بہار: گیا شہر میں واقع میر شفاعت حسین وقف اسٹیٹ آپسی انتشار اور تنازعات کے ساتھ غیر قانونی قبضے کا شکار ہے۔ سنہ 1922 میں میر شفاعت حسین نے پراپرٹی کو وقف کیا تھا، آٹھ کنٹھہ اراضی پر دکانوں اور مکانوں کے ذریعے قبضہ کیا گیا ہے، یہ دعوی کمیٹی کے صدر محسن رضا نے کیا ہے، وہیں کمیٹی کے ذمہ داران نے اس کی شکایت سب ڈیوژنل افسر اندر ویر کمار سے کرتے ہوئے قبضے سے اسٹیٹ کو آزاد کرانے کی گزارش کی ہے۔ میر شفاعت حسین وقف اسٹیٹ شہر کے موریہ گھاٹ میں واقع ہے ۔ کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچانے میں شعیہ وقف بورڈ بھی ذمہ دار ہے۔
دراصل میر شفاعت حسین وقف اسٹیٹ نہ صرف شعیہ وقف بورڈ کی پراپرٹی ہے بلکہ یہ شیعہ حضرات کے لیے مذہبی رسومات ادا کرنے کی جگہ بھی ہے۔ یہاں یکم محرم سے نو محرم تک عزا داری ماتم اور دوسری تقریبات ہوتی ہیں ۔ اس کے باوجود شفاعت حسین اسٹیٹ کی عمارت خستہ حالی اور قبضہ افسوسناک ہے شیعہ وقف بورڈ کی بھی یہاں کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں ہے۔ دراصل میر شفاعت حسین کے والد نے اس اراضی کو سنہ 1905 میں خریدا تھا، 1922 میں اسکو وقف کردیا تھا۔ سنہ 1947 کے بعد اس املاک پر قبضہ ہوگیا جس کے بعد مقامی لوگوں کی پہل اور قانونی لڑائی کے بعد 1962 میں دوبارہ حاصل کر لیا گیا لیکن اب ایک بار پھر اس پر قبضے کا معاملہ سرخیوں میں ہے اور اس معاملے کو لیکر شعیہ وقف بورڈ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے ایس ڈی او صدر سے اسٹیٹ کو خالی کرانے کا مطالبہ کیا ہے کمیٹی کا دعوی ہے کہ یہاں کی دوکانوں کا کرایہ بھی کمیٹی کو نہیں مل رہا ہے جس سے اس کی دیکھ ریکھ کا مسئلہ ہے ۔
اسٹیٹ کے منیجر مرزا شاہد بخش نے بتایا کہ یہ مسئلہ اسلیے کھڑا ہے کیونکہ سابق کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے غیر قانونی طور پر ہٹاکر نئی کمیٹی بنائی گئی ہے معاملہ ٹربیونل کورٹ میں زیر سماعت ہے فیصلہ آنے کے بعد حالات بدلیں گے۔ سماجی کارکن مسعود منظر نے بھی شفاعت حسین اسٹیٹ کی خستہ حالی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اتنے پرائم لوکیشن پر ہونے کے باوجود اس پراپرٹی کا فروغ نہیں ہے، مسعود منظر نے اس قبضے میں شاہد بخش کو بھی ذمہ دار بتایا ہے دراصل یہاں 2021 میں چیئرمین شعیہ وقف بورڈ پٹنہ افضل عباس نے پرانی کمیٹی کو رد کر کے نئی کمیٹی تشکیل دی تھی اس کے بعد معاملہ عدالت تک پہنچ گیا۔ قابل ذکر ہے کہ یہاں کمیٹی میں چار شیعہ، دو سُنّی اور ایک ہندو فرد ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ بہار سنی وقف بورڈ ہو یا پھر شیعہ وقف بورڈ دونوں کی بے توجہی کی وجہ سے املاک کو نقصان پہنچا ہے اور کروڑوں روپے کی املاک پر قبضہ کر لیا گیا ہے باوجود کہ بورڈ اپنی ذمہ داریوں کو پوری طرح سے انجام دینے میں ناکام رہا بورڈ کی جانب سے قانونی لڑائی میں کمیٹیوں کو تعاون بھی نہیں ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Patna Marine Drive: پٹنہ کا 'مرین ڈرائیو' سیاحوں کی توجہ کا مرکز