ETV Bharat / state

Gaya Haj Pilgrims Worried مرکزی حج انتظامیہ کی بدانتظامی سے عازمین حج پریشان ہیں: وزیر زماں خان

author img

By

Published : Jun 20, 2023, 1:36 PM IST

بہار کے اقلیتی امور کے وزیر زماں خان نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے عازمین حج کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کیا ہے۔ سعودی عرب میں عازمین حج کی سہولتوں کا انتظام کرنے کی ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے۔ اگر وہاں پریشانیوں کا سامنا ہے تو مرکزی حکومت کی بے توجہی ہے۔ چونکہ یہ معاملہ ایک خاص فرقہ سے جڑا ہوا ہے تو اس وجہ سے مرکزی حکومت کی دلچسپی نہیں ہے۔

مرکزی حج انتظامیہ کی بدانتظامی سے عازمین حج پریشان ہیں: وزیر زماں خان
مرکزی حج انتظامیہ کی بدانتظامی سے عازمین حج پریشان ہیں: وزیر زماں خان

مرکزی حج انتظامیہ کی بدانتظامی سے عازمین حج پریشان ہیں: وزیر زماں خان

گیا: حج بیت اللہ کے لیے بہار کے عازمین حج کی پرواز کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ سات نومبر سے بہار کے عازمین حج کے قافلے کی پرواز گیا ہوائی اڈے سے شروع ہوئی تھی۔ حج انتظامات کو لے کر ہر سال حاجیوں کی جانب سے کچھ شکایتیں آخر میں ضرور آتی ہیں لیکن اس مرتبہ بہار سے جانے والے عازمین حج کی انتظامی امور کے تعلق سے شروع میں ہی شکایت زیادہ آرہی ہیں۔ بہار سے اس بار پانچ ہزار سے زیادہ لوگ مرحلہ وار حج پر جا رہے ہیں۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، اقلیتی بہبود کے وزیر زماں خان حج کمیٹی کے چیئرمین وغیرہ نے حج سفر کے آغاز کے پہلے دن پٹنہ حج بھون میں دعائیہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ عازمین حج کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

وزیر اعلیٰ نے حج کمیٹی سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کو کہا تھا لیکن سعودی عرب پہنچنے کے بعد بہار کے حاجیوں کی طرف سے سوشل ذرائع پر شکایت کی جارہی ہے کہ وہاں نہ تو رہائش کا مناسب انتظام ہے اور نہ ہی کھانے کا بہتر انتظام ہے اس بار گیا امبارکیشن پوائنٹ سے جانے والے عازمین حج سے پہلے سے زیادہ فیس بھی وصول کی گئی ہے تاہم بہار حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کے ذمہ داران خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ خاص کر محکمۂ اقلیتی فلاح اور ریاستی حج کمیٹی کی خاموشی پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

آج اس حوالہ سے محکمۂ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران عازمین حج کے مسائل پر مرکزی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ بہار حکومت کو عازمین حج کی شکایت موصول ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے خود مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی سے ملاقات کرکے عازمین حج کو بہتر سہولت دستیاب کرانے کی مانگ کی تھی تاہم ملاقات کے دوران ان کے رویہ اور باتوں سے واضح ہوگیا تھا کہ وہ اقلیتوں بالخصوص عازمین حج کے مسائل کو لیکر حساس نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت کے ماتحت اقلیتی امور کی وزرات نے صرف خانہ پری کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ وزیر زماں خان نے بہار کے عازمین حج کی پریشانیوں کا سبب نہ صرف مرکزی حکومت کو بتایا بلکہ انہوں نے سیاسی جواب کے انداز میں مرکزی حکومت کو تتنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہم ہی کیا " مسلمان " پریشان ہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت میں سبھی پریشان ہیں۔
وزیر موصوف نے عازمین حج کی پریشانیوں کو حل کرانے کی یقین دہانی یا تشفی بخش جواب دینے کے بجائے اپنی ذمہ داریوں کا بھی ٹھکرا مرکز کی حکومت پر پھوڑ رہے تھے۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ آخر جب انہیں اور ان کی حکومت کو پریشانیوں کا علم ہے تو پھر بہار اقلیتی فلاح یا پھر ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت سے بات کیوں نہیں کرکے سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی؟ تو اس پر انہوں نے مضحکہ خیز جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ مرکزی حکومت کچھ نہیں کرے گی اس لیے ہمارے سرپرست وزیراعلی نتیش کمار بہار کے لوگوں سے 2024 میں نریندر مودی کی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کی باتیں کررہے ہیں۔ پورا اپوزیشن متحد ہوکر 2024 میں ایک ساتھ ہوگا اور جب ہماری حکومت بن جائے گی تو پھر انتظامات بہتر ہو جائیں گے۔

انہوں نے حج انتظامات بہتر نہیں ہونے پر کہا کہ یہ حکومت صرف وعدہ خلافی کرتی ہے پندرہ لاکھ روپے کھاتے میں بھیجنے، کالا دھن واپس لانے بے روزگاری ختم کرنے اور روزگار دینے کے وعدہ کو پورا نہیں کیا تو ہمارے ساتھ کیا کریں گے۔ وزیر زماں خان سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے تو ناراضگی ظاہر نہیں کی البتہ کشن گنج کے کانگریس کے ایم پی جاوید حسن نے مرکزی حکومت کو لیٹر لکھ کر شکایت درج کرایا ہے تو اس پر انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے بڑے بھائی کی طرح ہیں۔ انہوں نے بھی بہار کے ساتھ امتیازی سلوک کیے جانے کا سوال اٹھایا ہے۔ 2024 میں اس کا خمیازہ مرکزی حکومت اٹھانا پڑے گا جب کہ پٹنہ حج بھون سے گیا آنے تک کی پریشانیوں کے حوالہ سے ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس کا علم انہیں نہیں ہے۔

اگرچہ ایسی بات ہے کہ ایک دو دن پہلے بلاکر پھر پٹنہ رکھ کر گیا پرواز سے کچھ گھنٹوں پہلے بھیجا جاتا ہے تو وہ اگلے برس سے مناسب انتظامات کرائیں گے۔ ویسے بہار سطح پر انتظامات بہتر ہیں۔ واضح ہو کہ بہار کے حاجیوں کے اطلاع کے مطابق اس وقت ہندوستانی حاجیوں کو فراہم کیے گئے ہوٹلوں کی حالت انتہائی افسوس ناک ہے اور یہاں کی بدانتظامی کی سطح کافی پریشان کن ہے۔ وہ مقامات جہاں ہندوستانی عازمین حج ٹھہرے ہوئے ہیں۔ وہاں سے مقامات مقدسہ کافی دور ہیں۔ جب کہ دوسرے ممالک کے حجاج کا قیام گاہ مقامات مقدسہ نہ صرف قریب بلکہ سہولتیں بھی پوری ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی حاجیوں میں سب سے زیادہ پریشانی بہار کے حاجیوں کے ساتھ پیش آ رہی ہے۔ ہوٹل سے انہیں ٹرانسپورٹ میں بھی پریشانی ہے۔ جس کی شکایت عازمین حج کررہے ہیں۔ وزیر کا کہنا ہے کہ ریاستی حج کمیٹی تو دور بہار حکومت کی بھی مرکزی حکومت کی وزیر اسمرتی ایرانی سننے کو تیار نہیں ہیں، وہاں بہار حکومت اپنی سطح سے کچھ سہولتیں دستیاب کرانے کی کوشش میں ہے لیکن ہماری نوڈل ایجنسی تو مرکزی اقلیتی فلاح محکمہ ہی ہے اور وہ سننے کو تیار نہیں ہے۔ گویا کہ حج انتظامیہ کی بدانتظامی سے سبھی پریشان ہیں۔

مرکزی حج انتظامیہ کی بدانتظامی سے عازمین حج پریشان ہیں: وزیر زماں خان

گیا: حج بیت اللہ کے لیے بہار کے عازمین حج کی پرواز کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ سات نومبر سے بہار کے عازمین حج کے قافلے کی پرواز گیا ہوائی اڈے سے شروع ہوئی تھی۔ حج انتظامات کو لے کر ہر سال حاجیوں کی جانب سے کچھ شکایتیں آخر میں ضرور آتی ہیں لیکن اس مرتبہ بہار سے جانے والے عازمین حج کی انتظامی امور کے تعلق سے شروع میں ہی شکایت زیادہ آرہی ہیں۔ بہار سے اس بار پانچ ہزار سے زیادہ لوگ مرحلہ وار حج پر جا رہے ہیں۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، اقلیتی بہبود کے وزیر زماں خان حج کمیٹی کے چیئرمین وغیرہ نے حج سفر کے آغاز کے پہلے دن پٹنہ حج بھون میں دعائیہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ عازمین حج کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

وزیر اعلیٰ نے حج کمیٹی سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کو کہا تھا لیکن سعودی عرب پہنچنے کے بعد بہار کے حاجیوں کی طرف سے سوشل ذرائع پر شکایت کی جارہی ہے کہ وہاں نہ تو رہائش کا مناسب انتظام ہے اور نہ ہی کھانے کا بہتر انتظام ہے اس بار گیا امبارکیشن پوائنٹ سے جانے والے عازمین حج سے پہلے سے زیادہ فیس بھی وصول کی گئی ہے تاہم بہار حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کے ذمہ داران خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ خاص کر محکمۂ اقلیتی فلاح اور ریاستی حج کمیٹی کی خاموشی پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

آج اس حوالہ سے محکمۂ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران عازمین حج کے مسائل پر مرکزی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ بہار حکومت کو عازمین حج کی شکایت موصول ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے خود مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی سے ملاقات کرکے عازمین حج کو بہتر سہولت دستیاب کرانے کی مانگ کی تھی تاہم ملاقات کے دوران ان کے رویہ اور باتوں سے واضح ہوگیا تھا کہ وہ اقلیتوں بالخصوص عازمین حج کے مسائل کو لیکر حساس نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت کے ماتحت اقلیتی امور کی وزرات نے صرف خانہ پری کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ وزیر زماں خان نے بہار کے عازمین حج کی پریشانیوں کا سبب نہ صرف مرکزی حکومت کو بتایا بلکہ انہوں نے سیاسی جواب کے انداز میں مرکزی حکومت کو تتنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہم ہی کیا " مسلمان " پریشان ہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت میں سبھی پریشان ہیں۔
وزیر موصوف نے عازمین حج کی پریشانیوں کو حل کرانے کی یقین دہانی یا تشفی بخش جواب دینے کے بجائے اپنی ذمہ داریوں کا بھی ٹھکرا مرکز کی حکومت پر پھوڑ رہے تھے۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ آخر جب انہیں اور ان کی حکومت کو پریشانیوں کا علم ہے تو پھر بہار اقلیتی فلاح یا پھر ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت سے بات کیوں نہیں کرکے سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی؟ تو اس پر انہوں نے مضحکہ خیز جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ مرکزی حکومت کچھ نہیں کرے گی اس لیے ہمارے سرپرست وزیراعلی نتیش کمار بہار کے لوگوں سے 2024 میں نریندر مودی کی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کی باتیں کررہے ہیں۔ پورا اپوزیشن متحد ہوکر 2024 میں ایک ساتھ ہوگا اور جب ہماری حکومت بن جائے گی تو پھر انتظامات بہتر ہو جائیں گے۔

انہوں نے حج انتظامات بہتر نہیں ہونے پر کہا کہ یہ حکومت صرف وعدہ خلافی کرتی ہے پندرہ لاکھ روپے کھاتے میں بھیجنے، کالا دھن واپس لانے بے روزگاری ختم کرنے اور روزگار دینے کے وعدہ کو پورا نہیں کیا تو ہمارے ساتھ کیا کریں گے۔ وزیر زماں خان سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے تو ناراضگی ظاہر نہیں کی البتہ کشن گنج کے کانگریس کے ایم پی جاوید حسن نے مرکزی حکومت کو لیٹر لکھ کر شکایت درج کرایا ہے تو اس پر انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے بڑے بھائی کی طرح ہیں۔ انہوں نے بھی بہار کے ساتھ امتیازی سلوک کیے جانے کا سوال اٹھایا ہے۔ 2024 میں اس کا خمیازہ مرکزی حکومت اٹھانا پڑے گا جب کہ پٹنہ حج بھون سے گیا آنے تک کی پریشانیوں کے حوالہ سے ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس کا علم انہیں نہیں ہے۔

اگرچہ ایسی بات ہے کہ ایک دو دن پہلے بلاکر پھر پٹنہ رکھ کر گیا پرواز سے کچھ گھنٹوں پہلے بھیجا جاتا ہے تو وہ اگلے برس سے مناسب انتظامات کرائیں گے۔ ویسے بہار سطح پر انتظامات بہتر ہیں۔ واضح ہو کہ بہار کے حاجیوں کے اطلاع کے مطابق اس وقت ہندوستانی حاجیوں کو فراہم کیے گئے ہوٹلوں کی حالت انتہائی افسوس ناک ہے اور یہاں کی بدانتظامی کی سطح کافی پریشان کن ہے۔ وہ مقامات جہاں ہندوستانی عازمین حج ٹھہرے ہوئے ہیں۔ وہاں سے مقامات مقدسہ کافی دور ہیں۔ جب کہ دوسرے ممالک کے حجاج کا قیام گاہ مقامات مقدسہ نہ صرف قریب بلکہ سہولتیں بھی پوری ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی حاجیوں میں سب سے زیادہ پریشانی بہار کے حاجیوں کے ساتھ پیش آ رہی ہے۔ ہوٹل سے انہیں ٹرانسپورٹ میں بھی پریشانی ہے۔ جس کی شکایت عازمین حج کررہے ہیں۔ وزیر کا کہنا ہے کہ ریاستی حج کمیٹی تو دور بہار حکومت کی بھی مرکزی حکومت کی وزیر اسمرتی ایرانی سننے کو تیار نہیں ہیں، وہاں بہار حکومت اپنی سطح سے کچھ سہولتیں دستیاب کرانے کی کوشش میں ہے لیکن ہماری نوڈل ایجنسی تو مرکزی اقلیتی فلاح محکمہ ہی ہے اور وہ سننے کو تیار نہیں ہے۔ گویا کہ حج انتظامیہ کی بدانتظامی سے سبھی پریشان ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.