ملک گیر سطح پر اپنے بچوں کو اسکولوں میں پڑھانے والے سرپرست پریشان ہیں۔ وجہ صاف ہے کہ پورے سال پڑھائی ہوئی نہیں اور اسکول انتظامیہ سرپرستوں پر پورے سال کی فیس ادا کرنے کے لئے دباؤ بنا رہی ہے۔
مذکورہ پریشانی کے سبب "سمسیا نوارن سمیتی بھاگلپور" کے بینر تلے لوگ اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اسی کڑی میں پیر کو بھاگلپور میں مشنری کے تحت چلنے والے ماؤنٹ کارمیل اسکول کے سامنے دھرنا دیا گیا اور اسکول انتظامیہ سے لاک ڈاؤن مدت کی فیس معافی کا مطالبہ کیا۔
حالانکہ مشنری کے اسکولوں میں ہر طبقے کے بچے بڑی تعداد میں پڑھتے ہیں لیکن اس مظاہرہ میں سرپرستوں کی تعداد انتہائی کم نظر آئی۔ اس بارے میں سمیتی سے جڑے لوگوں کی دلیل تھی کہ بچوں کو اسکول سے نکالے جانے کے خوف سے زیادہ تر سرپرست سامنے نہیں آنا چاہتے ہیں کیونکہ اسکول انتظامیہ بچوں کے والدین کو فیس نہ جمع کرنے پر اسکول سے نکالنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
سمسیا نوارن سمیتی کے کنوینر کے مطابق فیس معافی سے متعلق عرضی پٹنہ ہائی کورٹ میں بھی ایک عرضی دائر کر رکھی ہے لیکن تین مہینے ہوگئے اور عدالت بھی کوئی فیصلہ نہیں دے رہی ہے اور وزیر تعلیم کے سامنے بارہا اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے لیکن حکومت ان اسکولوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے یہی وجہ ہے کہ اسکولوں کی من مانی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے بھی اسکول انتظامیہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن اسکول انتظامیہ نے میڈیا سے ملنے سے انکار کر دیا۔ اس سے اندازہ لگا جاسکتا ہے کہ نجی اسکولوں کی من مانی کس قدر حاوی ہے۔