ETV Bharat / state

سوال کرنا ملک سے غداری نہیں ہے: کنن گوپی ناتھن

author img

By

Published : Nov 13, 2019, 8:09 AM IST

جموں و کشمیر کی دفعہ 370 کے خاتمے کے خلاف اپنے عہدے سے استعفی دینے والے آئی اے ایس افسر کنن گوپی ناتھن نے ریاست بہار میں لوگوں سے خطاب کیا۔

گوپی ناتھن نے ریاست بہار کے بھاگلپور شہر کا دورہ کیا


گوپی ناتھن کے مطابق انہوں نے کشمیر میں عائد پابندیوں کی وجہ سے استعفی دیا تھا۔ ان کے مطابق کشمیر میں عوام کو آزادی اظہار سے روکا گیا، سیاسی قائدین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا جو جمہوریت کے بنیادی اصول کے سخت خلاف ہے۔

انہوں نے کہا 'دفعہ 370 کو منسوخ کرنا تھا، وہ کرسکتے تھے لیکن آئین ہند میں جس طریقے سے کہا گیا ہے کہ لوگوں کی رائے لیکر اس طریقے سے یہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔'

سوال کرنا ملک سے غداری نہیں ہے

انہوں نے کہا کہ' دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وادی کشمیر میں شدت پسندانہ حملہ ہونے والا ہے اور یہ بات جھوٹ پر مبنی تھی۔ وادی کشمیر کے لوگوں کو گھروں میں بند قید کر دیا گیا، ان سے آزادی رائے کا حق چھینا گیا۔ اور ہم میں کسی نے بھی نہیں بولا کہ جو کچھ بھی ملک میں ہو رہا ہے، وہ صحیح نہیں ہے کیونکہ ہمیں بولا گیا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔'

گوپی ناتھن نے ریاست بہار کے بھاگلپور شہر کا دورہ کیا۔ یہاں انہوں نے لوگوں سے خطاب کیا اور ملک کے حالات پر بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ استعفی دے کر اس لیے لوگوں سے بات کر رہے ہیں کیوں کہ عوام ضرورت سے زیادہ خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی خاموشی مجھے نہیں لگتا کہ جمہوریت میں صحیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال کرنا ملک سے غداری نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں وزارت داخلہ نے گوپی ناتھن کے خلاف چارج شیٹ بھی دائر کی ہے۔ جس وقت گوپی ناتھن نے استعفیٰ دیا تھا اس وقت وہ دادرا اور نگر حویلی کے کلکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔

مرکز نے 5 اگست کو آئین کی دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کردیا اور ریاست میں سخت ترین بندشیں عائد کردیں۔ گوکہ عوامی نقل و حرکت پر پابندیوں کو آہستہ آہستہ کم کیا جا رہا ہے لیکن وادی میں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل خدمات پر ابھی بھی پابندی عائد ہے۔


گوپی ناتھن کے مطابق انہوں نے کشمیر میں عائد پابندیوں کی وجہ سے استعفی دیا تھا۔ ان کے مطابق کشمیر میں عوام کو آزادی اظہار سے روکا گیا، سیاسی قائدین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا جو جمہوریت کے بنیادی اصول کے سخت خلاف ہے۔

انہوں نے کہا 'دفعہ 370 کو منسوخ کرنا تھا، وہ کرسکتے تھے لیکن آئین ہند میں جس طریقے سے کہا گیا ہے کہ لوگوں کی رائے لیکر اس طریقے سے یہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔'

سوال کرنا ملک سے غداری نہیں ہے

انہوں نے کہا کہ' دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وادی کشمیر میں شدت پسندانہ حملہ ہونے والا ہے اور یہ بات جھوٹ پر مبنی تھی۔ وادی کشمیر کے لوگوں کو گھروں میں بند قید کر دیا گیا، ان سے آزادی رائے کا حق چھینا گیا۔ اور ہم میں کسی نے بھی نہیں بولا کہ جو کچھ بھی ملک میں ہو رہا ہے، وہ صحیح نہیں ہے کیونکہ ہمیں بولا گیا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔'

گوپی ناتھن نے ریاست بہار کے بھاگلپور شہر کا دورہ کیا۔ یہاں انہوں نے لوگوں سے خطاب کیا اور ملک کے حالات پر بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ استعفی دے کر اس لیے لوگوں سے بات کر رہے ہیں کیوں کہ عوام ضرورت سے زیادہ خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی خاموشی مجھے نہیں لگتا کہ جمہوریت میں صحیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال کرنا ملک سے غداری نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں وزارت داخلہ نے گوپی ناتھن کے خلاف چارج شیٹ بھی دائر کی ہے۔ جس وقت گوپی ناتھن نے استعفیٰ دیا تھا اس وقت وہ دادرا اور نگر حویلی کے کلکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔

مرکز نے 5 اگست کو آئین کی دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کردیا اور ریاست میں سخت ترین بندشیں عائد کردیں۔ گوکہ عوامی نقل و حرکت پر پابندیوں کو آہستہ آہستہ کم کیا جا رہا ہے لیکن وادی میں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل خدمات پر ابھی بھی پابندی عائد ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.