کرناٹک میں حجاب پر جاری تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ گزشتہ دنوں کالج میں داخل ہوتے وقت ایک طالبہ پر جس طرح سے اسی کالج کے طالب علموں نے جے شری رام کا نعرہ لگا کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی اس کی چہار جانب مذمت کی جا رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ کیا کالج انتظامیہ کی سست روی کے نتیجے میں یہ واقعہ پیش آیا۔ ایسے طالب علموں پر کارروائی ہونی چاہیے۔ اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت نے پٹنہ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں زیر تعلیم طالبات سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ کیا تعلیم کے درمیان حجاب رکاوٹ ہے۔ Patna University Students React on Hijab Row
ایم اے سال دوم کی طالبہ کہکشاں جبیں نے کہا کہ یہ ہمارے حق کے ساتھ ناانصافی ہے، چند دنوں قبل جب میرا جسم میری مرضی پر کچھ نام نہاد لوگوں نے مہم چلائی تھی وہ آج خاموش کیوں ہیں، ہماری بھی مرضی ہے کہ ہم جو چاہیں لباس پہنیں۔ اس میں کسی کو کیا پریشانی ہے۔ کہکشاں نے کہا کہ ہم پر کسی طرح کا دباؤ نہیں ہے کہ حجاب پہنیں بلکہ یہ ہماری مرضی ہے۔ حجاب پہننے کے لیے ہمارے گھر کے لوگ بھی دباؤ نہیں ڈالتے تو پھر یہ کون ہوتے ہیں نہ پہننے کے لیے کہنے والے۔ دوسری طالبات نے کہا کہ ہم حجاب میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں، ہمیں آئین پوری اجازت دیتا ہے کہ جس طرح کا لباس چاہیں پہنیں۔طالبات نے کہا کہ حجاب معاملے کو مزید طول دینے کی کوشش ہو رہی ہے کیونکہ ابھی اتر پردیش میں انتخاب ہے، ہم کوئی آج سے نہیں بلکہ چودہ سو برس سے حجاب پہن رہے ہیں اور آئندہ بھی پہنیں گے۔ یہ ہماری تہذیب کا حصہ ہے اور ہم اس پر مکمل طریقے سے کاربند ہیں۔
مزید پڑھیں: