بھبھوا میں کچھ نوجوانوں نے یوپی حکومت کے ساتھ یوپی پولیس پر حفاظتی انتظامات میں ناکامی کا الزام عاٸد کرتے ہوئے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ اس کے بعد مشعل جلا کر ہلاک ہونے والی بچی کے تٸیں اظہار تعزیت کیا گیا۔
ڈاکٹر امبیڈکر اسٹوڈنٹ فرنٹ آف انڈیا کے قومی ترجمان و میڈیا انچارج جمیل خان نے کہا کہ ”درندوں نے جس طرح سے ظالمانہ کام انجام دیا ہے۔ ایک بار پھر نربھیا واقعہ کی یاد تازہ ہوگئی۔ پھر چند لوگوں کے وجہ سے ملک شرمسار ہوا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ ہاتھرس پولیس نے کنبہ کی مرضی کے خلاف متاثرہ کی آخری رسومات کی ادائیگی کردی۔ یوپی میں یوگی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، دلت طبقے کی بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت اور اس کے حامی بیٹیوں کی حمایت میں کھڑے ہونے کے بجائے زیادتی کرنے والوں کی حمایت میں کھڑے ہیں اور ایسے معاملات میں الیکٹرانک میڈیا کا بھی رویہ درست دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔
جمیل نے کہا کہ 'ہم پوچھیں گے ، پوچھیں گے چلانے والے اینکر اس حساس واقعے پر خاموش ہیں جو بہت افسوسناک ہے۔ میڈیا میں کوئی خبر نہیں ہے، صرف اس وجہ سے کہ متاثرہ پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتی ہے۔
جمیل خان نے اسمرتی ایرانی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی جنھوں نے منموہن سنگھ کو نربھیا واقعے پر چوڑیاں بھجوائیں تھیں وہ ہاتھرس جیسے ہارٹ ڈریننگ اسکینڈل پر خاموش ہیں، کیوں کہ وہ آج حکومت میں ہیں، کل وہ اپوزیشن میں تھیں۔
جمیل خان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ منیشا کے مجرموں کو اسی طرح پھانسی دی جانی چاہیے جس طرح نربھیا کے مجرموں کو پھانسی دی گئی تھی اور ملک میں ایک سخت قانون نافذ کیا جانا چاہئے۔
اس موقع پر آنند کمار دنکر، آر کے بھارتی، شیوپارسن رام، ساحل وقار، اعجاز انصاری، امیر انصاری، بانو جی، وجئے کمار راوت، شبیر عالم، بابو خان، امرجیت پاسوان، سونو خان، پیوش کمار، روہت راوت، اجے راوت، امت کمار، آلوک کمار اور آکاش راون وغیرہ موجود تھے۔