پریدھی پیس سینٹر کی جانب سے منعقد اس ہولی ملن تقریب میں کسی نے شاعری کے ذریعہ اخوت کا پیغام دیا تو کسی نے ہولی کے گیت گا کر محفل کا سماں باندھ دیا۔
اس موقع پر تلکا مانجھی یونیورسٹی کے سابق رجسٹرار پروفیسر جوگیندر یادو نے کہا کہ گذشتہ کچھ برسوں سے بھارتی معاشرے میں جس طرح نفرت کا زہر گھولا گیا ہے، اس نے ہمارے ملک کے تہذیب و تمدن کے رنگوں کو بدنما کر دیا ہے اور دہلی میں ہوا حالیہ فساد ایک بدنما داغ ہے۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک میں محبت کوعام کیا جائے اور نفرت کا زہر گھولنے والوں کے منصوبے کو ناکام بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کسی خاص طبقہ کا نہیں بلکہ ہم سبھی بھارتیوں کا ہے۔ اور ہولی اور عید ایک ساتھ منانا ہماری روایت رہی ہے اور اس روایت کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔
اس موقع پر لوگوں نے مزاحیہ انداز میں ہولی کے گیت بھی گائے اور ملک میں آپس بھائی چارہ کو توڑنے والی طاقتوں پر نکتہ چینی بھی کیا۔ اس موقع پر اکرام حسین شاد کی غزلوں کو لوگوں نے خوب سراہا۔ جنہوں نے خود اس کی محفل کی نظامت بھی۔ اس کے علاوہ راہل راج۔ خادم اردو حبیب مرشد، سماجی کارکن رام شرن جی۔ منٹو کلاکار ممتاز اعظمی، اعظمی شیخ، حسینہ، مہر رحمانی، مردولا سنہا وغیرہ موجود تھیں۔