بہار کے ضلع دربھنگہ کے کئی علاقوں میں صورت حال ایسی ہے کہ لوگ سیلاب کے سبب گزشتہ 15 دنوں سے اپنے گھر سے نہیں نکلے ہیں۔ ساتھ ہی انھیں کھانے پینے کے اشیأ کی بھی تکلیف ہے۔ سیلاب متاثرین گھر کے کسی ایک فرد کو انتہائی ضرورت پڑنے پر باہر بھیجتے ہیں جو پانی میں تیر کر جاتا ہے اور کہیں سے ضرورت کا سامان واپس لے کر اپنے گھر لوٹتا ہے۔
دربھنگہ کے سیلاب متاثرین نے انتظامیہ سے ناؤ کا مطالبہ کیا ہے کہ کیونکہ پانی ان کے گھروں میں داخل ہوچکا ہے اس لیے وہ مجبورأ گھر کی چھتوں یا قریبی اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اس وجہ سے وہ ضروری اشیأ کی فراہمی کے لیے ناؤ کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے کئی گاؤں میں بھی صورت حال غضبناک ہے یہاں ایک بِند ٹولی نامی گاؤں کی صورت حال یہ ہے کہ بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے کی وجہ سے ان کا پورا ساز و سامان خراب ہوگیا ہے یہ گزشتہ 15 دنوں سے جیسے تیسے اپنا گزارا کررہے ہیں کبھی کبھار انھیں بھوکا بھی سونا پڑرہا ہے۔
اس گاؤں میں دو سو سے زائد گھر ہے اور آبادی دو ہزار کے آس پاس ہے لاک ڈاؤن کے سبب پہلے ہی یہ مشکل سے اپنا گزارا کررہے تھے لیکن اب سیلاب نے انھیں مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔
ریاست کا موتیہاری ضلع بھی سیلاب کافی متاثر ہوا ہے یہاں کی کئی پنچایتیں ڈوب چکی ہیں اور یہاں کے کیسریا علاقے میں واقع بدھ مذہب کے ماننے والوں کی ایک مقدس عبادت گاہ جس کے آس پاس پانی بھرا ہوا ہے۔
موتیہاری سے متصل ضلع چمپارن کی ایک ندی کا باندھ ٹوٹ گیا ہے جس کی وجہ سے ندی کا پورا پانی کیسریا میں داخل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے پورا علاقہ ایک ندی جیسا نظرآرہا ہے۔
ضلع گوپال میں بھی قہر برپا کردینے والے سیلاب نے لوگوں کی زنگدی اجیرن کرکے رکھ دی ہے، ضلع کے ببھنولی گاؤں کی حالت بد سے بدتر ہوگئی ہے یہاں کے لوگ سماجی تنظیموں کی جانب دی جانے والی امداد پر گزارا کررہے ہیں۔
یہاں گاؤں کی سڑکوں پر کمر تک پانی بھرچکا ہے اور لوگوں کو آمد ورفت میں بھی کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔