ریاست بہار کے ضلع گیا میں فوج کی نئی بھرتی اسکیم اگنی پتھ کے خلاف ہونے والے پرتشدد احتجاج Protests against Agni Path اور جمعہ کے پیش نظر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ حساس علاقوں میں واقع مساجد کے باہر مجسٹریٹ کی نگرانی میں فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ Heavy Deployment of Police in Gaya
ضلع میں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف آج احتجاج ومظاہرے کو روکنے کی پوری تیاری پولیس اور ضلع انتظامیہ نے کر رکھی ہے، شہر کے چوک چوراہوں سمیت حساس علاقوں میں پولیس کی بھاری تعیناتی کی گئی ہے۔ ایس ڈی او اور ڈی ایس پی سیٹی سمیت دیگر اعلیٰ افسران سڑکوں پر موجود ہیں۔ ساتھ ہی آج جمعہ کے پیش نظر مساجد کے باہر بھی پولیس کی تعیناتی ہے۔ صدر ایس ڈی او اندرویر کمار نے کہا کہ ضلع میں کہیں سے کسی احتجاج کی آج اطلاع نہیں موصول ہوئی ہے تاہم احتیاط کے طور پر اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج اور جمعہ کے پیش نظر جگہ جگہ پر مجسٹریٹ کی نگرانی میں پولیس جوانوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔
چونکہ ملکی سطح پر احتجاج ہورہے ہیں اسکے پیش نظر علماء کرام اور ہندو تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنما اور معزز حضرات سے بات چیت کی گئی ہے اور تمام لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ امن و قانون کی صورتحال برقرار رکھنے میں انتظامیہ کی مدد کریں۔ تمام رہنماؤں نے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے اور یہ سبھی کی ذمہ داری بھی ہے کہ ضلع میں امن وامان قائم رہے۔
یہ بھی پڑھیں: Agnipath Scheme: ملک بھر میں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف مظاہرے، آگ زنی اور توڑ پھوڑ جاری
شہر گیا کے کہیں سے بھی آج اہانت رسول کے خلاف احتجاج و جلوس نکالے جانے کی اطلاع نہیں ملی ہے صرف اگنی پتھ کے خلاف آرجے ڈی کی جانب سے میمورنڈم دینے کے لیے جلوس نکالنے کی اجازت مانگی گئی تھی، گاندھی میدان سے آرجے ڈی کی جانب سے لوگ نکلیں گے اس لیے اسکے لیے بھی مجسٹریٹ اور پولیس فورس کو الگ سے تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی لا اینڈ آرڈر اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے اگر کوئی امن و قانون کی صورتحال کو بگاڑنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف سختی سے کاروائی کی جائے گی
واضح رہے کہ فوج میں قلیل مدتی بھرتی اسکیم اگنی پتھ کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کا آج تیسرا دن ہے، گیا میں گزشتہ روز بیلاگنج چاکند بارہ چٹی ٹکاری وغیرہ میں زبردست احتجاج ہوئے تھے۔ بیلاگنج میں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ریلوے اسٹیشن پر بھی ہنگامہ آرائی کے دوران توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔