بہار میں اردو دنیا کے مشہور نام پروفیسر نور حسن کا انتقال ہوگیا، ان کا علاج پٹنہ کے ایک ہسپتال میں چل رہا تھا۔ جنہیں ان کے آبائی گاؤں شیخی چکیا، مشرقی چمپارن کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ قبل ازیں 15 روز قبل ان کی اہلیہ بھی دنیا کو الوداع کہہ گئی تھیں۔
وہ شیودینی رام ایودھیا پرساد کالج کے سابق پرنسپل تھے۔ ان کی موت کو اردو دنیا اور بالخصوص مشرقی چمپارن میں اردو کا ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا گیا ہے۔
ضلع کی ادبی و سماجی شخصیات نے ان کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
شاعر ڈاکٹر حاتم جاوید نے کہا کہ پروفیسر نور حسن نے اردو دنیا کے لئے جو خدمات انجام دی ہیں اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ اردو کی ترقی و ترویج کے لئے کام کیا ہے۔ ان کی موت سے بہار میں اردو کو نقصان پہنچا ہے۔
وہیں انجینئر انیس الرحمٰن نے کہا کہ پروفیسر نور حسن کی موت سے ضلع میں اردو کو جو نقصان پہنچا ہے وہ ناقابلِ تلافی ہے۔
پروفیسر نور حسن کو آبائی گاؤں شیخی چکیا مشرقی چمپارن کے قبرستان میں جمعرات کو نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔