ریاست بہار کے ضلع بھاگلپور میں واقع تلکا مانجھی یونیورسٹی کے احاطہ میں گیسٹ ٹیچرز نے دھرنا دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی یونیورسٹیز میں اساتذہ کی ہونے والی بحالی کو لے کر بنائے گئے تقرری قانون 2020 میں تبدیلی کی جائے اور اس میں ڈومیسائل پالیسی نافذ کی جائے۔
ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، اور مہاراشٹر جیسی ریاستی سرکاریں سرکاری ملازمتوں میں مقامی امیدواروں کو ترجیح دے رہی ہیں لیکن بہار کا المیہ یہ ہے کہ حکومت مقامی امیدواروں کو نظر انداز کر رہی ہے۔
دھرنا پر بیٹھے ان اساتذہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی تقرری بھی یو جی سی یعنی یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کی گائڈ لائنس کے مطابق کی گئی ہے اور یوجی سی کی صاف ہدایت ہے کہ گیسٹ لیکچرر کو 50 ہزار روپے تنخواہ دی جائے لیکن ریاستی حکومت یوجی سی کی گائڈ لائنس پر عمل نہیں کر رہی ہے اور ان لوگوں کی تنخواہ محض 25 ہزار روپے ہیں اور وہ بھی وقت پر نہیں دی جاتی ہے، لہٰذا ان لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان کی تنخواہ 50 ہزار روپے کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بہار: نائب وزیراعلی نے مرکزسے مدد کا مطالبہ کیا
وہیں ان لوگوں نے الزام لگایا کہ حکومت گیسٹ لیکچرر کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کر رہی ہے۔ کیونکہ اگر لیکچرر کو پرائمری اسکول میں پڑھانے والے اساتذہ کے برابر کی بھی تنخواہ نہیں دی جائےگی تو وہ کس طرح سے اعلیٰ تعلیم میں اپنا تعاون دے پائیں گے۔ اس موقع پر ان لوگوں نے نئی بحالی میں دوسروں کو موقع دینے کے بجائے گیسٹ لیکچرر کو مستقل کرنے کا مطالبہ بھی رکھا۔
واضح رہے کہ بھاگلپور کے تلکا مانجھی یونیورسٹی میں 2000 گیسٹ ٹیچر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔