تنازعات کی فہرست میں اب نیپال کے شامل ہوجانے سے بھارتی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔

بھارت نیپال کے مابین کشیدگی
بھارت نیپال کے مابین کشیدگی
author img

By

Published : Jun 4, 2020, 10:22 PM IST

نیپال کے ساتھ بھارت کی کشیدگی نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 8 مئی کو حقیقی لائن آف کنٹرول پر واقع لیپولیکھ کے قریب سے ہو کر گزرنے والی اتراکھنڈ کیلاش مانسرور سڑک کا افتتاح کیا۔

بھارت نیپال کے مابین کشیدگی، ویڈیو

لیپو لیکھ وہ جگہ ہے جہاں بھارت، نیپال اور چین کی سرحدیں ملتی ہیں۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب کے مطابق کیلاش مانسرور بھگوان شیو کی جائے قیام ہے اور ہندو عقیدت مند ہر سال وہاں یاترا کے لیے جاتے ہیں۔ اس سڑک کی تعمیر سے بھارت کے یاتریوں کی آمد و رفت میں کافی سہولت ہوگی۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے لیکن ارریہ ضلع کےجوگبنی میں واقع ہند نیپال سرحد کے آس پاس رہنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ تنازع کو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جانا چاہیے اور اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر نہ پڑے اس کی کوشش ہونی چاہیے۔

سرحد سے ایک کلو میٹر کے فاصلہ پر رہنے والے جوگبنی باشندہ جاوید راجا کا ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین اس تلخی کی ایک بڑی وجہ ملک کی خارجہ پالیسی میں آنے والا بدلاؤ بھی ہے اور لیپو لیکھ، کالا پانی کے تنازع کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں کمی ہے جس سے مستقبل میں کڑواہٹ مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے حالانکہ دونوں ممالک کے لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے درمیان رشتے خوشگوار رہیں یہی دونوں ملک کے حق میں بہتر ہے۔

دوسری جانب نیپال حکومت نے نئے نقشہ سے متعلق بل ایوان میں پیش کرد یا ہے جس کی حزب اختلاف نے بھی حمایت کی ہے۔

اس بل سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا اندیشہ ہے اور ایسا ہونے کی صورت میں کھلی سرحد سے آنے جانے والے لاکھوں لوگوں کے سماجی و معاشی معاملات پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ ایسے میں سرحد کے آس پاس رہنے والے باشندے یہی اپیل کر رہے ہیں کہ دونوں ارباب اقتدار اس تلخی کو کم کرنے کی کوشش کریں۔

نیپال اور بھارت کے درمیان نہایت قریبی اور تاریخی رشتے رہے ہیں لیکن مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں کے درمیان مسلسل دوری دکھائی دے رہی ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں بھی بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد شائع کیے جانے والے نقشے پر نیپال نے سخت اعتراض کیا تھا۔ اس نقشے میں کالا پانی نامی علاقے کو بھارتی ریاست اترا کھنڈ کا حصہ دکھایا گیا ہے جب کہ نیپال کا دعوی ہے کہ یہ اس کا علاقہ ہے جو بھارت، نیپال اور چین کی سرحدوں کے درمیان واقع ہے جبکہ گزشتہ دنوں انڈین آرمی چیف ایم ایم نروانے کے اس بیان کے بعد دونوں ممالک کے بیچ تلخی مزید بڑھی ہے جس میں انہوں نے اشاروں اشاروں میں نیپال پر چین کے اشارے پر کام کرنے کی بات کہی تھی۔

نیپال کے ساتھ بھارت کی کشیدگی نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 8 مئی کو حقیقی لائن آف کنٹرول پر واقع لیپولیکھ کے قریب سے ہو کر گزرنے والی اتراکھنڈ کیلاش مانسرور سڑک کا افتتاح کیا۔

بھارت نیپال کے مابین کشیدگی، ویڈیو

لیپو لیکھ وہ جگہ ہے جہاں بھارت، نیپال اور چین کی سرحدیں ملتی ہیں۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب کے مطابق کیلاش مانسرور بھگوان شیو کی جائے قیام ہے اور ہندو عقیدت مند ہر سال وہاں یاترا کے لیے جاتے ہیں۔ اس سڑک کی تعمیر سے بھارت کے یاتریوں کی آمد و رفت میں کافی سہولت ہوگی۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے لیکن ارریہ ضلع کےجوگبنی میں واقع ہند نیپال سرحد کے آس پاس رہنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ تنازع کو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جانا چاہیے اور اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر نہ پڑے اس کی کوشش ہونی چاہیے۔

سرحد سے ایک کلو میٹر کے فاصلہ پر رہنے والے جوگبنی باشندہ جاوید راجا کا ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین اس تلخی کی ایک بڑی وجہ ملک کی خارجہ پالیسی میں آنے والا بدلاؤ بھی ہے اور لیپو لیکھ، کالا پانی کے تنازع کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں کمی ہے جس سے مستقبل میں کڑواہٹ مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے حالانکہ دونوں ممالک کے لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے درمیان رشتے خوشگوار رہیں یہی دونوں ملک کے حق میں بہتر ہے۔

دوسری جانب نیپال حکومت نے نئے نقشہ سے متعلق بل ایوان میں پیش کرد یا ہے جس کی حزب اختلاف نے بھی حمایت کی ہے۔

اس بل سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا اندیشہ ہے اور ایسا ہونے کی صورت میں کھلی سرحد سے آنے جانے والے لاکھوں لوگوں کے سماجی و معاشی معاملات پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ ایسے میں سرحد کے آس پاس رہنے والے باشندے یہی اپیل کر رہے ہیں کہ دونوں ارباب اقتدار اس تلخی کو کم کرنے کی کوشش کریں۔

نیپال اور بھارت کے درمیان نہایت قریبی اور تاریخی رشتے رہے ہیں لیکن مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں کے درمیان مسلسل دوری دکھائی دے رہی ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں بھی بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد شائع کیے جانے والے نقشے پر نیپال نے سخت اعتراض کیا تھا۔ اس نقشے میں کالا پانی نامی علاقے کو بھارتی ریاست اترا کھنڈ کا حصہ دکھایا گیا ہے جب کہ نیپال کا دعوی ہے کہ یہ اس کا علاقہ ہے جو بھارت، نیپال اور چین کی سرحدوں کے درمیان واقع ہے جبکہ گزشتہ دنوں انڈین آرمی چیف ایم ایم نروانے کے اس بیان کے بعد دونوں ممالک کے بیچ تلخی مزید بڑھی ہے جس میں انہوں نے اشاروں اشاروں میں نیپال پر چین کے اشارے پر کام کرنے کی بات کہی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.