گڈا سے چل کر بھاگلپور ہوتے ہوئے آنند وہار جانے والی اس ہمسفر ٹرین میں 21 ڈبے ہیں اور سبھی اے سی ڈبے ہیں، یعنی پہلے جس ریل کو غریبوں کی سواری کہا جاتا تھا، اس تاریخی ریل گاڑی میں غریبوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
لوگوں کی شکایت تھی کہ اس ٹرین میں جنرل اور سلیپر ڈبے بھی ہونے چاہئے۔
مزید پڑھیں:
تلکا مانجھی یونیورسٹی کے متعدد ملازمین کا سمپل لیا گیا
ہم سفر ریل گاڑی سے متعلق زیادہ تر خبروں میں ریلوے نے دعوی کیا تھا کہ ہمسفر ریل گاڑی کی سبھی ٹکٹیں بُک ہوچکی ہیں لیکن ریل گاڑی کا جائزہ لینے کے بعد دعویٰ پوری طرح کھوکھلا نظر آیا کیونکہ 90 فیصدی سیٹیں خالی نظر آئیں اور سبھی ڈبوں میں چند سیٹوں پر ہی مسافر بیٹھے ہوئے تھے اور پوری ریل گاڑی خالی تھی، اس کی ایک بڑی وجہ ٹکٹ کا مہنگا ہونا بتایا جاتا ہے۔