گیا: سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی کے این ڈی اے میں شامل ہونے سے ناراض انکی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے درجنوں بڑے رہنماؤں نے استعفیٰ پیش کردیا ہے۔اس میں خاص طور پر پارٹی کے قومی نائب صدر رمیشور پرساد یادو، اقلیتی شعبہ کے قومی صدر توصیف الرحمن خان اور انکے ساتھ درجنوں سنئیر رہنماؤں نے استعفیٰ پیش کردیا ہے۔ اب یہ نئی پارٹی بنانے کےلئے کوشاں ہیں۔ ای ٹی وی بھارت اُردو سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر توصیف الرحمن خان اور رميشور یادو نے کہا کہ بی جے پی نے جہاں ملکی سطح پر اقلیتوں دلتوں کے ساتھ استحصال اور امتیازی سلوک کا معاملہ پیش کیا ہے۔اس مرکزی حکومت کے دور اقتدار میں ہر کوئی پریشان کن ہے۔ ایسی صورت حال میں بی جے پی کے ساتھ جانے کا جواز نہیں بنتا ہے۔
تاہم پارٹی کے قومی صدر و سابق وزیر بہار سنتوش سمن کا رویہ پارٹی اور اس کے کارکنوں کے حق میں بہتر نہیں ہے ڈاکٹر توصیف الرحمن خان نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ سنتوش مانجھی کا کہنا اور ماننا ہے کہ مسلمان اُنہیں ووٹ نہیں کریں گے۔بی جے پی کے حق اور مفاد میں کام کرنے اور باتیں کرنے پر اُنہیں اتحاد میں جگہ مل جائے گی اور ایسا ہوتا ہوا بھی نظر آتا ہے۔
ڈاکٹر توصیف الرحمن خان نے دعویٰ کیاکہ ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر پارٹی مسلم مکت، پارٹی ہوگئی ہے۔ اس میں کوئی مسلم رہنماء نہیں ہے۔ مسلمانوں نے ہی امام گنج اور بارہ چٹی اسمبلی حلقہ میں جیتن رم مانجھی اور اُن کی سمدھن جوتی مانجھی کو جیت سے ہمکنار کرنے میں بڑا اہم رول ادا کیا تھا لیکن اس سے پہلے جب پارٹی کو این ڈی اے میں سات سیٹیں انتخاب لڑنے کے لیے ملی تو قومی نائب صدر سمیت درجنوں مسلم رہنماؤں نے پارٹی کے اعلی رہنما و قومی صدر سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی سے مطالبہ کیا کہ کم از کم ایک سیٹ پر مسلم امیدوار کھڑا کر دیا جائے تاکہ مسلمانوں میں ایک اچھا پیغام جائے لیکن پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا۔ باوجود کہ اس وقت این ڈی اے میں رہتے ہوئے بھی مسلمانوں نے مانجھی سمیت ان کی پارٹی کے دوسرے امیدواروں کو بڑھ چڑھ کر ووٹ دیا لیکن جب سے پارٹی کے سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی کے بیٹا سنتوس کمار سمن قومی صدر بنے تب سے پارٹی میں مسلسل مسلمانوں سمیت دیگر برادریوں کو نظر انداز کیا جا رہا تھا۔
سنتوش مانجھی سے مسلمانوں کے مسائل پر بات کرنے پر وہ ناراض ہو جاتے تھے.اُنہوں نے کہا قومی نائب صدر رمشور یادو کی قیادت میں نئی پارٹی تشکیل دی جارہی ہے جس میں سابق پارٹی 'ہم پارٹی' کے سینکڑوں سینیئر رہنما و کارکنان شامل ہونگے حالانکہ اُنہوں نے پارٹی چھوڑنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی نائب صدر رامشور یادو اور ہمارے ساتھ کئی رہنماؤں نے کڑی محنت و مشقت کے ساتھ پارٹی کو مضبوط کیا تھا لیکن پارٹی اپنے بنیادی مقصد اور سیکولر نظریہ سے پیچھے ہٹ گئی ہے اس وجہ سے پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Nitish Kumar Attended Wedding وزیر اعلیٰ نتیش کمار سابق مرکزی وزیر فاطمی کی بیٹی کی شادی میں ہوئے شریک
ہندوستانی عوام مورچہ سے سیکولر سے پہلے بھی کئی مسلم لیڈروں نے پارٹی رکن رکنیت سے استعفی پیش کر چکے ہیں اس میں سابق صدر ڈاکٹر صبت اللہ خان عرف ٹوٹو خان ، پپو خان کلام خان اور دیگر رہنماؤں کے نام شامل ہیں ہندوستانی عوام مورچہ پر اکثر یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ پارٹی کے اعلی رہنما کی طرف سے ایک خاص طبقے کے مسائل پر بات کرنے سے روکا جاتا ہے جس وجہ سے مسلم لیڈران پارٹی کی رکنیت سے استعفی پیش کردیتے ہیں حالانکہ اس بات سے سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی انکار کرتے رہے ہیں۔