گیا: ایرانی خاتون مہسا امینی کی ایران میں پولیس کی حراست میں ہوئی موت کے معاملے پر معروف شعیہ عالم دین مولانا احمر حسن کاظمی نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تاہم انہوں نے موت کے بعد پیدا ہوئی کشیدگی کو امریکہ اور اسرائیل کی سازش قراردیا۔
مولانا احمر حسن کاظمی بہار کے شہر گیا کے رہنے والے ہیں لیکن انہوں نے تعلیم ایران سے حاصل کی. وہ برسوں ایران میں مقیم رہے ، آج ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا احمرحسن کاظمی نے کہاکہ ایرانی خاتون مہسا امینی کی موت کو خواتین پر جابرانہ کارروائی نہیں کہی جاسکتی ہے۔ایرانی صدر نے تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔اس کی حقیقت دنیا کے سامنے ہوگی لیکن اس دوران کچھ سیاسی لوگ جو ایران اور وہاں کی حکومت کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ' ایران کو خواتین پر جابرانہ کارروائی ' کرنے والا ملک قرار دیا جائے اور یہی وجہ ہے کہ ڈریس کوڈ کو لیکر ایشوز پیدا کئے گئے ہیں جبکہ اسلامی ممالک میں حجاب شریعت کے مطابق واجب یے ۔ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کاسامنا کرنا پڑتا ہے
شعیہ عالم دین مولانا احمر حسن کاظمی نے کہاکہ ایران یا کسی بھی اسلامی ملک میں خواتین کے لئے خاص ڈریس کوڈ ہے۔ایران میں تو حجاب پہننا لازمی ہے لیکن چہرہ کو ڈھاپنا لازمی نہیں ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:Erdogan UNGA Address ہم امید اور دعا کرتے ہیں کہ کشمیر میں منصفانہ، مستقل امن اور خوشحالی قائم ہو
انہوں نے کہاکہ اسلام نے خواتین کی عظمت ورفعت اسکے وقار اور عزت کو بلند بالا کیا ہے سب سے زیادہ خواتین کو حق اسلام نے دیا ہے۔ اگر ایران میں ڈریس کوڈ کی پابندی کرانے کی ذمہ داری کو پولیس اختیارات سے تجاوز کرتی ہے تو اس پر بھی کارروائی ہوتی ہے۔کارروائی ہونی بھی چاہیے ۔واضح ہوکہ ایران میں پولیس ڈریس کوڈ کی پابندی کرانے کی ذمہ دار ہے، جس کو اختیارات سے تجاوز پر پہلے بھی تنقید کا سامنا رہا ہے